مجالس عزا کا مختصر تاریخچہ

مجالس عزا کا مختصر تاریخچہ

مجالس عزا کا مختصر تاریخچہسیدہ صابرہ جعفری
مجالس امام حسین [ع] قبل از شہادت١) جناب آدم کو جب جناب جبرئیل نے یہ دعا تعلیم کی” یا حمیدْ بحق محمد، یا عالی بحق علی یا فاطر بحق فاطمہ یا محسن بحق الحسن و الحسین و منک الاحسان”اس دعا میں امام حسین کا نا م جناب جبرئیل کی زبان پر آیا بے ساختہ جناب آدم کی آنکھوں سے آنسو نکل آئے دل میں بے چینی پیدا ہو گئی ۔جناب جبرئیل سے پوچھا :کیا وجہ ہے کہ حسین کا نام آنے سے میری آنکھیں اشکبار ہو گئیں ۔جناب جبرئیل نے امام حسین کے مصائب کا تذکرہ کیا دونوں نے گریہ کیا اور مجلس عزا برپا کی(سوگنامۂ آل محمد ،ص ١١)٢)صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں جناب عائشہ سے منقول ہے آپ کہتی ہیں : ایک دن رسول خداۖ حالت اخواب میں تھے اتنے میں حسین گھر میں وارد ہوئے میں نے انہیں پیغمبر کے پاس جانے سے منع کیا لیکن حسین پیغمبر کے پاس چلے گئے ۔ رسول خداۖ نیند سے بیدار ہوئے اس حال میں کہ آنکھیں ا شکبار تھیں میں نے کہا: کس چیز نے آپ کو رلایا ہے؟ رسول خداۖ نے فرمایا: جبرئیل نے مجھے وہ خاک دکھلائی ہے کہ جہاں میرے حسین کو قتل کیا جائے گا ۔ خدا لعنت کرے ان لوگوں پر جو حسین کا خون بہائیں گے۔( عمر عبدالسلام ۔ مخالفة الوھابیہ القرآن والسنة،ص ٥٨)٣) احمد ابن حنبل نے اپنی مسند میں روایت نقل کی ہے کہ علی صفین سے واپسی پر کربلا سے گذر ے اچانک بیٹھ گئے اور آواز دی ”صبرا یا ابا عبداللہ”اے حسین صبر کرنا۔اس کے بعد اپنے اصحاب کو مخاطب کر کے فرمایا : ایک دن رسول خدا کی خدمت میں حاضر ہوا رسول خداۖ کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے ۔ میں نے کہا یا رسول اللہ کس چیز نے آپ کو رلایا ہے ؟ فرمایا: کچھ ہی دیر پہلے جبرئیل میرے پاس آئے اور کہا ”فرات کے کنارے آپکا حسین قتل کیا جائے گا اور مجھ سے کہا : کیا آپ اس تربت کو استشمام کرنا چاہیں گے ؟ پیغمبر نے فرمایا: جبرئیل نے ہاتھ بڑھایا ایک مٹھی خاک لا کر مجھے دی جس سے میرے حسین کے خون کی بو آرہی تھی۔(احمد ابن حنبل، مسند،ج ١،ص٨٥)ان روایا ت سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ انبیاء ماسبق اور مخصوصا نبی آخرالزمان ۖ نے امام حسین کی مجلس برپا کی ہے اور آپ پر گریہ و ماتم کیا ہے۔
مجالس امام حسین [ع] بعد از شہادتشہادت امام حسین کے بعد مجالس عزا کی بانی ثانی الزھراء شریکة الحسین جناب زینب(س) ہیں جھنوں نے زندان شام سے رہا ئی پانے کے بعد تین دن مسلسل مجالس عزا کو برپا کیااور مظلوم کربلا پر گریہ و ماتم کر کے اس سنت حسنہ کو قائم کیا ۔ آئمہ معصومین نے اس سنت کو مکمل طریقہ سے رائج کیا اور یہ سلسلہ مجالس مرور زمان کے ساتھ ساتھ پورے عالم اسلام کے اندر پھیل گیدور حیات آئمہ میں مجالس برپا کرنے کے نمونہ بکثرت کتب اھل تشیع اور تسنن میں پائے جاتے ہیں :١) زید شحام سے مروی ہے کہتے ہیں کہ ہم اھل کوفہ کی ایک جماعت کے ساتھ صادق آل محمد کی خدمت میں حاضر ہوئے امام نے جعفر بن عفان کو اپنے پاس بلایا اور فرمایا: اے جعفر ! مجھے اطلاع ملی ہے کہ تم نے میرے جد حسین کے غم میں مرثیے کہے ہیں اس نے کہا جی ہاں یابن رسول اللہ ۔فرمایا: قرائت کرو ۔ جعفر بن عفان کہتے ہیں : میں نے مرثیہ پڑھا امام نے اتنا گریہ کیا کہ آنسو آپ کے رخسار مبارک پر جاری ہو گئے ۔ ( تمام اہل مجلس نے گریہ کیا) اسکے بعد امام نے فرمایا: اے جعفر ! اللہ کے فرشتوں نے تمھارے اشعار پر امضاء کیا ہے اور ہم سے زیادہ انہوں نے گریہ کیا خدا وند عالم نے تمہارے اوپر بہشت کو واجب کر دیا ہے۔اور تمہارے گناہوں کو معاف فرما دیا ہے اور اسکے بعد فرمایا : جو شخص حسین کے غم میں شعر کہہ کر خود روئے یا دوسروں کو رلائے خدا بہشت کو اس پر واجب کر دیگا اور اسکے گناہو ں کو معاف کردیگا۔(فرھنگ عاشورای،ج ٥ ص ٩٢ چاپ : مجمع جہانی اہلبیت قم۔)٢) امام رضا علیہ السلام نے ماہ محرم آتے ہی ابن شبیب کو بلوا کر فرمایا: اے ابن شبیب ! اگر چاہتے ہو کہ جنت میں تمہیں ہمارے ساتھ مقام اور درجہ ملے ہماری خوشی میں خوش رہو اور ہمارے غم میں مغموم ۔۔۔اے ابن شبیب!اگر کسی چیز پر گریہ کرنا چاہو تو میرے جد حسین پر گریہ کرنا اسلئے کہ انہیں پیاسا ذبح کیا گیا۔۔۔( عیون اخبار الرضا ج ١ ص ٢٩٩،بنقل سوگنامہ آل محمد ص ٨)٣) امام زمانہ کے مرثیہ اور سلام امام حسین کی شان میں(سوگنامہ آل محمد ص ١٥٨) ۔یہ تمام نمونہ اس حقیقت پر دلالت کرتے ہیں کہ طول تاریخ اسلام میں بلکہ تاریخ بشریت میں مجالس عزا برپا ہوتی رہی ہیں جو انکی عظمت ، فضیلت اورانکے عبادت ہونے کو ثابت کرتی ہیںلہٰذا ہر مسلمان کو فریضہ ہے کہ مجالس عزا کو سنت انبیاء ومعصومین اور عبادت الٰہی سمجھ کر ان شرکت کرے اور ان سے درس انسانیت حاصل کرے۔
 

http://shiastudies.com/ur/785/%d9%85%d8%ac%d8%a7%d9%84%d8%b3-%d8%b9%d8%b2%d8%a7-%da%a9%d8%a7-%d9%85%d8%ae%d8%aa%d8%b5%d8%b1-%d8%aa%d8%a7%d8%b1%db%8c%d8%ae%da%86%db%81/

تبصرے
Loading...