عون [الاکبر] بن عبد اللہ بن جعفر علیہ السلام

عون [الاکبر] بن عبد اللہ بن جعفر علیہ السلام

عون عاشور کے دن اپنے بھائی محمد کی شہادت کے بعد میدان کارزار کی طرف روانہ ہوئے اور جنگ کے وقت یہ رجز پڑھی:
انْ تَنْكرونى فانا بنُ جعفر شهيد صدقٍ فى الجنان ازْهَر يَطيرُ فيها بجناحٍ اخْضَر كفى بهذا شرفاً فى المحشر
اگر مجھے نہیں پہچانتے تو میں جعفر کا بیٹا ہوں جو صداقت کی بنا پر شہید ہوئے اور جنت میں سبز پروں کے ذریعے پرواز کر رہے ہیں۔ قیامت میں میرے لیے یہی شرف کافی ہے۔
انہوں نے میدان جنگ میں تین سواروں اور اٹھارہ پا پیادہ فوجیوں کو ہلاک کیا۔ اور آخر کار عبد اللہ بن قطنہ طائی کے ہاتھوں شہید ہو گئے۔
بعض نے لکھا ہے کہ جب عون نے اپنے بھائی کو قتل ہوتے دیکھا تو بے اختیار میدان میں دوڑ گئے اور اپنے بھائی کے قاتل پر ایک ضربت مار کر اس کا کام تمام کر دیا اس کے بعد امام کی خدمت میں آئے اور جنگ کی اجازت حاصل کی۔
بعض منابع میں آیا ہے کہ عون بن عبد اللہ، عبد اللہ بن مسلم کی شہادت کے بعد میدان میں گئے اور یہ رجز پڑھی:
اقْسَمْتُ لا ادْخُلُ الَّا الْجَنَّةِ مُصدِّقاً بِاحْمَدَ وَالسُّنَّة وَالْبَعْثُ مِنْ بَعْدِ انْقِطاعِ الدَّنَة هُوَ الَّذى انْقَذَنا بِمِنَّه‏ منْ حَيْرَةِ الْكُفْرِ وَ سُوءِ الظَّنَّةِ صَلَّى عَلَيْهِ اللَّه بارِى الْجَنَّةِ
میں قسم کھاتا ہوں کہ میں صرف جنت میں داخل ہوں گا۔ میں احمد مصطفی [ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم] اور ان کی سنت کی تصدیق کرنے والا ہوں۔ اور قیامت، دنیا کے ختم ہونے کے بعد ہے۔ وہ [ پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ] وہ ذات گرامی ہیں جنہوں نے اپنے احسان کے ذریعے ہمیں کفر اور بدگمانیوں سے نجات دلائی۔ خدا کا سلام و درود ہو ان پر۔
زیارت ناحیہ میں عون بن عبد اللہ کے بارے میں یوں پڑھتے ہیں:
السَّلامُ عَلى عَوْنِ بْنِ عَبْدَاللَّهِ بْنِ جَعْفَر الطَّيَّار فِى الْجَنانِ، حَليفِ الايمانِ، ومُنازِلِ الاقْرانِ، النَّاصِحِ لِلرَّحمانِ، التَّالى‏ لِلْمَثانى‏ والْقُرانِ …
سلام و درود ہو عون بن عبد اللہ بن جعفر طیار پر جو ایمان کے ساتھ حلف اٹھانے والے، حریفوں کے ساتھ معرکہ آرا ہونے والے، خدائے رحمن کے خیر خواہ ، سورہ حمد اور قرآن کی تلاوت کرنے والے ہیں ۔۔۔”
بعض نے نقل کیا ہے کہ عون و محمد کی شہادت کی خبر جب جناب عبد اللہ بن جعفر تک پہنچی تو انہوں نے کلمہ استرجاع زبان پر جاری کیا۔ ایک غلام نے کہا: یہ مصیبت حسین علیہ السلام کی وجہ سے ہم پر نازل ہوئی ہے تو انہوں نے اسے پھٹکارتے ہوئے کہا: اے پسر ” لخنا”[ بدبو] کیا امام حسین علیہ السلام کے بارے میں ایسا کہتے ہو؟ خدا کی قسم اگر میں بھی موجود ہوتا میں بھی ان کے رکاب میں شہید ہونا پسند کرتا۔
خدا کی قسم میں اپنے بیٹوں کی شہادت پر کوئی افسوس نہیں کرتا اور ان کی شہادت میرے بھائی اور عمو زادہ کی رکاب میں میرے لیے تسلی دل کا سبب ہے۔۔۔ اس کے بعد حاضرین کی طرف رخ کیا اور کہا: خدا کی حمد و ثنا کہ جس نے امام حسین علیہ السلام کی شہادت پر مجھے صبر دیا اور اگر میں ان کی نصرت نہ کر سکا تو میرے بیٹوں نے ان کی نصرت کی۔
 

http://shiastudies.com/ur/2147/%d8%b9%d9%88%d9%86-%d8%a7%d9%84%d8%a7%da%a9%d8%a8%d8%b1-%d8%a8%d9%86-%d8%b9%d8%a8%d8%af-%d8%a7%d9%84%d9%84%db%81-%d8%a8%d9%86-%d8%ac%d8%b9%d9%81%d8%b1-%d8%b9%d9%84%db%8c%db%81-%d8%a7%d9%84%d8%b3/

تبصرے
Loading...