عمر بن علی علیہ السلام

عمر بن علی علیہ السلام

عمر بن علی علیہ السلام کا لقب اطرف ہے اور کنیت ابو القاسم ہے اور بعض نے ابو حفض ذکر کیا ہے۔
آپ فصیح اور بلیغ زبان کے مالک تھے اور اہل سخاوت اور پاکدامن تھے۔ کہتے ہیں: ایک دن آپ قحط سالی کے دور میں قبیلہ بنی عدی کے پاس سے گزر رہے تھے اس قبیلہ کے بزرگ آپ کے پاس آئے اور آپ سے گفتگو کی۔
اسی ہنگام ایک مناسب لباس پہنے ہوئے ایک شخص سامنے سے گزرا۔ عمر نے پوچھا یہ مرد کون ہے٫ کہا: سالم بن رقیہ ہے اور بنی ہاشم کے ساتھ اچھا سلوک نہیں رکھتا۔ عمر نے اسے بلایا اور اس سے اس کے بھائی سلیمان بن رقیہ کے بارے میں پوچھا۔ اس کے بعد آپ کے اچھے اخلاق اور واضح استدلالات سے اس قدر متاثر ہوا کہ اس کا بنی ہاشم کی نسبت عقیدہ متغیر ہو گیا۔
عمر بن علی علیہ السلام نے وہاں سے رخصتی کے وقت اپنا تمام زاد سفر اس قبیلہ والوں کے درمیان تقسیم کر دیا اور ان کے جانے کے چوبیس گھنٹے بعد اس سرزمین پر باران رحمت نازل ہوئی۔ اہل قبیلہ نے ان کی تشریف آوری کا شکریہ ادا کیااور کہا: اس آدمی کا آنا اور جانا سب سے زیادہ مبارک رہا ہے۔
آپ جب تک زندہ رہے سالم کو اپنے ہدایا تقدیم کرتے رہے آپ کے دنیا سے جانے کے بعد سالم نے آپ کی شان میں قصیدہ پڑھا جس کا مضمون یہ ہے: “خدا کا سلام اس قبر پر جو اولاد امیر المومنین [ع] میں سے ہے [وہ علی] جو بعد پیغمبر بہترین جانشین تھے۔
آپ سب سے زیادہ سخی اور عالم ہیں آپ کا ہمارے قبیلہ میں آنا اور واپس جانا دونوں مبارک تھا۔”
آیا آپ کربلا میں موجود تھے اور امام حسین علیہ السلام کے ہمراہ شہید ہوئے؟ اس سلسلے میں اختلاف ہے بعض نے کہا ہے وہ امام حسین علیہ السلام کے ساتھ نہیں آئے اورمدینہ ہی رہے یہاں تک کہ ۷۵ یا ۷۷ سال کی عمر میں مقام” ینبع” وفات پا گئے۔ کتاب نفس المہموم کے مولف نے اس قول کو مشہور مورخین کی طرف نسبت دی ہے۔
کتاب ذخیرۃ الدارین کے مولف کہتے ہیں: شیعہ اور سنی مقتل نگاروں نے لکھا ہے کہ عمر بن علی اپنی ماں اور بہن رقیہ اور بھانجے عبد اللہ محمد اور عاتکہ کے ساتھ امام حسین علیہ السلام کے ہمراہ مدینہ سے کربلا آئے۔
خوارزمی لکھتے ہیں کہ آپ اپنے بھائی ابوبکر بن علی کی شہادت کے بعد میدان میں گئے اور یہ رجز پڑھی؛
اضْرِبُكُمْ وَلا ارى فيكُمْ زَحَرَ ذاكَ الشَّقىُّ بِالنَّبِىِّ قَدْ كَفَرَيا زَحْرُ يا زَحْرُ تَدانِ مِنْ عُمَرَ لَعَلَّكَ الْيَوْمَ تَبُوءُ بِسَقَرَشرَّ مَكانٍ فى‏ حَريقٍ وسَعَر فَانَّكَ الْجاهِدُ يا شَرَّ بَشَر
میں تلوار چلا رہا ہوں اور زحر [ ابوبکر بن علی کا قاتل] کو تمہارے درمیان نہیں دیکھ رہاہوں وہی کم بخت جس نے پیغمبر خدا کا انکار کیا۔
اے زحر اے زحر عمر کے نزدیک ہو جا تاکہ آج میں تمہیں جہنم میں بھیج دو۔ وہی جگہ جو جلنے کی بدترین جگہ ہے تو اے بدترین انسان، انکار کرنے والوں میں سے ہے۔
عمر نے اپنے بھائی کے قاتل کو قتل کرنے کے بعد دوبارہ حملہ کیا اور یہ رجز پڑھی:
خَلُّوا عُداةَ اللَّهِ خَلُّوا عَنْ عُمَرَ خَلُّوا عَنِ اللَّيْثِ العَبُوسِ الْمُكْفَهِر يَضْرِبُكُمْ بِسَيْفِهِ وَلا يَفِرُّ وَلَيْسَ يَغْدُوا كَالْجَبانِ الْمُنْجَحِرِ
اے دشمنان خدا،چھوڑ دو عمر کا راستہ مت روکو بپھرے ہوئے شیر کے آگے مت آو۔ وہ تلوار سے تمہیں مارے گا اور فرار نہیں کرے گا اور ڈرپوک لوگوں کی طرح پہاڑوں میں سوراخ تلاش نہیں کرے گا۔
انہوں نے جنگ جاری رکھی یہاں تک کہ شہید ہو گئے بعض نے لکھا ہے: پہلے دشمنوں نے آپ کے گھوڑے کی ٹانگیں کاٹ دیں اس کے بعد آپ کو شہید کر دیا۔ صاحب روضۃ الشہداء نے روز عاشور ان کی شہادت کو مشہور علماء کی طرف نسبت دی ہے۔
بعض دوسرے مقاتل نویسوں جیسے ابن شہر آشوب، سید محمد بن ابوطالب موسوی نے روز عاشور آپ کی شہادت کا ذکر کیا ہے۔
کتاب ناسخ التواریخ کے مولف کہتے ہیں کہ امیر المومنین علیہ السلام کے اٹھارہ بیٹے تھے جن میں سے دو کا نام عمر تھا۔ ایک عمر الاکبر اور دوسرا عمر الاصغر۔ عمر الاصغر کی والدہ ام حبیب تھی۔ اور عمر الاکبر کی والدہ صھبا تھی۔ آپ کی کنیت ابو القاسم یا ابو حفض ہے آپ کربلا میں شہید نہیں ہوئے۔
ان [صاحب کتاب ناسخ ]کی باتوں سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ وہ عمر بن علی جو کربلا میں شہید ہوئے ہیں وہ عمر الاصغر ہیں انہوں نے دوسروں کے اقوال سے یہ نقل کیا ہے کہ عمر بن علی شب عاشورہ کو کربلا چھوڑ کر جوالیق چلے گئے اسی وجہ سے ان کی اولاد کو اولاد جوالیق کہا جاتا ہے۔ لیکن موصوف خود اس بات کو مستدل نہ سمجھتے ہوئے کہتے ہیں کہ تمام مورخین نے متفق طور پر ذکر کیا ہے کہ عمر بن علی کربلا میں موجود تھے اور روز عاشور میدان میں گئے اور جہاد کیا۔
موصوف آخر کار کہتے ہیں: یہ احتمال پایا جاتا ہے کہ عمر بن علی بھی حسن مثنی کی طرح زخمیوں کے درمیان پڑے رہے ہوں اور اس کے بعد کربلا سے زندہ واپس آگئے ہوں۔
 

http://shiastudies.com/ur/2145/%d8%b9%d9%85%d8%b1-%d8%a8%d9%86-%d8%b9%d9%84%db%8c-%d8%b9%d9%84%db%8c%db%81-%d8%a7%d9%84%d8%b3%d9%84%d8%a7%d9%85/

تبصرے
Loading...