ائمہ طاہرین (علیہم السلام) کے فضائل کی چند کرنیں

خلاصہ: ائمہ طاہرین (علیہم السلام) کے فضائل و کمالات کو شمار نہیں کیا جاسکتا، مختصر معرفت کے لئے چند صفات کا تذکرہ کیا جارہا ہے۔

ائمہ طاہرین (علیہم السلام) کے چند صفات

بسم اللہ الرحمن الرحیم

امامت اللہ تعالیٰ کے ایسے خاص لائق بندوں کا منصب اور مقام ہے جو بہترین انسان ہیں۔ وہ اللہ کے احکام اور شریعت کے نگران ہیں۔ اللہ کے بندوں پر گواہ ہیں اور قیامت کے دن اپنے پیروکاروں کی شفاعت کرنے والے ہیں۔
جنت میں کوئی شخص داخل نہیں ہوگا سوائے اس کے جو ان حضراتؑ کو پہچانے اور یہ حضراتؑ بھی اسے پہچانیں، اور آگ میں داخل نہیں ہوگا مگر وہ شخص جو ان حضراتؑ کو نہ پہچانے اور وہ اسے نہ پہچانیں۔
اللہ تعالیٰ کی کتاب اور رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کی سنّت صرف ان حضراتؑ کے ذریعے تفسیر و تشریح ہوتی ہے۔ جو شخص تیز چلا ہو اسے چاہیے کہ ان حضراتؑ کی طرف واپس پلٹ آئے اور جو آہستہ جارہا ہو اسے چاہیے کہ اپنے آپ کو ان حضراتؑ تک پہنچائے۔
ائمہ اطہار (علیہم السلام) آسمان کے ستاروں کی طرح ہیں، جب ان میں سے ایک دنیا کو الوداع کہہ دے تو دوسرا امامؑ پہلے امامؑ کی جگہ پر آجاتا ہے۔
وہ جو کچھ بولتے ہیں، حق اور سچ ہے، اور اگر خاموشی اختیار کریں تو کسی کو ان سے آگے نہیں بڑھنا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ کی حکمت کے دروازے ان حضراتؑ کے اختیار میں ہیں۔
امامؑ علم کی حیات اور جہالت کی موت ہے، امامؑ کا صبر اس کی دانائی کو ظاہر کرتا ہے اور اس کا ظاہر اس کے باطن کی نشاندہی کرتا ہے، امامؑ حق اور قرآن سے جدا نہیں ہوتا اور قرآن اور حق بھی امامؑ سے جدا نہیں ہوتے۔
ائمہ طاہرین (علیہم السلام) اسلام کے ارکان اور لوگوں کی پناہگاہ ہیں اور حق ان کے ذریعے اپنے نصاب اور معیار پر قرار پاتا ہے۔ وہ علم میں راسخ ہیں، اللہ تعالیٰ نے انہیں منتخب اور بلند کیا ہے۔ جو شخص امامؑ کے دامن کو تھام لے اور اس کی ولایت اور اس پر ایمان کی کشتی میں بیٹھ جائے، نجات پاجاتا ہے۔ امامؑ سیاسی اور فکری راہنما ہے اور اللہ تعالیٰ کا خلیفہ اور حاکم اور ولی امر ہے، یعنی یہ سب مقامات اس کے شوؤن میں سے ہیں۔

۔۔۔۔۔
[ماخوذ از: سلسلہ مباحث امامت و مہدویت، آیت اللہ لطف اللہ صافی گلپایگانی]

تبصرے
Loading...