فطرت اور قرآن کا رابطہ

خلاصہ: انسان قرآن کو اسی وقت صحیح طریقہ سے سمجھ سکتا ہے جب وہ اپنی فطرت پر باقی رہے۔

فطرت اور قرآن کا رابطہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم
     قرآن کو آسانی سے اس وقت سمجھا جاسکتا ہے جب انسان اپنی فطرت پر باقی رہے جس کے بارے میں خداوند متعال ارشاد فرمارہاہے: «فَأَقِمْ وَجْهَكَ لِلدِّينِ حَنيفاً فِطْرَتَ اللَّهِ الَّتي‏ فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْها[سورۂ روم، آیت۳۰] آپ اپنے رخ کو دین کی طرف رکھیں اور باطل سے کنارہ کش رہیں کہ یہ دین وہ فطرت الہی ہے جس پر اس نے انسانوں کو پیدا کیا ہے»۔
     اس آیت کے مطابق تمام لوگ اللہ کی فطرت پر پیدا کئے گئے ہیں، ہر کوئی اپنی  قابلیت اور صلاحیت کے اعتبار سے قرآن کو سمجھ سکتا ہے، البتہ اس بات کی طرف متوجہ رہنا چاہئے کہ قرآن کو وہ سمجھ سکتا ہے جو خدا کی بنائی ہوئی فطرت پر باقی ہو، لیکن جس انسان نے خدا کی نافرمانی کرتے ہوئے اپنے آپ کو اس خدا کی بنائی ہوئی فطرت سے دور کرلیا ہو، اس کے لئے قرآن سمجھنا کبھی بھی آسان نہیں ہوسکتا، کیونکہ اس نے اپنے آپ کو خدا کی بنائی ہوئی فطرت سے دور کرلیا ہے۔ 

تبصرے
Loading...