جھوٹ کی شہامت

خلاصہ: جھوٹ کا انجام ندامت ہے۔

جھوٹ کی شہامت

          ایک دن ایک عورت اور مرد اپنا ایک مقدمہ لے کر کورٹ میں پہونچے۔ جج آیا اور سماعت شروع ہوگئی، پہلے عورت نے اپنا بیان دیا اور اپنے بغل میں کھڑےکمزور و لاغر سے مرد کی طرف انگلیوں سے اشارہ کرتے ہوئے کہا اس نے میری آبرو پر حملہ کیا ہے اور میری عزت خاک میں ملا کر رکھ دی ہے۔
مرد نے اپنا دفاع کرتے ہوئے کہا: یہ جھوٹ بول رہی ہے، سچی بات یہ ہے کہ اپنی بکریاں بیچنے کے بعد میں پیسوں کی گنتی میں لگا ہوا تھا کہ اتنے میں یہ آئی اور پیسہ دیکھ کر اپنی نیت، خراب کر بیٹھی، پھر اس نے مجھے دھمکی دینا شروع کردی کہ اگر تم مجھے یہ پیسے نہیں دیتے تو میں تمہارے لئے بڑے  مسائل کھڑے کردوں گی، جب میں نے پیسے دینے سے منع کیا تو اس نے رونا دھونا شروع کردیا۔
          دونوں کا بیان سننے کے بعد جج اس نتیجہ پر پہنچ گیا کہ کون جھوٹا ہے اور کون سچا؛ مگر اسکے باوجود اس نے کچھ نہیں کہا ،تھوڑی دیر کے بعد جج، مرد کی طرف متوجہ ہوا اور غصے سے کہا کہ تم نے اس بے چاری پر حملہ کرکے اس کی عزت، خاک میں ملادی اور پھر میرے پاس جھوٹ کا پلندہ لے کر آئے ہو، خیریت اسی میں ہے کہ جو کچھ پیسے تمہاری جیب میں ہیں سب اس عورت کے حوالے کردو؛ ورنہ تمہیں حوالات کی نذر کردیا جائے گا۔
          یہ سن کر ہر شخص حیرت میں پڑگیا؛ کیوں کہ وہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ جج کا رد عمل کچھ ایسا ہوگا، بہر حال، عورت نے خوشی خوشی مرد سے پیسے وصول کیئے اور جج کی تعریف کرتے ہوئے کورٹ سے باہر چلی گئی، عورت کے باہر نکلتے ہی جج نے مرد سے کہا کہ جاؤ اس کا پیچھا کرو اور جس طرح بھی ہوسکے اپنے پیسے اس سے واپس لینے کی کوشش کرو۔
          یہ سن کر مرد ایک بار پھر چونکا؛ مگر چونکہ جج کا حکم تھا، اس لئے جلدی سے نکل کھڑا ہوا، اس امید پر کہ شاید پیسے واپس مل جائیں۔
          ابھی تھوڑی ہی دیر ہوئی تھی کہ دونوں پھر کورٹ میں پیش کئے گئے؛ لیکن اس بار اس مرد کا برا حال تھا؛ کیوں کہ اس کے چہرے سے خون بہہ رہا تھا کپڑے پھٹے ہوئے تھے اور جسم کئی جگہ زخمی ہوگیا تھا۔عورت نے غضبناک لہجے میں اپنی صفائی دینی شروع کی کہ جج صاحب! جو پیسے آپ نے مجھے دلوائے تھے یہ بے رحم انسان مجھ سے وہ چھین نے کی کوشش کررہا تھا۔
          جج نے اس پوچھا: کیا اس نے اسے چھین نے کوشش کی تھی؟
          عورت نے کہا: بالکل؛ لیکن میں نے اس میں سے اسے ایک آنا بھی لینے نہ دیا، یہ سن کر جج عورت کی طرف متوجہ ہوا اور اسے ڈانٹتے ہوئے بولا : بے شرم جھوٹی عورت! تم پہلی مرتبہ ایک شریف عورت کی طرح کس طرح دعوی کررہی تھی کہ اس مرد نے تم پر حملہ کیا ہے اگر وہ بات واقعا سچی ہوتی تو تم ان پیسوں کے مقابلے میں اپنی عزت و ناموس کے بچاؤ کے لئے زیادہ بے جگری سے لڑتی: کیوں کہ یہ پیسے تو تمہارے تھے ہی نہیں، اور تم نے انہیں بچانے کے لئے اس مرد کو لہولہان کردیا یہ کام تو تم کو پہلے کرنا تھا، یہی تمہارے جھوٹ کے لئے کافی ہے، اب خیر اسی میں ہے کہ تم جلدی سے اس آدمی کے پیسے اس کے حوالے کردو۔
          پیارے نوجوانو! قبل اس کے کہ عورت اپنی صفائی کے لئے کوئی عذر پیش کرتی، جج نے اسے پیارے نبی کی یہ حدیث سنادی: إِيَّاكُمْ‏ وَ الْكَذِبَ‏ فَإِنَ‏ الْكَذِبَ‏ يَهْدِي إِلَى الْفُجُورِ وَ الْفُجُورَ يَهْدِي إِلَى النَّارِ(جامع الأخبار(للشعيري)، ص: 148)جھوٹ بولنے سے بچو کیوں کہ جھوٹ بدی کی راہ دکھاتا ہے اور برائیاں جہنم تک لے جاتی ہیں۔
منبع و ماخذ
شعيري، محمد بن محمد، ناشر: مطبعة حيدرية، نجف‏، بى تا، چاپ اول.‏

تبصرے
Loading...