حضرت على (ع) رسول(ص) كے تنہا محافظ

حضرت على (ع) رسول(ص) كے تنہا محافظ

جنگ احد ميں بھى حضرت على (ع) كے كردار كا جائزہ دو مراحل ‘ يعنى مسلمانوں كى فتح و شكست ‘ كے پس منظر ميں ليا جاسكتا ہے

مرحلہ فتح و كاميابى :

اس مرحلے ميں لشكر اسلام كو كاميابى اور مشركين كو پسپائي آپ ہى كے دست مبارك سے ہوئي_ لشكر قريش كا اولين پر چمدار طلحہ بن ابى طلحہ جب حضرت على (ع) كے حملوں كى تاب نہ لاتے

ہوئے زمين پر گر گيا تو اس كے بعد دوسرے نو افراد نے يكے بعد ديگر پرچم لشكر اپنے ہاتھوں ميں ليا ليكن جب وہ بھى حضرت على (ع) كى شمشير سے مارے گئے تو لشكر قريش كے لئے راہ فرار كے علاوہ كوئي چارہ نہ تھا

مرحلہ شكست :

جب آبناے ” عينين” كے بيشتر كمانداروں نے رسول خدا(ص) كے حكم سے سرتابى كى اور اپنى جگہ سے ہٹ گئے تو اس وقت خالد بن وليد اپنے گھڑ سوار لشكر كے ساتھ اس پہاڑ كا چكر كاٹ كر اس آبنائے كى راہ سے مسلمانوں پر ايك دم حملہ آور ہوا چونكہ يہ حملہ اچانك اور انتہائي كمر شكن تھا اسى لئے جنگ كے اس مرحلے ميں ستر مسلمانوں كو شہادت نصيب ہوئي اور باقى جو چند بچ گئے تھے انھوں نے راہ فرار اختيار كى _

اس مرحلے ميں حضرت على (ع) كا اہم ترين كردار يہ تھا كہ آپ پيغمبراكرم(ص) كے وجود مقدس كى پاسبانى و حفاظت كے فرائض انجام دے رہے تھے _

ان حالات مےں جبكہ چند مسلمانوں كے علاوہ سب اپنى جان بچانے كى خاطر ميدان جنگ سے فرار كر گئے اور لشكر قريش نے رسول خدا(ص) كو ہر طرف سے اپنے حملوں كا نشانہ بناليا تو اس وقت حضرت على (ع) ہى تھے جنہوں نے اپنے حملوں سے دشمن كو آگے بڑھنے سے روكا چنانچہ دشمنان اسلام كا وہ گروہ جو رسول خدا (ص) كے نزديك آكر حملہ كرنا چاہتا تھا آپ ہى كى تيغ سے ہلاكت كو پہنچا_

اميرالمومنين على (ع) كى يہ قربانى اتنى اہم و قابل قدر تھى كہ حضرت جبرئيل (ع) نے رسول خدا (ص) كو اس كى مبارك بادى دى چنانچہ پيغمبر اكرم (ص) نے بھى يہ فرمايا كہ :”على منى و انا من على ” (يعنى على مجھ سے ہيں اور ميں على سے ہوں) اس قربانى كو قدر ومنزلت كى نگاہ سے ديكھا اور جب غيب سے يہ ندا آئي :”لا سيف الا ذوالفقار و لا فتى الا علي” تو دوسروں كو بھى حضرت على (ع) كى اس قربانى كا انداز ہ ہوا خود حضرت على (ع) نے اپنے اصحاب كے ساتھ اپنى گفتگو كے درميان اس قربانى كا ذكر كرتے ہوئے فرمايا : جس وقت لشكر قريش نے ہم پر حملہ كيا تو انصار ومہاجرين نے اپنے گھروں كى راہ اختيار كى مگر ميں ستر سے زيادہ زخم كھانے كے باوجود آنحضرت (ص كى مدافعت و پاسبانى كرتا رہا

حضرت على (ع) نے پيغمبر اكرم (ص) كى پاسبانى و مدافعت كى خاطر دشمن كا جم كر مقابلہ كيا كہ آپ كى تلوار ٹوٹ گئي اس وقت رسول خدا (ص) نے اپنى وہ شمشير جس كا نام ذوالفقار” تھا آپ كو عطا فرمائي چنانچہ آپ نے اسى سے راہ خدا ميں اپنے جہاد كو جارى ركھا

تبصرے
Loading...