سیرت النبی (مجموعہ کالمز،مضامین،مقالات ،تراجم وتبصرہ کتب)

 

پیش لفظ

نذر حافی

۱۳ ربیع الاوّل ۱۴۴۳ ھ

شب گریزاں ہو گی  آخر جلوۂ خورشید سے

مشکلات میں نہ گھبرانا ہی شجاعت ہے۔ دریا کے بہاو کے مخالف ہاتھ پاوں مارنا زندگی کی علامت ہے۔زندگی کی خواہش موت کے خلاف سب سے بڑاہتھیار ہے۔ خصوصا اعلیٰ و ارفع عقائد و نظریات کو زندہ رکھنے کی سعی کرنا خود انسانوں کے اندر انسانیت کے زندہ رہنے کا ایک سبب ہے۔ جو الفاظ اعلیٰ مقاصد، عظیم اہداف اور بلند نظریات کی خاطر صرف کئے جاتے ہیں وہ بھی عظیم انسانوں کی طرح ہمیشہ زندہ رہتے ہیں۔ عظیم الفاظ تخلیق کرنے اور بلند و بالا نظریات کو قلمبند کرنے کیلئے بلند حوصلے کے ساتھ ساتھ نوآوری اور وسیع سوچ کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔

ہر خلّاق اور نئی فکر ایک بڑی سوچ میں ڈھل کر گرینڈ اسٹرٹیجی یا عظیم حکمتِ عملی میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ کوئی بھی عظیم حکمتِ عملی، صرف خلوص، تنقید، نعروں اور باتوں سے عملی نہیں ہو سکتی۔ اس کیلئے ہمیشہ خلوص کے ہمراہ مہارت، تربیت، جہدِ مسلسل، نوآوری اور نظرِ ثانی کی ضرورت رہتی ہے۔حوزہ علمیہ قم میں مقیم مجمع طلابِ شگر کے فاضل طلبا نے اس سلسلے میں اس سال سیرت النّبیؐ اور ہفتہ وحدتِ اسلامی کی مناسبت سے برجستہ دانشوروں کی نگارشات، کالمز، مضامین، مقالہ جات اور کتابوں پر تبصروں کی جمع آوری کا فریضہ انجام دیا ہے۔ قابلِ ذکر ہے کہ یہ تالیف اسکندر علی بہشتی﴿مسئولِ شعبہ تحقیق﴾ کی محنتِ شاقہ کے باعث ممکن ہوئی ہے۔

میلادُالنبی ؐ اور ہفتہ وحدتِ اسلامی کو اسلامی تہذیب و ثقافت اور اسلامی تمدن میں کلیدی حیثیت حاصل ہے۔ اس حوالے سے محقیقین کے نظریات و افکار کی جمع آوری، اُن کی تدوین و اشاعت اور انہیں عوام تک پہنچانا ایک انسانی و اسلامی فریضہ ہے۔ مجمع طلابِ شگر نے اس سنگین ذمہ داری کو ادا کرنے کیلئے اپنے تئیں ایک کوشش کی ہے اور یاد رکھئے کہ کوئی بھی کوشش اُس وقت رنگ دکھاتی ہے کہ جب کچھ لوگ مشکلات سے لڑنے کیلئے مشکلات کے مدمقابل اور مشکلات کے درمیان میں کھڑے ہوجاتے ہیں۔ دریا کے بہاو سے ٹکرانے کی کیفیت کوصرف وہی درک کر سکتے ہیں جو خود کبھی دریا سے ٹکرائے ہوں۔یقینا اس کتاب کی تدوین و ترتیب پر مجمع طلابِ شگر اور خصوصا شعبہ تحقیق کے مسئولِ محترم انتہائی مبارکباد کے مستحق ہیں۔ انہوں نے اپنی ذمہ داری، اپنی بساط کے مطابق ادا کر دی ہے، اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم سب ہر ممکنہ طریقے سے انہیں یہ احساس دلائیں کہ جہالت کی آندھیوں کے مدِّ مقابل چراغ جلانے میں وہ اکیلے نہیں ہیں بلکہ ہم سب اُن کے ساتھ ہیں۔ ہم سب یہ یقین رکھتے ہیں :

شب گریزاں ہو گی آخر جلوۂ خورشید سے۔۔۔

یہ چمن معمور ہوگا نغمۂ توحید سے….

پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں ۔

تبصرے
Loading...