پیغمبر اسلامؐ کے ذریعے آنکھوں سے پردوں کا ہٹنا

خلاصہ: حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کے خطبہ فدکیہ کے ایک فقرے کی مختصر وضاحت بیان کی جارہی ہے جس میں پیغمبر اسلامؐ کے ذریعے لوگوں کی آنکھوں سے پردوں کا ہٹ جانا بیان ہوا ہے۔

حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) خطبہ فدکیہ میں ارشاد فرماتی ہیں: “فَاَنارَ اللَّهُ بِاَبی‏ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ و الِهِ ظُلَمَها، وَ کَشَفَ عَنِ الْقُلُوبِ بُهَمَها، وَ جَلى عَنِ الْاَبْصارِ غُمَمَها”، “تو اللہ نے میرے باپ محمد صلّی اللہ علیہ وآلہ کے ذریعے (اُس زمانے کی اقوام) کے اندھیروں کو اجالا کردیا، اور دلوں سے ان کے ابہامات کو دور کردیا، اور آنکھوں سے ان کے پردوں کو ہٹادیا”۔
وضاحت:”غُمَم”، “غُمَّۃ” کا جمع ہے، ایسی ڈھانپنے والی چیز جو کسی چیز کو ڈھانپ دے۔ یہ لفظ قرآن کریم میں بھی استعمال ہوا ہے، سورہ یونس کی آیت ۷۱ میں ارشاد الٰہی ہے: “…لَا يَكُنْ أَمْرُكُمْ عَلَيْكُمْ غُمَّةً”، “…تمہاری کوئی بات تمہارے اوپر مخفی بھی نہ رہے”۔ عربی میں بادل کو بھی “غمام” کہتے ہیں، کیونکہ بادل ایسی چیز ہے جو آسمان کے دیکھنے میں رکاوٹ بنتا ہے، غم بھی اسی مادہ سے ہے، پریشانی کو غم کہا جاتا ہے، کیونکہ غم، غمگین آدمی کے دل کو گھیر لیتا ہے اور اس پر بوجھ ڈالتا ہے۔حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کے خطبہ کے اس فقرے سے واضح ہوتا ہے کہ اُس زمانے میں گویا لوگوں کی آنکھوں کو کسی پردے نے ڈھانپا ہوا تھا اور وہ حقیقت کا ادراک نہیں کرسکتے تھے، ان کے دلوں میں کوئی بصیرت نہیں تھی جو معنویت کو سمجھ سکیں تو رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) نے لوگوں کی آنکھوں سے ان پردوں کو ہٹادیا۔ لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی معرفت کے ذریعے اس حیرانگی سے نکالا اور ان کے دل کی آنکھوں سے حجاب ہٹا دیئے۔
* احتجاج، طبرسی، ج۱، ص۱۳۳۔* بعض مطالب ماخوذ از: پیامبر شناسی، محمد علی مجد فقیہی، ص۵۷۔* ترجمہ آیت از: علامہ ذیشان حیدر جوادی اعلی اللہ مقامہ۔

تبصرے
Loading...