توحید اور امام رضا(علیہ السلام) کا ارتباط

خلاصہ: حقیقی توحید کو سمجنے کے لئے ضروری ہے کہ معصومین(علیہم السلام) کی معرفت حاصل کی جائے۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم     توحید دین کی بنیاد ہے، حقیقی توحید کو سمجھنے کے لئے معصومین(علیہم السلام) کا دامن تھامنا ضروری ہے، بغیر ان کی راہنمائی کہ ہم حقیقی توحید کو سمجھ ہی نہیں سکتے، معصومین(علیہم السلام) نے لوگوں کو توحید سمجھانے کی بہت زیادہ کوشش کی، جیسا کہ امام رضا(علیہ السلام) نے متعدد طریقوں سے لوگوں کو توحید کا مفھوم بتایا وہ بھی ان حالات میں جن میں دشمن نے آپ کو اپنے ماتحت رکھنے کے لئے منافقانہ چال چلی اور آپ کو ولی عہدی سپرد کی، اس کے باوجود آپ(علیہ السلام) توحید کی تبلیغ سے نہیں رکے اور جہاں بھی گئے آپ نے توحید کے پرجم کو لہرانے کی کوشش کی۔     جیسا کہ آپ(علیہ السلام) جس وقت مدینہ سے مرو جارہے تھے، اور جب آپ نیشاپور پہونچے تو لوگوں کی خواہش پر آپ نے «حدیث سلسلة الذهب» بیان فرمائی، امام رضا(علیہ السلام) نے فرمایا: میں نے اپنے والد بزرگوار امام موسی کاظم(علیہ السلام) سے سنا انھوں نے اپنے اجداد سے نقل کیا ہے کہ رسول خدا(صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) نے فرمایا:«لا الهَ الّا الله حِصنِی فَمَن دَخَلَ حِصنِی اَمِنَ مِن عَذابِی؛ “لا الهَ الّا الله”(توحید) ایک محکم قلعہ ہے جو اس قلعہ میں داخل ہوگیا وہ میرے عذاب سے امان پاگیا»، امام رضا(علیہ السلام) نے اس حدیث کو آگے پڑھایا اور اور اپنے شیعوں  سے مخاطب ہوکر فرمایا: «بشُرُوطِهَا وَ اَنَا مِن شُرُوطِها؛ اس کی شرطوں کے ساتھ اور میں ان شرطوں میں سے ایک ہوں»۔    اس حدیث کے ذریعہ یہ بات روشن ہوگئی کی توحید اس وقت تک کامل نہیں ہوسکتی جب تک اس کو اس کی شرطوں کے ساتھ نہ مانا جائے اور معصومین(علیہم السلام) اس کی شرطوں میں سے ہیں۔

تبصرے
Loading...