آیت اکمال

آیت اکمال

آیت اکمال
تابلو فرش شجره طیبه مزین به آیه تطهیر ، آیه تبلیغ و آیه اکمال .jpg
آیت کی خصوصیات
آیت کا نام: آیت اکمال
آیت نمبر: 3
پارہ: 6
صفحہ نمبر: 107
محل نزول: مکہ
موضوع: عقائد
مضمون: امام علیؑ کی امامت اور واقعہ غدیر
مربوط آیات: آیت تبلیغ اور آیت ولایت

آیت اکمال؛ سورہ مائدہ کی تیسری آیت ہے جو واقعۂ غدیر کے سلسلے میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ پر نازل ہوئی ہے۔

اس مضمون میں شامل موضوعات

آیت کا متن

الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَ أَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الإِسْلاَمَ دِيناً [1]

آج میں نے تمہارے دین کو کامل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمہارے لئے اسلام کو بحیثیت دین کے پسند کر لیا

شأن نزول

آیه اکمال از آیات غدیر.png

شیعہ علماء و مفسرین اس آیت کریمہ کی شان نزول کے حوالے سے اجماع کے قائل ہیں کہ یہ غدیر خم کے مقام پر حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ پر نازل ہوئی ہے اور محدثین اور مفسرین کی ایک بڑی جماعت نے اعتراف کیا ہے کہ یہ آیت بلا شک امیرالمؤمنین علی بن ابیطالبؑ کی خلافت بلافصل کی دلیل ہے؛ منجملہ:

طبری کتاب “الولایہ”، ابن مردویہ اصفہانی کتاب “مناقب علی بن ابی طالب”، سیوطی “الدرالمنثور” میں[2]، حافظ ابونعیم اصفہانی اپنی کتاب “ما نزل فی علي” میں، حافظ ابوبکر خطیب بغدادی “تاریخ بغداد” میں، حافظ ابوسعید سجستانی “کتاب الولایہ” میں، ابوالحسن بن مغازلی شافعی مناقب، میں اور۔۔۔[3]

آیت کا تجزیہ

جو کچھ مذکورہ بالا مفسرین اور محدثین نے مذکورہ آیت کریمہ میں کہا ہے اس کا مضمون یہ ہے کہ جب آیت تبلیغ [4] غدیر خم ک مقام پر رسول خداؐ پر نازل ہوئی تو آپؐ نے امیرالمؤمنینؑ کو ولایت اور خلافت کا عہدہ سونپ دیا اور آیت اکمال نازل ہوئی جس پر پیغمبرؐ نے فرمایا:

“الله اكبر علی اكمال الدین واتمام النعمة ورِضی الرب برسالتي وولايۃ علي بن ابيطالب من بعدي”۔[5]

ترجمہ:”الله اکبر دین کے کامل ہونے اور نعمت کے مکمل ہونے اور میری رسالت پر اور میرے بعد علیؑ کی ولایت پر اللہ کی رضا اور پسندیدگی، پر”

چنانچہ حضرت علی بن ابی طالبؑ کی ولایت کا مسئلۂ آخری فریضہ تھا جو نازل ہوا اور اس کے بعد آیت اکمال کے سوا کچھ بھی نازل نہيں ہوا۔[6]
ؑ

حوالہ جات

  1. سورہ مائدہ آیت 3۔
  2. الدر المنثور، ج2، ص259.
  3. بحوالہ: سید جوادی و دیگران، دایرة المعارف تشیع، ج1، ص245-244۔
  4. سورہ مائدہ آیت 67: “يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ وَإِن لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ وَاللّهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ إِنَّ اللّهَ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الْكَافِرِينَ”۔ ترجمہ: اے پیغمبرۖ جو کچھ آپ کے پروردگار کی طرف سے آپ پر نازل ہوا ہے اسے کامل طور سے (لوگوں تک) پہنچا دیجئے اور اگر آپ نے (ایسا) نہ کیا تو گویا آپ نے کار رسالت سر انجام ہی نہیں دیا اور خداوند تعالیٰ لوگوں (کے ممکنہ خطرات) سے آپ کو محفوظ رکھے گا)۔
  5. طبری، بشارة المصطفی، ص211؛ حسنی استرآبادی، تأویل الایات الظاہرة، ص152؛ حسکانی، شواہد التنزیل، ج1، ص201؛ ابن طاؤوس، الطرائف، ج1، ص146.
  6. بحرانی، البرہان، ج1، ص 424۔

مآخذ

  • بحرانى، سید ہاشم، البرہان فى تفسیر القرآن، قم: مؤسسہ البعثہ، 1415 ہجری۔
  • حاج سید جوادی، احمد صدر و دیگران، دایرہ المعارف تشیع، تہران: نشر شہید سعید محبی، 1375 ہجری شمسی۔
  • حسکانی، حاکم، شواہد التنزیل، موسسہ چاپ و نشر، 1411 ہجری۔
  • حسینی استر آبادی، سید شرف الدین، تاویل الایات الظاہرہ، قم: جامعہ مدرسین، 1409 ہجری۔
  • سید بن طاووس، الطرائف، قم: چاپخانہ خیام، 1400 ہجری۔
  • طبری، عماد الدین، بشارہ المصطفی، نجف: کتابخانہ حیدریہ، 1383 ہجری۔

http://ur.wikishia.net/view/%D8%A2%DB%8C%DB%82_%D8%A7%DA%A9%D9%85%D8%A7%D9%84

تبصرے
Loading...