نواں درس: رمضان ہمراہِ قرآن(نمازِ شب)

اہمیت اور فضیلت

وَ مِنَ اللَّیْلِ فَتَهَجَّدْ بِهِ نَافِلَةً لَّکَ عَسَى أَن یَبْعَثَکَ رَبُّکَ مَقَاماً مَّحْمُوداً

{الإسراء/۷۹}

’’اور رات کے ایک حصّے میں بیدار رہیں اور تہجّد و عبادت بجا لائیں درحالانکہ یہ آپؐ کے لئے ایک اضافی وظیفہ ہے، اُمید ہے کہ آپؐ کا پروردگار آپؐ کو عنقریب مقامِ محمود تک پہنچادے گا۔‘‘

«هَجود» کا معنی ’’سُونا‘‘ اور «تَهجّد» کا معنی’’عبادت کے ساتھ نیند کا بھگانا اور دُور کرنا‘‘ ہے۔ کلمۂ «مقاماً» میں (تنوین کی وجہ سے) عظمت اور بلندی پوشیدہ ہے اور روایات میں بیان ہوا ہے کہ «مقام محمود» وہی (مقامِ) شفاعت ہے۔

تین چیزیں پیغمبرِاکرمﷺ پر واجب تھیں جبکہ دوسروں پر مستحب ہیں: نمازِ شب، مسواک کرنا اور سحر خیزی۔

نمازِ شب، بہت زیادہ فضیلت والی نمازوں میں سے ہے اور سورۂ مزمّل و سورۂ مدّثّر میں اس کی زیادہ تاکید کی گئی ہے: «قُمِ اللَّیْلَ إِلَّا قَلِیلاً»

روایات میں تیس (۳۰) سے زیادہ فضیلتیں، نمازِ شب کے لیے بیان کی گئی ہیں، جن میں سے بعض فضیلتوں کی طرف اشارہ کرتے ہیں:

* تمام انبیائے الہٰیؑ، نمازِ شب پڑھتے تھے۔ نمازِ شب، بدن کی سلامتی کا راز اور قبر کی نورانیت ہے۔ نمازِ شب، اخلاق و اچھی صفات، رزق و روزی (کی فراوانی)، غم و اندوہ کی دُوری، قرض کی ادائیگی، چہرے کی نورانیت اور آنکھوں کی روشنی (اور بینائی) میں مؤثر ہے۔

* نمازِ شب، دن کے گناہوں کو محو کر دیتی ہے اور قیامت کا نور ہے۔

* حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: نمازِ شب کا اجر و ثواب اس قدر زیادہ ہے کہ خداوند متعال فرماتا ہے: «فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّا أُخْفِیَ لَهُم مِّن قُرَّةِ أَعْیُنٍ جَزَآءً بِمَا کَانُوا یَعْمَلُونَ» کوئی بھی شخص اُس اجر و ثواب کو جو اس کے لیے نظر میں رکھا گیا ہے، نہیں جانتا۔

* حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: ’’مومن کا شرف، نمازِ شب ہے اور اُس کی عزّت، لوگوں کو اذیت و آزار نہ دینے سے ہے۔‘‘

* ایک اور حدیث میں بیان ہوا ہے: بےچارہ و درماندہ ہے وہ شخص جو نمازِ شب سے محروم ہے۔

* حضرت ابوذرؒ خانۂ کعبہ کے نزدیک لوگوں کو نصیحت کرتے تھے کہ قبر کی وحشت اور تنہائی سے بچنے کے لیے، رات کی تاریکی میں دو رکعت نماز پڑھو۔

پیغمبراکرمﷺ فرماتے ہیں: تم میں سے بہترین شخص وہ ہے جس کی گفتار اچھی ہو، بھوکوں کو کھانا کھلائے اور جس وقت لوگ محوِ خواب ہیں، نمازِ شب بجا لائے۔

آنحضرتؐ نے تین بار حضرت علی علیہ السلام سے فرمایا: تم پر نمازِ شب (کی ادائیگی) لازم ہے: «عَلَیکَ بِصَلَاةِ اللَّیْلِ، عَلَیکَ بِصَلَاةِ اللَّیْلِ، عَلَیکَ بِصَلَاةِ اللَّیْلِ»

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: ’’مومن کی زینت اور افتخار، نمازِ شب پڑھنا ہے۔‘‘

ایک شخص نے حضرت علی علیہ السلام سے عرض کیا: میں نمازِ شب پڑھنے کی توفیق سے محروم ہو گیا ہوں! تو امامؑ نے فرمایا: «قیَّدتک ذنوبک» ’’تیرے گناہوں نے تجھے (نمازِ شب کی ادائیگی سے) رُوک دیا ہے۔‘‘

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: ’’رسولِ خداﷺ (نمازِ شب کی) نمازِ وتر میں، ستّر مرتبہ استغفار کیا کرتے تھے۔‘‘

سحر خیزی اور شب زندہ داری

إِنَّ نَاشِئَةَ اللَّیْلِ هِیَ أَشَدُّ وَطْئاً وَ أَقْوَمُ قِیلاً {المزمل/۶}

’’بےشک رات کی تاریکی میں (عبادت کے لیے) اُٹھنا، نفس کی پامالی کا مؤثرترین وبہترین ذریعہ اور ذکرِ خدا کا بہترین وقت ہے۔‘‘

خداوند متعال نے وقت کے ہر حصّے کی قَسَم کھائی ہے، جیسے: «وَ الْفَجْرِ»، «وَ الصُّبْحِ»، «وَ النَّهَارِ»، «وَ الْعَصْرِ» لیکن وقتِ سحر کی تین بار قَسَم کھائی گئی ہے: «وَ اللَّیْلِ اِذَا یَسْر» ، «وَ اللَّیْلِ اِذَا عَسْعَسَ» ، «وَ اللَّیْلِ اِذَا أَدْبَرَ» یعنی قسم رات کی جب وہ ختم ہو رہی ہو۔

اور سحر میں سحرخیزی کرنے والوں (وقتِ سحر بیدار ہونے والوں) کے استغفار کے بارے میں دو آیتیں ذکر ہوئی ہیں: «وَ بِالْأَسْحَارِ هُمْ یَسْتَغْفِرُونَ» ، «وَ الْمُسْتَغْفِرِینَ بِالأَسْحَارِ»

خداوندِ عالَم نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: اے موسیٰؑ! جھوٹا ہے وہ شخص جو یہ خیال کرتا ہے کہ وہ مجھ سےمحبت کرتا  ہے، لیکن جب رات چھا جاتی ہے تو مجھ سے گفتگو اور راز و نیاز کرنے کی بجائے، سُو جاتا ہے۔

پیغمبرِخداﷺ فرماتے ہیں: ’’میرے نزدیک رات کی تاریکی میں دو رکعت نماز، دنیا اور جو کچھ اِس میں ہے،اس سے زیادہ پسندیدہ اور محبوب ہے۔‘‘

منابع:

سورۂ مزمّل، آیت۲

سورۂ سجدہ، آیت۱۷

تہذیب الاحکام، ج۲، ص۱۲۰

سورۂ فجر، آیت۴

سورۂ تکویر، آیت۱۷

سورۂ ذاریات، آیت۱۸

سورۂ آلِ عمران، آیت۱۷

تبصرے
Loading...