قرآن کریم حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کی نظر میں [۳]

بسم اللہ الرحمن الرحیم

مشکل الفاظ کی تفسیر

آپؑ نے “اَلَّذینَ هُمْ عَنْ صَلاتِهِمْ ساهُونَ”[1] کی تفسیر میں، نماز میں سہو، نماز کو ضائع کرنا بیان فرمایا ہے۔[2] یا “اللّه الصَّمد” [3]کی تفسیر میں فرماتے ہیں: “الصمد الذی لا جوف له”[4] یعنی صمد وہ ہے جس کا اندر خالی نہیں۔ واضح ہے کہ تمام اشیاء کا اندر خالی ہے اور ان کا مرکزی کور اور پروٹون ہوتا ہے، اور اِس تفسیر کی روشنی میں صمد یعنی وہ چیز جو مادی اور جسمانی نہ ہو۔

آیت کے مصداق کو بیان کرنا

بعض آیات کا شان نزول یا واضح ترین مصادیق، آپؑ کے فرامین میں بیان ہوئے ہیں۔ جیسے “ماء معین” کا مصداق، جس سے مراد حضرت مہدی امام زمان (عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کی غیبت ہے۔ اِس آیت میں انسان سے پوچھا گیا ہے: قُلْ أَرَ‌أَيْتُمْ إِنْ أَصْبَحَ مَاؤُكُمْ غَوْراً‌ فَمَن يَأْتِيكُم بِمَاءٍ مَّعِينٍ”[5] کہہ دیجئے کہ تمہارا کیا خیال ہے اگر تمہارا سارا پانی زمین کے اندر جذب ہوجائے تو تمہارے لئے چشمہ کا پانی بہا کر کون لائے گا۔

آپؑ منافقین کے اہم ترین مصادیق میں، ان افراد کی نشاندہی کرتے ہیں جو حضرت علی علیہ السلام کی ولایت پر ایمان نہیں لاتے تھے، قرآن کریم فرماتا ہے: إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ قَالُوا نَشْهَدُ إِنَّكَ لَرَ‌سُولُ اللَّـهِ وَاللَّـهُ يَعْلَمُ إِنَّكَ لَرَ‌سُولُهُ وَاللَّـهُ يَشْهَدُ إِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَكَاذِبُونَ”[6] پیغمبر یہ منافقین آپ کے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں اور اللہ بھی جانتا ہے کہ آپ اس کے رسول ہیں لیکن اللہ گواہی دیتا ہے کہ یہ منافقین اپنے دعویٰ میں جھوٹے ہیں۔ امامؑ فرماتے ہیں: مراد وہ منافق ہیں جو پہلے ایمان لائے پیغمبرؐ کی رسالت پر اور پھر آنحضرتؐ کے وصی حضرت علی علیہ السلام کی ولایت کا انکار کردیا۔

تلاوت کا ثواب

آپؑ کے ارشادات میں بہت ساری آیات اور سورتوں کا ثواب اور فائدے بیان ہوئے ہیں جن میں سے بعض کو ہم نمونہ کے طور پرذکر کرتے ہیں:

۱۔ جب تم کسی چیز سے خوفزدہ ہوگئے تو قرآن کی جس جگہ سے چاہو، سو آیات پڑھو، پھر تین مرتبہ کہو: “اللّهم اکشف عنّی البلاء”۔[7]

۲۔ آپؑ فرماتے ہیں: رحمت الٰہی کی ہوا ہر جمعہ کے دن تین مرتبہ چلتی ہے، اور جس بندے کو جو خدا چاہے عطا کرتا ہے، پس جو شخص جمعہ کی عصر کے بعد سو بار سورہ قدر پڑھے، خداوند وہ ہزار رحمتیں اور اُن جیسی اسے عطا فرماتا ہے۔[8]

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(ماخوذ: دانستنی های امام کاظم علیه السلام)

[1]  سوره ماعون، آیت۵۔

[2]  مسند الامام الکاظم (ع)، ج ۲، ص ۴۷۔

[3]  سوره توحید، آیت۲۔

[4]  مسند الامام الکاظم۔

[5]  سورہ ملک، آیت ۳۰۔

[6]  سورہ منافقون، آیت ۱۔

[7] مناقب ابن شهرآشوب، ج ۱، ص ۵۵۹، نقل از مسند الامام الکاظم (ع)، ص ۴۱.

[8] ثواب الاعمال، ص ۱۵۷، نقل از مسند الامام الکاظم (ع)، ج ۲، ص ۱۱.

تبصرے
Loading...