موت زندگی کا تسلسل ہے ۔

*موت زندگی کا تسلسل ہے ۔ ۔ ۔*

ہم زندگی کی نافوں سے بندھے ہوئے ہیں اس لیے اگر رب تعالیٰ سے ربط میں ہوں تو بھلا کیوں کر برا لگے گا، کیا رب کو جو پیارا ہو گا وہ بے سہارا ہو گا؟

انسان کو اپنی ذات کو آزاد کرنا ہے اور بندگی پروردگار میں موت و حیات دونوں ہی حسن ہیں، کیا بندگی سے بڑھ کر انسان کے واسطے درجہ ہے کوئی؟

موت میں زندگی کے بہت سے پہلو ہیں، ہم بچپن کی موت پہ جوانی کو سینے سے لگاتے ہیں، اور جوانی کی موت بزرگی کے دامن میں لاکھڑا کرتی ہے،

توقعات ،خواہشات،چاہتوں کی موت سے بے نیازی جنم لیتی ہے، اور انسان کا وجود اس کشتی کی مانند بے نیازی سے تیرتا چلا جاتا ہے کہ جس باعث ایک بے نیازی کا وجود اس کے اندر ہوتا ہے، خواہشات، حب دنیا، ہوس، لالچ کی موت سے ذوق پرواز ملتا ہے اور اس کی روح کو آزادی نصیب ہوتی ہے اور ایک غلام خدا، عبد خدا و نائب پروردگار کا وجود طلسماتی نورانی و پاکیزگی کا مظہر بنتا ہے جو زندہ معجزہ ہے کہ پھر جس کا انتخاب پروردگار کرتا ہے اور جس کی تجارت رب کی قربت و عاشقی ٹھہرتی ہے اور یہ دنیا پرست کی موت ملکوتی سفر کی سمت بڑھتا ہے اور الہی زمہ داریوں کو اپنے سر لیتے ہوئے اپنی ذات کو معرفت وعشق کے بحر کے سپرد کردیتا ہے جہاں اسکی بندگی کے گوہر بحر کے سینے سے حق و صداقت سچائی اور حقیقت کے صدف چنتے چلے جاتے ہیں کہ ہر ایک پل مرتا ہے تو نیا پل جنم لیتا ہے اور ہر پل میں کیے گئے انتخاب سے اس انسان کی ذات پستی یا بلندی کی سمت محو پرواز رہتی ہے جس کی سمجھ و بصیرت پاکیزہ نفوس و عاشقان پروردگار ہی کے واسطے ممکن ہے… ❤️

اگر انسان کو مرنے کی وجہ سمجھ میں آجائے تو جینے کی وجہ اور جینے کی اصلی لذت و حسن بھی سمجھ اجائے گا

جو امام حسین علیہ السلام کے ساتھ شہید ہونے والوں میں شامل ہیں کہ جن کو امام نے کہا بھی کہ چلے جائیں ان کو جنت مل جائے گی، پر ان کے انتخاب نے ان کی موت کی قیمت کی وضاحت کردی کہ اطاعت امام میں جینا اور حفاظت امام سے بڑھ کر اور امام وقت کا ساتھ دینے سے زیادہ اہمییت کسی شے کی نہیں ہے کہ کوئی جنت کوئی مقام بھی وقت کے امام کی قربت ،حفاظت، ساتھ دینے کا نعم البدل کسی قیمت پر نہیں ہو سکتا ہے ۔ ۔ ۔

فائزہ عباس

تبصرے
Loading...