یوم معلم وشہید مطہری کی برسی کی مناسبت سے اسلامک سٹوڈنٹس شگر قم یونٹ کی جانب سے ایک علمی وفکری نشست

یوم معلم وشہید مطہری کی برسی کی مناسبت سے اسلامک سٹوڈنٹس شگر قم یونٹ کی جانب سے ایک علمی وفکری نشست کا انعقاد کیا۔
اس نشست سے مولانا عمران نواز صاحب نے خطاب کیا۔
خطیب محترم نے رہبر انقلاب کی نظر میں علما وطلاب کی تین اہم ذمہ داریوں پر گفتگوکرتے ہوئے کہا:
رہبر انقلاب نے علماء کرام کی تین اہم ذمہ داریاں بیان کی ہے۔
1۔فہم دین
2۔ابلاغ دین
3۔نفاذ دین
جب فہم جامع وکامل ہو تو ابلاغ اور نفاذ آسان ہوگا۔
فہم پہلا مرحلہ ہے۔دین کے بارے میں ہمارا تصور کیسا ہو؟
آیت اللہ مصباح کے مطابق ہمارا تصور دین ناقص وپراکندہ ہے۔اس کے روابط اور جامعیت پر نظر نہیں، اس لیے احکام وتعلیمات بکھرے ہوئے ہوتے ہیں۔ہمیں ایک سسٹم کے طور پر دین کو سمجھنا چاہیے۔دین کا اگر سیسٹمیٹک نگاہ نہ ہو تو اس وقت حاکمیت دینی ممکن نہیں ہے۔لہذا ہمیں چاہیے کہ روزانہ جو دین سیکھتے ہیں وہ سیسٹمیٹک انداز میں ہو،اور روزانہ کی دین شناسی کا اس کلی سسٹم کے ساتھ ربط اور جایگاہ کی شناخت بھی ضروری ہے۔
مبانی،روش اور سسٹم کے تحت سمجھیں تو حقیقی دین کا آپس میں ارتباط معلوم ہوگا۔

فھم دین میں ایک اہم مشکل، دین میں کسی ایک پہلو پر زیادہ توجہ اور دوسرے پہلووں سے غفلت برتنا ہے۔اس لیے ہر ایک اپنے شعبہ کو ہی درست، باقی شعبوں کو غلط سمجھتے ہیں۔ جبکہ ہمیں دین پر جامع وکلی نگاہ ہونی چاہے۔
آیت اللہ مصباح، تین اہم نکات کی جانب طلاب کو متوجہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ تین اہم نکات طلاب مدنظر رکھیں۔
1۔اسلام کی حقیقی شناخت کاحصول۔
2۔اخلاقی ومعنوی سطح کوبلند کرنا۔

3۔ زمانے کی ضروریات کی شناخت اور اس کے حصول کی صلاحیت کو اپنے اندر پیدا کرنا۔

منظومہ فکری فھم دین کیلئے بہت ضروری ہے۔حوزہ علمیہ کے جن برجستہ شخصیات نے دین کونظام کے طور پر پیش کیا ۔ ان میں شہید صدر، شہید مطہری اور رہبر انقلاب سب سے نمایاں ہیں۔
شہید مطہری نے ایک نئی روح حوزہ میں پھونکی۔ رہبر انقلاب فرماتے ہیں کہ ا گر مجھے نصاب بنانے کی ذمہ داری دیں توشہید مطہری کےآثار کو ضرور اس میں شامل کروں گا۔

انقلاب کے آغاز میں دو طرز تفکر تھا۔

پہلا طاغوت کے مقابلے میں مزاحمت کرنا
دوسرا لوگوں کی فکری بیداری

یعنی بعض نے مزاحمت کواہمیت دی اور بعض نےفکری بیداری کے طریقہ کو۔
لیکن رہبر معظم سید علی خامنہ ائ نے دونوں طرز تفکر سے استفادہ کیا اور دونوں طرز تفکر کو جمع کیا۔
سب سے نمایاں شخصیت رہبر انقلاب ہیں۔ آپ نے نظاموں کو سمجھنے کے لیے عرب وغیر عرب مفکرین کے لٹریچر کامطالعہ کیا۔
ساتھ ہر وہ سرگرمی انجام دی جو لوگوں کو اسوقت کے ظالم حکمران کو کمزور کرنے میں مدد دے سکے۔

کوئی تحریک، اگر مزاحمت سے خالی ہو تو فقط فکری سرگرمی ہے۔
لیکن اگر کوئی مزاحمت، فکر سے خالی ہوتوقدامت پسندی وتنگ نظری کا شکار ہوگی۔

جب مزاحمت وفکری بیداری کسی تحریک میں شامل ہو تووہی کامیاب تحریک ہے۔

مولانا عمران نواز نے آثار رہبری کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ:
رہبر انقلاب کی کتاب “طرح اندیشہ”(ایمان، توحید، نبوت، ولایت) کو نظریاتی اور “ڈھائی سوسالہ انسان” کو عملی راہنما قرار دے کر آثار مطہری کا مطالعہ کرنا جوانوں کے لیے مفید ہے۔

تبصرے
Loading...