شہادتِ حسین (ع) کے مقاصد

شہادتِ حسین (ع) کے مقاصد

شاہ است حسین (ع)، پادشاہ است حسین(ع)دین است حسین (ع)، دین پناہ است حسین(ع)سر داد،نہ داد دست در دستِ یزید حقا کہ بنائے لا الہٰ است حسین(ع) یومِ عاشور آگیا، حق و باطل کی تمیز کا دن۔ دنیا بھر کے عدل پسند انسان امام عالی مقام (ع) کی لازوال قربانی کو تحسین کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ حسینیت صبحِ قیامت تک دنیا بھر کے مظلوموں کے لیے امید کا استعارہ ہے۔ یزیدیت، ظلم، جبر، استحصال اور جفا و زبردستی کا ایک قابلِ نفرت نشان۔ جوں جوں انسانیت بیدار ہوتی چلی جا رہی ہے، توں توں کربلا سے اس کا رشتہ گہرا ہوتا چلا جا رہا ہے۔ جوش ملیح آبادی نے بالکل درست فرمایا تھا کہانسان کو بیدار تو ہو لینے دوہر قوم پکارے گی ہمارے ہیں حسین(ع)
ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ امام عالی مقام (ع) کی عظیم قربانی کے مقاصد میں سے یہ بھی تھا کہ نہ صرف اسلام بلکہ پوری انسانیت کو طاغوتی اور ظالم قوتوں کے شر سے بچایا جائے۔ لاریب حسین ابنِ علی (ع) نے جو فرمایا تھا وہ بالکل درست ہے۔ آپ (ع) نے یزید کی بیعت سے انکار کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ’ذلت ہم سے دور ہے‘‘ گویا یزید کی بیعت کرنے کو آپ (ع) نے ذلت قبول کرنے کے مترادف قرار دیا۔ امام عالی مقام (ع) نے فرمایا کہ’یااللہ اس قوم نے مجھے دو راستوں میں سے ایک کا انتخاب کرنے پر مجبور کر دیا، یا میں یزید کی بیعت کی ذلت قبول کروں اور یا پھر موت۔ پردردگارا! مجھے ذلت قبول نہیں۔‘‘
سچائی اور حق کی خاطر اپنی اور اپنے رفقاء کی جان کا نذرانہ پیش کرکے امام حسین (ع) نے انسانیت کو یہ پیغام دیا کہ جب ذلت کی زندگی اور عزت کی موت میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہو تو مردانِ خدا عزت کی موت کا راستہ اختیار کرتے ہیں۔ امام عالی مقام (ع) کا یہ جملہ بھی اپنے اندر معنٰی کا ایک جہاں رکھتا ہے، آپ (ع) نے فوجِ اشقیا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا! ‘اگر تم خدا کی عبودیت اور غلامی قبول نہیں کرتے تو پھر ابو سفیان کے پوتے کی بھی غلامی قبول نہ کرو۔‘‘
معرکہء کرب و بلا پیش آئے تو چودہ سو سال کا عرصہ بیت چکا ہے۔ حق آشکار ہے، مگر دیکھا جائے تو آج بھی ہوا و حرص کے بندے اپنے گلے میں یزیدانِ عصر کی غلامی کا طوق ڈالے ہوئے ہیں، جبکہ حسینیت (ع) آج بھی ان ہی قوتوں کے خلاف برسرِ پیکار ہے۔ قربانیوں کا جو سلسلہ کربلا سے چلا تھا وہ آج بھی جاری ہے۔ ہمارے اردگرد کربلا بپا ہے۔ ہمیں حسینی (ع) قافلے کا حصہ بنتے ہوئے انسانیت کو نہ صرف جبر کے پنجوں سے آزاد کرانا ہے، بلکہ اس سوچ سے بھی آزادی دلانی ہے جو یزیدی فکر کی حمایت میں معصوم انسانوں کے خون سے اپنے ہاتھ رنگین کر رہی ہے۔
شہادتِ حسین (ع) کا مقصد اگر کوئی یہ سمجھتا کہ حصولِ جنت تھا تو وہ غلطی پر ہے، جنت تو میرے حسین (ع) کی اپنی جاگیر ہے، حدیثِ رسول (ص) اس پر شاہد ہے۔ موضوع یہ ہے کہ آپ(ع) نے شہادت کے راستے کا انتخاب کیوں کیا؟ حضرت معین الدین چشتی اجمیری کے اشعار شہادتِ حسین کے مقاصد کو خوب بیان کرتے ہیں۔ استاد شہید مرتضٰی مطہری فرماتے ہیں کہ ‘امام حسین (ع) کی تحریک تاریخِ اسلام کا ایک اہم موڑ ہے۔ حسین (ع) ابنِ علی (ع) نے اپنے قیام کے ذریعے تاریخِ اسلام میں ایک تغیر پیدا کیا۔ آپ (ع) نے لوگوں کو بیدار کیا اور انھیں بتایا کہ اسلام وہ نہیں جو بنی امیہ والے بتاتے ہیں، یہ اسلام کا ظاہر ہے باطن نہیں، آٹھ ذی الحجہ کو جب لوگ حج کی طرف آ رہے تھے، تو امام عالی مقام (ع) عین اسی وقت مکہ سے رخ موڑ کر کربلا کی طرف کر لیتے ہیں ‘‘بلا شبہ امام حسین(ع) کا قیام انسانی بیداری کی ایک عظیم تحریک ہے۔
پیر نصیر الدین نصیر کہتے ہیں کہکوئی شبیر (ع) سا خالق کا پرستار نہیںامتِ احمدِ مرسل (ص) کا وفادار نہیںلب پہ دعوے ہیں، مگر عظمتِ کردار نہیںجرائت و عزم و عزیمت نہیں، ایثار نہیںکودتا کون ہے؟ امڈے ہوئے طوفانوں میںکون گھر بار لٹاتا ہے بیابانوں میں؟
آج عالمِ اسلام اور پوری انسانیت کو واقعہء کربلا سے درسِ جرات لینے کی ضرورت ہے۔ بے شک اسلام انسانیت کے لیے عزت اور وقار کا پیغام لایا۔ انسان کو آج کے یزید کو پہچاننے کی بھی اشد ضرورت ہے، انسانیت یزیدِ عصر کے پنجوں میں جکڑی ہوئی ہے، کئی شمر یزیدی مفادات کا تحفظ کرتے ہوئے حسینیت (ع) کا راستہ روکنے کی کوششوں میں مصروفِ کار ہیں۔ مگر انھیں خبر نہیں کہ جو عزت کی موت کا راستہ اختیار کرتے ہیں، کامرانی ان کے قوموں پہ نثار ہو جایا کرتی ہے۔ بے شک انبیاء (ع) کی تحریک اور توحید کا عقیدہ انسانوں کو انسانوں کی عبودیت سے نکالنے کے لیے ہے اور امام حسین (ع) اسی تحریک کے محافظ اور اسی عقیدے کے ترجمان ہیں۔ صبر کی تاریخ کے وارثوں کو امام عالی مقام (ع) سے سبق لیتے ہوئے یزیدی قوتوں کے خلاف میدانِ عمل میں نکلنا ہوگا کہ اسی جذبے اور تحریک سے ہی انسانیت اور عالمِ اسلام کی بقا ہے۔
 

http://shiastudies.com/ur/2026/%d8%b4%db%81%d8%a7%d8%af%d8%aa%d9%90-%d8%ad%d8%b3%db%8c%d9%86-%d8%b9-%da%a9%db%92-%d9%85%d9%82%d8%a7%d8%b5%d8%af/

تبصرے
Loading...