زندگینامه سیدہ بنت الهدی صدر

زندگینامه سیدہ بنت الهدی صدر

25ذیقعدہ 1353 قمری  عراق کے شھر کاظمین میں ولادت ہوتی ہے اور آیت اللہ سید محمد باقر صدر نے ان کا نام بنت الہدی رکھا ۔
شهیده بنت الهدی صدر، علامه سید حیدر صدر کی  بیٹی اور  شهید آیت اللہ سید محمد باقر صدر کی بہن تھیں۔  ان کی ماں  شیخ عبدالحسین آل یاسین  کی بیٹی تھیں  کہ جن کا شمار بزرگ علماء میں کیا جاتا ہے ۔

بنت الهدی  نے لکھنا پڑھنا گھر میں اپنی ماں سے سیکھا، انکی ماں تعلیم کے معاملے میں ہمیشہ انکی تعریف کرتی تھیں کہتی تھیں کہ جو بھی سکھاتی یا پڑھاتی ہوں اسے نہیں بھولتا ہمیشہ یاد رکھتی ہے۔

انہوں نے اعلی تعلیم جیسے ادبیات ،اصول فقہ ،حدیث ، اخلاق،تفسیر ۔ ۔ ۔  یہ سب دروس اپنے بھائی سید اسماعیل اور سید محمد باقر سے حاصل کیے یہاں تک کہ درجہ اجتھاد تک پہنچ گئیں ۔
 بنت الهدی نے اپنی اس علم اور قلم کی طاقت سے عراق کی خواتین میں ایک حرکت ایجاد کی اور خواتین میں اس علمی پرچم کو سر بلند کیا ۔
بغداد اور کاظمین کے مدارس میں بچیوں کی تربیت میں انکا ایک خاص  کردار تھا ۔
عراقی مجاھد کی بہن کا کہنا ہے کہ :بنت الہدی نے علمی توانائی کو خواتین میں رواج دیا اور حجاب کو پھیلانے میں بہت بڑا کردار ادا کیا ۔

رجب 1399 ہجری قمری میں شھید آیت اللہ صدر رژیم عراق کے ہاتھوں گرفتار ہو گئے اور بنت الہدی گھر سے باہر آئی اور چاہتی تھیں کہ بھائی کے ساتھ وہ بھی سوار ہو جائیں لیکن سپاہیوں نے سوار نہ ہونے دیا یہاں پر بنت الہدی نے ڈرائیور سے کہا ایک دن تمہارا ضمیر جاگے گا اور اپنے اس کام سے پشیمان ہو گے اور اسی جگہ پر لب کشائی کی اور ایک عجیب تقریر کی پھر بھائی سے کہا میں واپس نہیں جاؤں گی میں حضرت زینب  سلام اللہ علیھا کی طرح کہ اپنے بھائی امام حسین علیہ السلام کے ساتھ ساتھ رہیں میں بھی تمہارے ساتھ ساتھ رہوں گی اور ایسی تکبیریں کہیں کہ دشمنوں کے دل لرزنے لگے جب دشمن بھائی کو لے کر چلے گئے تو حرم امیرالمؤمنین علی علیہ السلام کی طرف حرکت کی اور وہاں پر پھر ایک  خطاب کیا کہ لوگ زارو زار گریہ کرنے لگے ۔
بنت الہدی کی قدرتمندانہ حرکات نے بالآخر اپنے بھائی کو آزاد  کرا لیا ۔
20 جمادی اولی 1400 ہجری قمری میں بنت الہدی اور ان کے بھائی آیت اللہ سید محمد باقر الصدر عراقی خون خوار صدر کے ہاتھوں گرفتار ہوتے ہیں اور سخت شکنجوں کا سامنا کرتے ہیں ۔
یہ یذید صفت حکمران آخر کار بنت الہدی کے صبر سے تنگ آگئے اور انہیں 23 جمادی الاولی کو شھید کر دیا ۔

منابع
حسینی حائری، سید کاظم؛ زندگی و افکار شهید صدر، ترجمه حسن طارمی، تهران، وزارت فرهنگ و ارشاد اسلامی، ۱۳۷۵، چاپ اول، ص ۳۲.
ماهنامه شاهد یاران، ش ۱۸، اردیبهشت ۱۳۸۶
 

تبصرے
Loading...