شہید صدر کا علمی سفر

شہید سید محمد باقر الصدر نے اپنے  ماموں شیخ مرتضی آل یاسین اور شیخ محمد رضا آل یاسین کی تجویز پر ۱۳۶۵ ھ  میں حوزہ علمیہ نجف کا رخ کیا، منطق اور معالم، اپنے بھائی سے پڑھی اور حوزہ علمیہ کی بہت سی اہم اور عظیم کتب کا بغیر استاد کے، خود سے مطالعہ کیا۔ انھوں نے سطح(درس خارج سے پہلے) کے دروس کو بہت ہی کم مدت میں مکمل کیا اور پھر عالی دروس کی خاطر شیخ محمدرضا آل یاسین اور آیۃ اللہ خوئی کی خدمت میں پہونچے۔

ان کے نزدیکیوں کا کہنا تھا کہ سید باقر الصدر کا مدرسوں اور روز مرہ کی کلاسوں میں حاضر ہونا محض ایک اعزازی صورت رکھتا تھا، وہ اپنی جوانی کے عالم میں ہر دن ۱۹ گھنٹہ پڑھائی کرتے تھے اور سوائے ضروری امور اور  حرم امیرالمومنینؑ میں نماز ظہرین کی ادائیگی کے، گھر سے باہر نہیں نکلتے تھے۔

اجتہاد

شہید صدر، سن بلوغ تک پہونچنے سے پہلے ہی درجۂ اجتہاد پر فایز ہوئے اور ۱۵ سال کی عمر میں صاحب فتوی ہوئے۔

فلسفہ

انھوں نے فلسفہ کو آیۃ اللہ صدرا بادکوبہ ای سے پڑھا اور مغربی فلسفہ کا بھی بغور مطالعہ کیا۔

تدریس

سید محمد باقر الصدرنے بیس سال کی عمر  میں حوزہ علمیہ کی اہم کتاب کفایۃ الاصول کی تدریس شروع کی اور ۲۵ سال کی عمر میں اصول فقہ اور ۲۸ برس کی عمر میں فقہ کے درس خارج کا آغاز کیا۔ ان کے فقہ کے درس خارج کے شروع ہوتے ہی بعض دیگر علماء کے دروس میں شاگردوں کی کمی نظر آنے لگی اور پھر انھوں نے اپنے اساتذہ  اور علماء کے احترام کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے اپنے فقہ کے درس خارج کو بند کر دیا۔

مرجعیت

آیت اللہ حکیم کی رحلت کے بعد ۱۳۴۹ھ میں،آیت اللہ سید محمد باقر الصدر کی مرجعیت کا آغاز ہوا، اس وقت بہت سی عراقی عوام نے آپ کی تقلید کی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

منبع: http://wikiresist.com/?word سے ماخوذہ اور ترجمہ شدہ۔

تبصرے
Loading...