پانى پر بندش

پانى پر بندش

كے فرائض انجام دينا مگر يہ ياد رہے كہ حملے كا آغاز تمہارى جانب سے نہ ہو جب دشمن بالكل ہى مقابل آجائے تو اتمام حجت كى طور پر تم اس سے گفتگو كرنا اور اس كى بات غور سے سننا تا كہ آغاز جنگ كا موجب كينہ عداوت نہ ہو اپنى سپاہ كے ساتھ زياد كو ميمنہ پر اور شريح كو ميسرہ پر مقرر كرنا تم دشمن كے اس قدر نزديك بھى نہ ہونا كہ وہ خيال كرے كہ تم جنگ كے شعلوں كو بر افروختہ كرنا چاھتے ہو اور اس سے اس قدر دور بھى نہ رہنا كہ وہ يہ سمجھنے لگے كہ تم پر اس كا خوف طارى ہے حضرت على (ع) نے زياد اور شريح كو خطوط بھى لكھے جن ميں آپ نے يہ حكم صادر فرمايا تھا كہ وہ مالك اشتر كى اطاعت كريں   مالك انتہائي تندى و تيزى كے ساتھ روانہ ہوكر قراول دستے تك پہنچ گئے جب رات كى تاريكى سب طرف پھيل گئي تو معاويہ كے فرماندار لشكر ابوالاعور نے مالك اشتر پر شبخون مارا مگر سپاہ اسلام نے اس كى پورى پايمردى سے مقابلہ كيا اور ناچاراُسے پسپا ہونا پڑا_

اگلے روز ” ہاشم بن عتبہ” كا ابوالاعور سے مقابلہ ہوگيا پہلے تو دونوں فرمانداروں كے درميان پيغامات كا سلسلہ جارى ہوا دونوں كے درميان رنجش و تكرار بھى ہوئي مگر جيسے ہى دن ختم ہوا يہ پيام رسانى اور باہمى درگيرى بھى ختم ہوگئي اگلے روز حضرت على (ع) بھى تشريف لے آئے اور معاويہ كے نزديك ہى آپ (ع) نے قيام فرمايا_

پانى پر بندش

حضرت على (ع) نے ہر ممكن كوشش كى كہ كوئي ايسى مناسب جگہ مل جائے جہاں انھيں دريائے فرات تك رسائي ممكن ہوسكے مگر آپ (ع) كو اس مقصد ميں كاميابى نہيں ہوئي وہاں تك پہنچنے كا ايك ہى راستہ تھا جسے ابوالاعور نے چاليس ہزار سپاہى تعينات كركے بند كرديا تھا اور وہ سپاہ اسلام كو اس جانب بڑھنے ہى نہيں ديتا تھا_

سپاہ اسلام نے كچھ عرصہ تك اس كو برداشت كيا مگر جب پياس كى شدت كا ان پر غلبہ ہوا تو انہوں نے حضرت على (ع) سے دريافت كيا كہ انھيں كيا كرنا چاہيے حضرت على (ع) نے صعصہ بن صوحان كومعاويہ كے پاس اپنے پيغام كے ساتھ روانہ كيا جس ميں آپ نے فرمايا كہ اب جس راہ پر ميں نے قدم ركھ ديا ہے مجھے ہرگز يہ پسند نہيں كہ باہمى مذاكرہ اور اتمام حجت كے بغير جنگ كروں مگر تمہارے قراول لشكر نے ميرے قراول دستے پر حملہ كركے جنگ كا آغاز كرديا ہے اس نے دريا كے راستے كو بند كركے جنگ و جدال ميں پيشقدمى كى ہے اب تم اپنى سپاہ كو حكم دو كہ وہ دريائے فرات كے راستے سے ايك طرف ہوجائے تا كہ ہم جس مقصد كے لئے يہاں آئے ہيں اس پر گفتگو كى جاسكے مگر اس كے ساتھ ہى اگر تم اس بات كے حامى ہو كہ اصل مقصد كو بر طرف كر كے پانى پر جنگ كرو تا كہ اس تك رسائي ہوجائے تو مجھے اس پر بھى عذر نہيں_

معاويہ كو جب يہ پيغام ملا تو اس نے اس كے بارے ميں اپنے ساتھيوں سے مشورہ كيا ان ميں سے بعض نے كہا كہ جس طرح انہوں نے عثمان پر پانى بند كرديا تھا تم بھى بند كرو تا كہ وہ لوگ بھى پياس سے ہلاك ہوجائيں ليكن عمروعاص نے اس اقدام كو لا حاصل سمجھا اور كہا كہ يہ ہو ہى نہيں سكتا كہ تم تو سير ہو كر پانى پيو اور على (ع) پيا سے رہ جائيں … تم جانتے ہو كہ على (ع) كتنے دلاور اور بہادر انسان ہيں عراق و حجاز كے لوگ بھى انہى كے ساتھ ہيں جس روز ہم ( حضرت فاطمہ (ع) كے گھر كى تلاشى لے رہے تھے تو ہم دونوں نے ہى على (ع) كى زبان سے يہ سنا تھا كہ اگر ميرے ساتھ چاليس آدمى ہى ہوتے انقلاب برپا كرديتا

مگر اس كے ساتھ ہى معاويہ نے واضح طور پر حضرت على (ع) كے نمائندے كو جواب نہيں ديا بس اتنا كہا كہ ميرا فيصلہ جلدى ہى آپ تك پہنچ جائے گا_

صعصہ” اس كے بعد حضرت على (ع) كے پاس واپس آگئے اور پورے واقعے كى آپ (ع) كو اطلاع دي_

جب صعصہ واپس چلے گئے تو معاويہ نے اپنى سپاہ مزيد ايك دستہ ابوالاعور كى مدد كے لئے روانہ كيا اور يہ تاكيد كہ كہ على (ع) پر حسب سابق پانى بند ركھا جائے جب اس واقعہ كى اطلاع حضرت على (ع) كو ہوئي تو آپ (ع) نے جنگ كرنے كے لئے حكم ديا

اشعث بن قيس نے يہ تجويز پيش كى كہ اس مقصد كى بر آورى كا موقع انہيں ديا جائے جب حضرت على (ع) نے اس كى اس تجويز سے اتفاق كيا تو ايك فوجى دستہ فرات كى جانب روانہ كيا گيا دونوں لشكروں كے درميان سخت مقابلہ ہوا دونوں جانب سے فرمانداران لشكر نے تازہ دم سپاہى روانہ كئے اور آتش جنگ ہر لحظہ تيز تر ہوتى چلى گئي حضرت على (ع) كے لشكر كو فتح ہوئي اس نے فرات كو اپنے قبضہ ميں لے ليا_

اس پر بعض فاتح سپاہيوں نے يہ تجويز پيش كى كہ ہم بھى دشمن كے ساتھ وہى سلوك كريں گے جو اس نے ہمارے ساتھ روا ركھا تھا مگر جب حضرت على (ع) تك يہ بات پہنچى تو آپ (ع) نے حكم ديا كہ جس قدر تمہيں ضرورت ہے وہاں سے پانى بھرلاؤ اور معاويہ كے سپاھيوں كو بھى پانى بھرنے دو كيونكہ خداوند تعالى نے تمہيں فتح و كامرانى عطا كى ہے اور ان كے ظلم و تجاوز كو تم سے دور كرديا ہے

 

تبصرے
Loading...