پہلا مقابلہ

پہلا مقابلہ

ميرالمومنين حضرت على (ع) كے قراول لشكر كو جب يہ معلوم ہوا كہ معاويہ عظيم فوج كى ساتھ صفين كى جانب روانہ ہوگيا ہے تو انہوں نے اس خوف سے كہ كہيں دشمن كے نرغے ميں نہ گھر جائيں انہوں نے ”ہيت”نامى دريا كو پيچھے چھوڑديا اور حضرت على (ع) سے جاملے حضرت على (ع) كو جب قراول لشكر كے واپس آنے كى اطلاع ملى اور اس كى وجہ معلوم ہوئي تو آپ (ع) نے فرماندار لشكر كى رائے و تدبير كو قدر و منزلت كى نظر   سے ديكھا _

اس كے بعد آپ نے اسى لشكر كو دوبارہ پيش پيش چلنے كيلئے روانہ كيا چنانچہ جب ان كا معاويہ كے قراول دستے سے سامنا ہوا تو انہوں نے اس كى اطلاع حضرت على (ع) كو دى اور دريافت كيا كہ اب انھيں كيا اقدام كرنا چاہيے؟ حضرت على (ع) نے حضرت مالك اشتر كو ايك دستے كے ہمراہ ان كى مدد كے لئے روانہ كيا اور يہ حكم ديا كہ جب غنيم كا لشكر سامنے آئے تو تم ميرى جانب سے سردار لشكر كے فرائض انجام دينا مگر يہ ياد رہے كہ حملے كا آغاز تمہارى جانب سے نہ ہو جب دشمن بالكل ہى مقابل آجائے تو اتمام حجت كى طور پر تم اس سے گفتگو كرنا اور اس كى بات غور سے سننا تا كہ آغاز جنگ كا موجب كينہ عداوت نہ ہو اپنى سپاہ كے ساتھ زياد كو ميمنہ پر اور شريح كو ميسرہ پر مقرر كرنا تم دشمن كے اس قدر نزديك بھى نہ ہونا كہ وہ خيال كرے كہ تم جنگ كے شعلوں كو بر افروختہ كرنا چاھتے ہو اور اس سے اس قدر دور بھى نہ رہنا كہ وہ يہ سمجھنے لگے كہ تم پر اس كا خوف طارى ہے حضرت على (ع) نے زياد اور شريح كو خطوط بھى لكھے جن ميں آپ نے يہ حكم صادر فرمايا تھا كہ وہ مالك اشتر كى اطاعت كريں   مالك انتہائي تندى و تيزى كے ساتھ روانہ ہوكر قراول دستے تك پہنچ گئے جب رات كى تاريكى سب طرف پھيل گئي تو معاويہ كے فرماندار لشكر ابوالاعور نے مالك اشتر پر شبخون مارا مگر سپاہ اسلام نے اس كى پورى پايمردى سے مقابلہ كيا اور ناچاراُسے پسپا ہونا پڑا_

اگلے روز ” ہاشم بن عتبہ” كا ابوالاعور سے مقابلہ ہوگيا پہلے تو دونوں فرمانداروں كے درميان پيغامات كا سلسلہ جارى ہوا دونوں كے درميان رنجش و تكرار بھى ہوئي مگر جيسے ہى دن ختم ہوا يہ پيام رسانى اور باہمى درگيرى بھى ختم ہوگئي اگلے روز حضرت على (ع) بھى تشريف لے آئے اور معاويہ كے نزديك ہى آپ (ع) نے قيام فرمايا

تبصرے
Loading...