مؤمن اور رات کا وقت

خلاصہ: استغفار سے اللہ کی رحمت انسان کی طرف متوجہ ہوجاتی ہے اور وہ اللہ کی ناراضی سے بچ جاتا ہےاور استغفار کا سب سے بہترین وقت رات کا وقت ہے۔۔

مؤمن اور رات کا وقت

بسم اللہ الرحمن الرحیم
     سحر کے وقت جب غافلوں کی آنکھیں نیند میں ہوتی ہیں اور ماحول ہرلحاظ سے پُرسکون ہوتا ہے، مادی زندگی کا شور وغل خاموش ہوتا ہے اور وہ عوامل جو انسان کی فکر کو اپنی طرف مشغول رکھتے ہیں، سب خاموش رہتے ہیں، بعض لوگ بارگاہِ خداوندی میں اُٹھ کھڑے ہوتے ہیں اور خدا کے حضور میں راز و نیاز اور باتیں کرتے ہیں، نماز پڑھتے ہیں اور خصوصیت کے ساتھ اپنے گناہوں سے استغفار کرتے ہیں، جس کے بارے میں امام صادق(علیہ السلام) فرما رہے ہیں: « كَانُوا يَسْتَغْفِرُونَ‏ فِي الْوَتْرِ فِي آخِرِ اللَّيْلِ سَبْعِينَ مَرَّة[بحار الانوارج:۶۷، ص:۲۷۹] وہ لوگ سحر کے وقت نماز وتر میں ستر مرتبہ خدا سے طلبِ مغفرت کرتے ہیں»۔      
     جو لوگ تقویٰ اختیار کرتے ہیں اور گناہوں کو انجام نہ دینے کی کوشش کرتے ہیں وہ اس تقوے کی برکت سے انہیں اپنے گناہوں کے عذاب کا خوف ہمیشہ لاحق رہتا ہے اور اس کا یہ احساس اسے ہر وقت اپنے گناہ سے فوراً توبہ اور استغفار کی طرف متوجہ کرتا رہتا ہے، جس سے اللہ کی رحمت ان کی طرف متوجہ ہوجاتی ہے اور وہ اللہ کی ناراضی سے بچ جاتا ہے۔
*بحار الانوارالجامعة لدرر أخبار الأئمة الأطهار، محمد باقر مجلسى، دار إحياء التراث العربي، ۱۴۰۳ق.

تبصرے
Loading...