عید الفطر اور ہماری ذمہ داری

 

          عید اللہ کی عنایت اور اسکے انعام دینے کا دن ہے، یہ دن خوشی کا دن ہے، اس دن صاحبِ مال کو بھی غریبوں کا خاص خیال رکھنا چاہیے تا کہ وہ اور ان کے بچے بھی اس خوشی میں شامل ہو سکیں۔انھیں اس دن اپنے گھروں میں بلانا چاہیے اور خو دبھی ان کے یہاں جانا چاہیے، تاکہ ان کو الگ تھلگ ہونے کا احساس نہ ہو۔وہ یہ نہ بھولیں کہ آج مسلمانوں میں غریبوں کی تعداد زیادہ ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ اکثریت نے زکوۃ دینا چھوڑ دیا ہے، جس کو اللہ نے غریبوں کے لیے مقرر کیا ہے۔اس سنہرے اصول کو سکھ قوم نے اپنا لیا ،اسی وجہ سے ان میں بھکاری ڈھونڈھنے پر شاید ہی آپ کو ملے ۔
          عموماً ایساہوتا ہے کہ لوگ اپنا اسٹیٹس دیکھ کر دوست احباب کو بلاتے اور ان کی دعوتیں کرتے ہیں اور غریبوں کو درکنار کر دیتے ہیں۔اس سے اجتناب کرنا چاہیے ۔نبیِ کریم ﷺ نے غریبوں کا خاص خیال رکھنے کی بارہا تاکید کی ہے۔ آپ فرماتے ہیں: اًلخلقُ عیالُ الله فَاَحَبَهُم الی الله عَزُوجل اَنفقَهُم لِعیالهِ(بحار الانوار،ج۹۶، ص۱۱۸) تمام انسان عیال خدا ہیں اور خدا اس شخص کو بہت پسند کرتا ہے جو اسکی اہل عیال پر خرچ کرتا ہے۔
          دوسری طرف عید الفطر کے موقع پر غریب بھی صبر و شکر سے کام لے کر قناعت کا تاج اپنے سر پر رکھیں۔اپنے دلوں میں اللہ تعالی سے شکوہ نہ کریں کہ وہ ہمیں کیوں نہیں دیتا اور نہ اپنے بیوی بچوں کو دوسروں کے مال پر حسرت کرنے دیں۔پیوند لگے کپڑوں میں تقوی وصبر کے ساتھ جو شان ہے وہ ریشمی لباس میں نہیں۔اللہ تعالی نے جن کو غریب بنایا ہے وہ مالداروں سے پہلے جنت میں داخل ہوں گے اور وہ انبیاء کرام کے طریقے پر ہیں، اگر وہ صبر و شکر سے کام لیں اور لالچ یا سوال کی ذلت نہ اٹھائیں۔

 

منبع و ماخذ
مجلسى، محمد باقر بن محمد تقى‏، ناشر: دار إحياء التراث العربي، بيروت‏، 1403 ق‏، چاپ دوم‏۔

 

تبصرے
Loading...