زيارت؛ شیعہ تعلیمات کی روشنی میں

یہ عبادی عمل شیعیان اہل بیت [نیز اہل سنت کی غالب اکثریت] کے ہاں اعلیٰ منزلت کا حامل ہے اور اس کے معنوی آثار بہ وفور، اور ثواب، عظیم ہے۔ شیعہ تعلیمات میں زیارت کی اہم حیثیت کے پیش نظر، یہ عمل اہل تشیع کی خصوصیات اور علامات میں شمار ہوتا ہے۔

زيارت؛ شیعہ تعلیمات کی روشنی میں

رسول اللہ(ص) کی زیارت کے مستحب ہونے کے بارے میں احادیث بہ وفور نقل ہیں جو تواتر کی حد پر ہیں اور شیعہ اور سنی کے ہاں متفق علیہ ہیں۔ [السبکی، شفاء السقام فی زیارة خیر الانام، ص258۔][ الأميني النجفي، الغدیر فی الکتاب والسنة والادب، ج5، ص112-113۔][ الجزیری، الفقه علی المذهب الاربعة، ج1، ص590۔] اسی بنا پر مسلمان قدیم الایام سے آپ(ص) کی قبر مطہر کی زیارت پر جاتے رہے ہیں۔ زیارتِ قبرِ نبی(ص) کی اہمیت شیعہ تعلیمات میں دوسرے مکاتب سے زیادہ ہے اور شیعیان اہل بیت نہ صرف رسول اللہ(ص) کی زیارت پر جاتے ہیں بلکہ ائمۂ اہل بیت(ع) کی زیارت کا خصوصی طور پر اہتمام کرتے ہیں، اور مذہب شیعہ میں، ائمہ کی زیارت، مذہبی اعمال و مراسم میں شمار ہوتی ہے۔ امام رضا(ع) نے زیارت کو اپنے دوستوں اور پیروکاروں کے ذمے امام کا عہد و پیمان قرار دیا ہے: اِنَّ لكل امام عهدا فی عنق أوليائه وشيعته وإن من تمام الوفاء بالعهد زيارة قبورهم فمن زارهم رغبة فی زيارتهم وتصديقا بما رغبوا فيه كان ائمتهم شفعائهم يوم القيامة، (ترجمہ: ہر امام کے لئے اس کے حبداروں اور پیروکاروں کے ذمے عہد و پیمان ہے اور اس عہد کی وفا کا ایک اظہار ان کی قبروں کی “زیارت” ہے۔ چنانچہ جو بھی رغبت سے زیارت کرے اور اس چاہت کو سچا کرکے دکھائے، تو ائمہ بروز آخرت اس کے شفیع ہونگے)۔:-[ حر عاملی، وسائل الشیعه، ج10، ص253۔]
بعض شیعہ متکلمین کے بقول، امام کی ولایت کا ایک نتیجہ، دلوں پر ان کے تسلط سے عبارت ہے؛ بایں معنی کہ “امام مؤمنوں کے دل اور ان کی روح پر تسلط اور احاطہ رکھتا ہے۔[ مطهری، مرتضی، خاتمیت، فصل دوم۔] بہت سے زیارت ناموں کے متون میں اس طرح کی ولایت و امامت کا اقرار کیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر ائمہ کے زیارت ناموں میں ہے کہ: “اَشهَدُ اَنَّك تَشهَدُ مَقامی وَتَسمَعُ كلامی وَتَرُدُّ سَلامی(ترجمہ: میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ میرا مقام جانتے اور دیکھ رہے ہیں، میرا کلام سن رہے ہیں اور میرے سلام کا جواب دے رہے ہیں)”:[ بطور مثال رجوع کریں: زیارت امام رضا(ع)، مفاتیح الجنان۔]
شیعہ نکتہ نگاہ سے امام کی روح اللہ کے اذن سے، اپنے زائر پر علم اور احاطہ رکهتی ہے ، اس تصور نے، زیارت کو زائر کے لئے ایک روحانی اور عاشقانہ دیدار میں تبدیل کردیا ہے جس کے اثرات کو واضح طور پر شیعہ ادب اور نظم و نثر میں بخوبی دیکھا جاسکتا ہے۔ اہل بیت(ع) کے حرم ہائے منورہ اور ان کی زیارت نے شیعہ تاریخ میں بھی اہم کردار کیا ہے اور ان دونوں کو اہمیت دینا، شیعیان اہل بیت کے نمایاں ثقافتی علائم میں شمار ہے۔
منابع: الحر العاملي، الشيخ محمد بن الحسن، وسائل الشيعۃ إلى تحصيل مسائل الشريعۃ، المحقق: الشيخ عبد الرحيم الربانى الشيرازي، دار احياء التراث العربي بيروت – لبنان۔

تبصرے
Loading...