مباہلہ کے معنی و مفہوم

خلاصہ: اس مضمون میں مباہلہ کے لغوی اور اصطلاحی معنی کے بارے میں گفتگو کی جارہی ہے اور اگلے مضامین میں واقعہ مباہلہ اور آیت مباہلہ پر تفصیلاً گفتگو ہوگی۔

 

        لغوی لحاظ سے: مباہلہ “بَہْل” کے لفظ سے ماخوذ ہے اور “بَہْل” عربی میں چھوڑنے کے معنی میں ہے۔ اونٹنیاں جب بچے کو جنم دیتی ہیں تو ان کے پستانوں کو باندھ دیا جاتا ہے تاکہ بچہ اپنی ماں کا سارا دودھ نہ پی لے اور اونٹنی کے مالک کے لئے بھی کچھ باقی رہے، لیکن کبھی پستانوں کو کھول دیا جاتا ہے تا کہ اونٹنی کا بچہ جتنا پینا چاہتا ہے، پی لے، عرب ایسی اونٹنی کو جس کے پستانوں کو کھول دیا گیا ہو “اِبِل باہِل” کہتے ہیں، یعنی وہ اونٹ جس کا دودھ چھوڑ دیا گیا ہے تا کہ اس کا بچہ اس سے فائدہ مند ہو۔       اصطلاحی لحاظ سے: اصطلاحی نقطہ نگاہ سے اس کے معنی اور ہیں، وہ یہ ہیں کہ جب دو افراد منطقی بحثوں، عقلی دلائل اور واضح برہانوں کے پیش کرنے سے ایک دوسرے کو راضی نہ کرسکیں تو ہر ایک، دوسرے کے لئے بددعا کرے گا اور یوں کہے گا: “اگر میں حق پر ہوں اور تم حق کے خلاف بول رہے ہو تو تم اللہ کی سزا میں مبتلا ہوجاؤ” اور دوسرا آدمی بھی یہی بات کہے گا، ایسے کام کو اس کے شرائط کے پائے جانے کی صورت میں “مباہلہ” کہتے ہیں۔      “مباہلہ” کے لغوی اور اصطلاحی معنی کا باہمی تعلق واضح ہے، کیونکہ مباہلہ میں جو شخص دعویدار ہے کہ حق بول رہا ہے تو دوسرے آدمی کو چھوڑ دیتا ہے اور مسئلہ کو اللہ کے حوالے کردیتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔حوالہ:[ماخوذ از: آیات ولایت در قرآن، آیت اللہ مکارم شیرازی]

تبصرے
Loading...