آیت مباہلہ سے چند ماخوذ نکات

خلاصہ: آیت مباہلہ عظمتِ اہل بیت (علیہم السلام) سے بھرپور ایسی آیت ہے کہ اس سے کئی نکات ماخوذ ہوتے ہیں، جن میں سے بعض کا اس مضمون میں تذکرہ کیا جارہا ہے۔

 1۔ مومن کی فتح کا آخری ہتھیار دعا ہے «فقل تعالوا ندع»۔2۔ غیبی مدد طلب کرنا، عام توانائیوں کو استعمال کرنے کے بعد ہے، «نبتهِل».3۔ دعا کرنے والوں کی کیفیت بھی اہم ہے، کیونکہ مباہلہ کرنے والے صرف پانچ افراد ہی تھے، «أَبْناءَنا»، «نِساءَنا»، «أَنْفُسَنا»، مگر کیسی عظیم ہستیاں۔4۔ حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کی جان اور نفس ہیں، «أَنفسنا»۔5۔ امام حسن اور امام حسین (علیہماالسلام) رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کے بیٹے ہیں۔6۔ رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کی اہل بیت (علیہم السلام) اور اصحاب کساء آیت مباہلہ کے واضح بیان کے مطابق، مستجاب الدعوہ ہیں۔7۔ عیسائیوں کے باطل عقیدے کی تردید کے لئے دلیل اور برہان قائم کرنے کے بعد، رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کو مباہلہ کرنے کا حکم ہوا ہے۔ (انّ مثل عیسى … فمن حاجّک … فقل تعالوا … ثم نبتهل)8۔ نبی اکرم (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کے پاس حضرت عیسی (علیہ السلام) اور حضرت مریم (سلام اللہ علیہا) کی داستان کی حقیقت کے بارے میں جو علم تھا، وحی کے ذریعے تھا۔ (فمن حاجّک فیه من بعد ما جاءک من العلم)9۔ دلیل و برہان قائم کرنے کے بعد، مباہلہ نتیجہ خیز طریقہ کار ہے حق کو ثابت کرنے کے لئے۔10۔ علم اور یقین، مباہلہ کرنے کی شرط ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کو جب حقائق سے مطلع فرما دیا (من بعد ما جاءک من العلم) تو آنحضرتؐ کو مباہلہ کرنے کا حکم دیا۔11۔ باطل والوں کی حق کے سامنے کٹ حجتی اور ہٹ دھرمی، ان کو مباہلہ کے لئے بلانے کی شرط ہے۔12۔ پیغمبر اسلام (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کو جو حکم دیا گیا کہ نصاریٰ کو مباہلہ کے لئے بلائیں، اس میں فریقین کی عورتوں اور بیٹوں کو ساتھ لانے کا بھی حکم تھا۔۔۔۔۔۔۔۔حوالہ:[بعض نکات ماخوذ از: تفسیر نور، محسن قرائتی]

تبصرے
Loading...