مسلمان کتاب و سنت کی بنیاد پر متحد و متفق ہوں

علمائے کرام اور ائمہ عظام کی ذمہ داری ہے کہ وسیع النظری کا ثبوت دیں اور مسلکی اختلافات سے اوپر اٹھیں ۔ انہیں چاہئے کہ عوام کو بتائیں کہ تمام فقہی مسالک برحق ہیں ، اسلئے ان کی بنیاد پر اختلاف و تفرقہ کو ہوا دینا صحیح نہیں ہے ۔

تقریب نیوز (تنا): مرکز جماعت اسلامی ہند میں فارغین مدارس عربیہ/علمائے کرام کا دس روزہ اجتماع (۲۷ اپریل تا ۶ مئی ۲۰۱۲ء) کل اختتام پذیر ہوا ۔

اس میں ہندوستان کے تمام صوبوں اور مختلف مسالک سے تعلق رکھنے والے اور مختلف دینی مدارس سے فارغ التحصیل تقریباً دو سو علماء جو اپنے اپنے علاقوں میں مکاتب و مدارس میں دینی تعلیم و تدریس اور مساجد میں امامت و خطابت کے فرائض انجام دے رہے ہیں، شریک ہوئے ۔

واضح رہے کہ اس اجتماع سے ملک کے معروف علمائے کرام مثلاً مولانا سید جلال الدین عمری، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی ، مولانا اسرارالحق قاسمی، مولانا اصغر امام مہدی، مولانا سفیان قاسمی وغیرہ نے خطاب کیا اور مولانا رفیق قاسمی اس اجتماع کے منتظم تھے ۔ اس اجتماع کا اہتمام جماعت کے شعبۂ اسلامی معاشرہ نے کیا ۔

کل اجتماع کے آخری دن تمام شرکائے اجتماع نے بالاتفاق یہ اعلامیہ جاری کیا: امت مسلمہ کے درمیان کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ (ص) کی شکل میں اتحاد و اتفاق دو مضبوط بنیادیں موجود ہیں ۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے : ‘‘میں تمہارے درمیان دو چیزیں چھوڑ کر جارہا ہوں : ایک اللہ کی کتاب اور دوسری میری سنت۔ جب تک تم ان دونوں کو مضبوطی سے تھامے رہو گے گمراہ نہ ہوگے’’ اس لئے مسلمانوں کو چاہئے کہ کتاب و سنت کی بنیاد پر متحد و متفق ہوں ۔

اللہ تعالیٰ کا پیغام اور اس کی تعلیم و ہدایت قرآن کریم کی شکل میں موجود ہے ۔ اس میں انسانوں کے لئے زندگی گذارنے کا طریقہ بیان کیا گیا ہے ۔ لیکن افسوس کہ قرآن کو سمجھ کر پڑنے کا رجحان نہیں ہے ۔ علمائے کرام کی ذمہ داری ہے کہ قرآن کی تعلیم کو عام کریں اور مسلمانوں میں اسے سمجھ کر پڑھنے کا رجحان پیدا کریں ۔ علمائے کرام اور ائمہ عظام مسلم عوام کے دینی رہ نما ہیں ۔ انہیں ان کے درمیان عزت و احترام اور اعتبار حاصل ہے ۔ اس لئے ان کی ذمہ داری ہے کہ جمعہ کے خطبوں اور دیگر مواقع پر اپنے خطبات کے ذریعے عوام کی دینی رہنمائی کا کام انجام دیں ۔ اسلام اللہ کا برحق دین ہے، جسے اس نے تمام انسانوں کی ہدایت کے لئے نازل کیا ہے ۔ اسے اللہ کے بندوں تک پہنچانا اور دیگر باطل افکار و نظریات کے مقابلے میں اس کی حقانیت کو ثابت کرنا امت مسلمہ اور خاص کر علمائے کرام کی ذمہ داری ہے ۔

یہ حقیقت ہے کہ مسلم عوام بہت سی مسرفانہ رسوم کا شکار ہیں ۔ ان رسوم کا دین سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ یہ غیر اسلامی تہذیب و ثقافت سے تاثر کا نتیجہ ہے ۔ علمائے کرام اور ائمہ عظام کی ذمہ داری ہے کہ مسلم عوام کے سامنے اسلام کی صحیح تعلیمات پیش کریں اور ان رسوم کے برے اثرات و نتائج سے انہیں آگاہ کریں ۔

علمائے کرام اور ائمہ عظام کی ذمہ داری ہے کہ وسیع النظری کا ثبوت دیں اور مسلکی اختلافات سے اوپر اٹھیں ۔ انہیں چاہئے کہ عوام کو بتائیں کہ تمام فقہی مسالک برحق ہیں ، اسلئے ان کی بنیاد پر اختلاف و تفرقہ کو ہوا دینا صحیح نہیں ہے ۔

ملک میں مختلف مدارس ، ادارے، جماعتیں اور تنظیمیں کام کررہی ہیں ۔ ان کے درمیان باہم تعاون کی فضا قائم ہونی چاہئے ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ‘‘نیکی اور تقویٰ کے کاموں میں ایک دوسرے کا تعاون کرو۔’’

اسلام اور مسلمانوں کے دشمن مختلف بہانوں سے ان کے درمیان اختلاف و انتشار پیدا کرنا اور باقی رکھنا چاہتے ہیں اور مسلم عوام بہت آسانی سے ان کا شکار بن جاتے ہیں ۔ علماء کی ذمہ داری ہے کہ ان سازشوں کو سمجھیں اور عوام کو بھی ان کا شکار ہونے سے بچائیں اور اپنی فراست اور حکمت سے ان سازشوں کو ناکام بنا دیں ۔

ضروری ہے کہ مختلف مدارس، مسالک اور جماعتوں سے تعلق رکھنے والے علماء کے درمیان اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ ہو۔ اس سے عوام کے درمیان اچھا پیغام جائے گا اور ان کے درمیان پائی جانے والی دوریاں بھی کم ہوں گی۔

تبصرے
Loading...