غدیر سے متعلق معصومینؑ کے فرامین

غدیر سے متعلق معصومینؑ کے فرامین کا اجمالی جائزہ۔

غدیر سے متعلق معصومینؑ کے فرامین

1: شیطان کےفریاد کرنے کا دن:امام باقرؑ اپنے والدبزرگوار امام صادقؑ سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: خدا کے دشمن نے چار مرتبہ فریا دبلند کی: جس دن لعنت کا مستحق قرارپایا،جس دن جنت سےنکالا گیا اور زمین پر آیا، جس دن رسول خدا کو رسالت پر مبعوث کیا گیا،جس دن غدیر خم میں علیؑ کی ولایت کا اعلان کیا گیاـ (قرب الاسناد ص10)2: ولایت علی علیہ السلام محکم قلعہ:رسول خدا ؐفرماتے ہیں کہ خدائے متعال نے فرمایا: علی بن ابیطالبؑ کی ولایت میرا قلعہ ہے ، جو اس میں داخل ہوگیا وہ میرے عذاب سے بچ گیاـ (جامع الاخبار ج7 ص52)3: جانشینیٔ پیغمبر کا دن:رسول خداؐ نے فرمایا: اے علیؑ میں علم کا شہر ہوں اور آپ اس کا دروازہ ہیں کوئی بھی اس میں داخل نہیں ہوسکتا مگر یہ کہ دروازے پر آئے،آپ میری امت کے امام ہیں، اور میری امت پر میرے بعد میرے خلیفہ ہیں جس نے آپ کی اطاعت کی وہ کامیاب ہوا اورجس نے آپ کی نافرمانی کی وہ ناکام ہوا، آپ کو دوست رکھنے والا فائدے میں ہے اور آپ سے عداوت رکھنے والا خسارے میں ہےـ (جامع الاخبار: 9، ح 52.)4: اسلام ولایت کے سائے میں:امام صادقؑ نے فرمایا: اسلام کی بنیاد تین چیزوں پر ہے: نماز، روزہ، اور ولایت، ان میں کوئی بھی بغیر ایک دوسرے کےثابت نہیں رہ سکتےـ(کافی: 2، ص 18.)5: دس ہزار شاہدین غدیر:امام صادقؑ نےفرمایا: اے حفص افسوس کا مقام ہے جس ناگفتہ بہ حالات سے علی بن ابیطالبؑ دُچار ہوئے!اس لئے کہ(غدیر کے دن) آپ کے پاس دس ہزار گواہ ہونے کے باوجود آپ اپنا حق نہ لے سکے جب کہ ایک عام شخص دو گواہوں کی گواہی پر اپنے حق کو حاصل کرلیتا ہےـ (بحار الانوار: 37، 140.)6: علیؑ مفسر قرآن:رسول خداؐ نے غدیر کے دن فرمایا: علیؑ مفسر قرآن اور خدا کی طرف بلانے والے ہیں ، آگاہ ہو جاؤ! حلال خدا اور حرام خدا بس اتنا ہی ہے  جسے میں بتاؤں ، اور اس کے انجام دینے اور اس سے دور رہنے کا حکم دوں ،مجھےحکم دیا گیا ہے کہ میں تم سے عہد و پیمان لوں ان چیزوں کے بارے میں  جو علیؑ امیرالمومنینؑ اور ان کے بعد ہونے والے جانشین کے متعلق خدا کی طرف سے لے کر آیا ہوں لہٰذا  اسے قبول کروـ اے لوگو! غور وفکر کرو اور آیات الٰہی کو سمجھنے کی کوشش کرو، قرآن کے محکمات پر بغور فکر کرو اور اسکے متشابہات سے دور رہو، خدا کی قسم کوئی بھی اس لائق نہیں جو قرآن کے مفاہیم کو سمجھ سکے اور اسکے معنیٰ و مفاہیم کو بیان اور اسکی تفسیر کرسکے سوائے اس شخص کے کہ جسکا ہاتھ میرے ہاتھوں میں ہے(اور اسے تمہارے سامنے پیش کر  رہا ہوں)۔(وسایل الشیعه: 18، 142، ح 43.)

تبصرے
Loading...