آخرى تجويز

آخرى تجويز

سرزمين صفين پر دونوں لشكروں كا قيام كافى طويل ہوگيا اس عرصے ميں فريقين كا جانى و ، مالى نقصان بھى بہت زيادہ ہوا ايك روز اس وقت جب كہ ميدان كارزار گرم تھا اور حضرت على (ع) كے ہاتھوں دشمن كے بہت سے جانباز دلاور مارے جاچكے تھے آپ(ع) نے لشكر حريف كو للكارا اور كہا كہ ہے كوئي جو مجھ سے نبرد آزما ہو مگر دشمن كى صفوںميں سے كوئي بھى ميدان جنگ ميں نہ آيا اس وقت حضر ت على (ع) گھوڑے پر سوار تھے چنانچہ آپ (ع) لشكر شام كے سامنے آئے اور معاويہ كو طلب كيا معاويہ نے كہا كہ ان سے پوچھو كہ كيا كام ہے؟ آپ نے فرمايا كيا اچھا ہوتا كہ معاويہ ميرے سامنے ہوتا اور ميں ان سے بات كرتا يہ سن كر معاويہ عمروعاص كى موافقت كے بعد اپنى صف سے نكل كر سامنے آيا_

اميرالمومنين حضرت على (ع) نے فرماياكہ : افسوس تيرے حال پر آخر تو نے كيوں لوگوں كو قتل كرنے پر كمر باندھ ركھى ہے؟ كب تك دونوں لشكر اپنى تلواريں كھينچے رہيں گے كيوں نہ ہم باہم نبرد آزما ہوجائيں تا كہ جو بھى غالب آجائے حكومت اسى كو مل جائے اس پر معاويہ نے عمروعاص سے پوچھا كہ تمہارى كيا رائے ہے؟ كيا ميں على (ع) سے نبرد آزمائي كروں عمروعاص نے كہا كہ تجويز تو معقول و منصفانہ ہے اگر اس وقت اس تجويز سے روگردانى كى تو تيرا خاندان ابد تك ذلت و خوارى ميں گرفتاررہے گا_

معاويہ نے كہا كہ : بھلا ميں اور تمہارى باتوں ميں آجاؤں ميں على بن ابى طالب (ع) كو خوب جانتا ہوں خدا كى قسم اس نے جس سے بھى دست و پنجہ نرم كيا اسى كے خون سے زمين كو سيراب كرديا  يہ كہہ كر وہ واپس اپنے لشكر كى جانب چلا گيا اور آخرى صف ميں پہنچ كر پناہ لى يہ منظر ديكھ كر حضرت على (ع) كو ہنسى آگئي چنانچہ آپ بھى اپنى جگہ واپس آگئے_

تبصرے
Loading...