قرآن کریم اور زیارت جامعہ کبیرہ کا باہمی تعلّق

خلاصہ: قرآن کریم، صامت ہے اور اہل بیت (علیہم السلام) قرآن ناطق ہیں، اس بات کی اس مضمون میں مختصر وضاحت کی جارہی ہے۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم
انسانِ کامل اس کمال کے رتبے پر اس لیے پہنچا ہوتا ہے کہ اس نے قرآن کریم کو مکمل طور پر زندگی میں جاری کیا ہے، اسی لیے امام انسانوں میں قرآن کا عینی اور کامل وقوع ہے، لہذا خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفی (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) جو کامل ترین انسان اور سب اماموں کے امام ہیں، کامل ترین قرآن ناطق ہیں اور آنحضرتؐ کے بعد آپؐ کی اہل بیت (علیہم السلام) انسانِ کامل اور قرآنِ ناطق ہیں، بنابریں نقل ہوا ہے کہ جنگ صِفّین میں جب دشمن دھوکہ دیتا ہوا قرآن صامت کے ذریعے قرآن ناطق اور قرآنی اقدار کے خلاف غلط فائدہ اٹھانا چاہتا تھا تو حضرت امیرالمومنین (علیہ السلام) نے فرمایا: “اَنا القُرآنُ النّاطِقُ”، “میں قرآن ناطق ہوں”۔  [بحار الأنوار، ج 82، ص 199]اور دوسری روایت میں نقل ہوا ہے کہ فرمایا: “هذا كِتابُ اللّه ِالصّامِتُ وَأَنا المُعَبِّرُ عَنهُ، فَخُذُوا بِكتابِ اللّه ِ النّاطِقِ وَ ذَروا الحُكمَ بِكِتابِ اللّه ِ الصّامِتِ، إِذ لا مُعَبِّرَ عَنهُ غَيرى”، “یہ اللہ کی خاموش کتاب ہے اور میں اسے بیان کرنے والا ہوں، تو اللہ کی بولنے والی کتاب کو تھام لو اور اللہ کی خاموش کتاب کے ذریعے فیصلہ کرنے کو چھوڑ دو، کیونکہ میرے سوا اس کو بیان کرنے والا کوئی نہیں ہے”۔ [دانش نامه اميرالمؤمنين، ج 8، ص 198]لہذا اہل بیت (علیہم السلام) کے صفات، درحقیقت انسان کی زندگی میں قرآن کی عینی تشریح ہے اور “زیارت جامعہ کبیرہ” درحقیقت، قرآن ناطق اور انسانِ کامل کی تفسیر ہے۔۔۔۔۔۔۔حوالہ:[ماخوذ از: تفسیر قرآن ناطق، محمدی ری شہری، ص۹]

تبصرے
Loading...