اہل بیت (علیہم السلام) کو “السلام علیکم” کے الفاظ سے سلام کرنا

خلاصہ: جب زائر، اہل بیت (علیہم السلام) کو “السلام علیکم” کے الفاظ سے سلام کرتا ہے تو اس کا جو مطلب اور مفہوم ہے، اس بارے میں چند وجوہات پائی جاتی ہیں۔

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

زیارت ناموں منجملہ زیارت جامعہ کبیرہ کے ابتدائی فقروں میں اہل بیت (علیہم السلام) پر سلام کیا جاتا ہے اور زیارت جامعہ کبیرہ کی ابتدا میں “السلام علیکم” کے الفاظ ہیں۔

یہ اس عقیدہ کا اظہار ہے کہ یہ معصوم حضرات (علیہم السلام) زندہ اور سننے والے ہیں۔ یقیناً معصومین (علیہم السلام) پر سلام کرنے کا مطلب یہ ہے کہ سلام کرنے والا ان حضرات (علیہم السلام) کے سامنے ادب و احترام، انکساری اور محبت کا اظہار کرتا ہے، لیکن اس سے بھی بڑھ کر دیگر معانی بھی ذکر ہوئے ہیں:

۱۔ اللہ تعالیٰ کے نام کی تجلّی: قرآن کریم میں ایک بار اللہ کا اسم “سلام” ذکر ہوا ہے جو سورہ حشر کی آیت ۲۳ میں ہے: “… الْقُدُّوسُ السَّلَـمُ الْمُؤْمِنُ…”۔ اس آیت میں “سلام” کے معنی یہ ہیں کہ اللہ تعالیٰ عیوب اور نقائص سے پاک ہے۔

اور جنت کو بھی اس لیے “دارالسّلام” کہا گیا ہے کہ اس کی اللہ تعالیٰ سے نسبت دی گئی ہے یا اس لیے کہ اس میں رہنے والے دکھ اور موت سے سلامت ہیں۔زیارت جامعہ کبیرہ کی ابتدا میں اگر لفظ “السّلام” سے مراد اللہ تعالیٰ کا نام ہو تو “السلام علیکم” کے جملہ سے ائمہ معصومین (علیہم السلام) کو مخاطب ہوکر کہنے کا مطلب یہ ہے کہ آپؑ، اللہ کے اسم “سلام” کے مکمل مظہر ہوں اور اس منوّز اسم کے آثار جو رحمت اور سلامت ہیں، آپؑ پر ہوں۔

۲۔ دعا: زیارت کرنے والا ہر زیارت میں اللہ تعالیٰ سے طلب کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنا فضل و احسان معصومین حضرات (علیہم السلام) پر ہمیشہ جاری رکھے، اور ان حضرات (علیہم السلام) کو سب جسمانی اور نفسانی مصیبتوں سے محفوظ رکھے، جیسا کہ ان حضرات (علیہم السلام) کو سب پستیوں سے دور رکھا ہے اور انہیں معصوم پیدا کیا ہے۔ واضح ہے کہ ایسی دعا زائر کے لئے فائدہ مند ہوگی، کیونکہ جب معصومین حضرات (علیہم السلام) سلام کا جواب دیتے ہیں تو اس کے ایسے فائدے ہیں جو سلام کے درجات کے مطابق، زیارت کرنے والے کو پہنچیں گے۔

حوالہ

ماخوذ از: تفسیر قرآن ناطق، محمدی ری شہری، ص43

تبصرے
Loading...