بعثت کا مقصد، اللہ کے امر کی تکمیل

خلاصہ: خطبہ فدکیہ کی تشریح کرتے ہوئے بعثت کا مقصد بیان کیا جارہا ہے۔

حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) نے خطبہ فدکیہ میں ارشاد فرمایا: “اِبْتَعَثَهُ اللّهُ اِتْماماً لِأمْرِهِ، وَ عَزِيمَةً عَلَى إِمْضَاءِ حُكْمِهِ، وَ إِنْفَاذاً لِمَقَادِيرِ حَتْمِهِ”، “آپؐ کو اللہ نے مبعوث کیا اپنے امر کی تکمیل کے لئے، اور اپنے حکم کو جاری کرنے کے ارادے کے لئے، اور اپنے حتمی مقدرات کے نفاذ کے لئے”۔ [الاحتجاج، ج۱، ص۱۳۳]۔
آپ ؑنے ارشاد فرمایا ہے: “اِبْتَعَثَهُ اللّهُ اِتْماماً لِأمْرِهِ”، ” آپؐ کو اللہ نے مبعوث کیا اپنے امر کی تکمیل کے لئے”۔دنیا کے نظام میں جمادات نباتات پر فدا ہوتے ہیں، نباتات حیوانات فدا ہوتے ہیں اور یہ سب انسان پر فدا ہوتے ہیں۔اللہ تعالیٰ نے دنیا میں جو طریقہ انسان کو بتایا ہے، اس کے مطابق انسان اپنے انسانی مناسب کمال تک پہنچتا ہے۔ انسان اشرف المخلوقات تب ہے کہ جو دستورالعمل اسے دیا گیا ہے، اس پر عمل کرے اور شرافت تک پہنچے۔تب انسان بننے کا طریقہ کار اور دستورالعمل، انسان تک پہنچ سکتا ہے کہ  انبیاء (علیہم السلام) اللہ تعالیٰ کی طرف سے مبعوث ہوں۔ جو دین اللہ تعالیٰ کی طرف سے آتا ہے سابقہ دین کی تکمیل کرتا ہے، مثلاً حضرت نوح، ابراہیم، موسی اور عیسی (علیہم السلام) کی شریعتیں آئی ہیں اور ہر شریعت نے سابقہ شریعت کو مکمل کیا ہے یہاں تک کہ شریعتِ اسلام آئی ہے جو مکمل ترین شریعت ہے، یعنی انسان کی خلقت کے اس اعلیٰ رتبہ والے مقصد تک پہنچنے کے لئے اسلام سے بڑھ کر اور اسلام کے بعد کوئی آنے والے احکام اور دستورالعمل نہیں ہیں۔لہذا رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) مبعوث ہوئے تاکہ اللہ تعالیٰ کے امر کو مکمل کریں اور وہ امر یہ ہے کہ انسان اپنے مناسب کمال تک پہنچے۔
* احتجاج، طبرسی، ج۱، ص۱۳۳۔* ماخوذ از: شرح خطبہ حضرت زہرا علیہا السلام، جلسہ ۵، بیانات آیت اللہ مجتبیٰ تہرانی۔

تبصرے
Loading...