وسائل الشیعہ (کتاب)

وسائل الشیعہ کا مکمل نام “تفصیلُ وَسائل الشیعه إلی تَحصیلِ مسائل الشّریعه” ہے جو شیخ حر عاملی (متوفا 1104 ہجری) کی تالیف ہے۔ یہ کتاب کتب اربعہ سمیت شیعہ کتب حدیث میں منقولہ ان احادیث کا مجموعہ ہے جن کا تعلق فقہی سے ہے۔ اس کتاب میں 36000 حدیثیں مختلف فقہی موضوعات کے متعلق نقل کی گئی ہیں اور ہر موضوع کو ایک باب کا عنوان قرار دیا گیا ہے۔ اس تالیف کی اہمیت کے پیش نظر متعدد معاجم ، تراجم اور شروحات اس پر لکھی گئیں نیز اس کی تلخیصات بھی دستیاب ہیں۔

وسائل الشیعہ (کتاب)  

1964-tafsil-vasael.jpg
مؤلف شیخ حر عاملی (1104 ق)
مقام اشاعت قم
زبان عربی
مجموعہ 30 جلد
موضوع فقہ
اسلوب حدیث و روایت
ناشر منشورات ذوی القربی

مؤلف

محمد بن حسن بن علی بن محمد بن حسین معروف بنام شیخ حُرّ عاملی شب جمعہ 8 رجب المرجب سنہ 1033 ہجری کو لبنان میں جبل عامل کے گاؤں مشغرہ میں پیدا ہوئے۔ ان کا نسب 36 واسطوں سے شہید کربلا جناب حر بن یزید ریاحی سے ملتا ہے۔[1] ان کے اپنے بقول اور دوسروں کی نقل کے مطابق ان کا خاندان، خاندان علم و معرفت اور آل رسول(ص) کے چاہنے والوں میں سے تھا اور لبنان میں آل حر کے نام سے مشہور تھا۔[2]

شیخ حُرّ عاملی گیارہوں صدی ہجری کے محدثین اور فقہائے امامیہ میں سے ہیں اور گران قدر اور نفیس مجموعۂ حدیث “وسائل الشیعہ” کے مؤلف ہیں۔ شیخ حر عاملی صاحب وسائل کے نام سے بھی پہچانے جاتے ہیں۔

شیخ حر عاملی ایران میں 21 رمضان سنہ 1104 ہجری کو [3] ایران کے شہر مشہد میں دنیا سے رخصت ہوئے اور حرم رضوی میں صحن عتیق کے شمال مشرقی گوشے میں سپرد خاک ہوئے۔[4]۔[5] حالیہ برسوں میں ان کے مزار کی تعمیر ہوئی اور حرم کے ایک حصے کا نام “بست شیخ شیخ حر” رکھا گیا ہے۔

کتاب

کتاب “وسائل الشیعہ” احکام شرعیہ اور فقہ کے 50 ابواب میں رسول اللہ(ص) اور اہل بیت(ع) سے منقولہ معتبر حدیثوں کا مجموعہ ہے اور کتاب کے آخر میں کتاب کے مصادر و مآخذ، اسناد اور رجال و رواۃ کے بارے میں مفصل بحث ہوئی ہے۔

شیخ حر عاملی، نے وسائل الشیعہ کو 20 سال کے طویل عرصے میں اکٹھا کیا ہے اور یہ کتاب سنہ 1082 ہجری میں مکمل ہوئی ہے۔ یہ کتاب امتیازی اور منفرد خصوصیات کی حامل ہے اور شرعی احکام کے سلسلے میں تمام مجتہدین اور مراجع تقلید کا ماخذ و مرجع سمجھی جاتی ہے۔

سبب تالیف

مؤلف کتاب کے مقدمے میں لکھتے ہیں:

عرصۂ دراز سے سوچ رہا تھا کہ شرعی احادیث اور فرعی احکام کی نصوص پر مشتمل ایسی کتاب تالیف کروں جو علماء کے نزدیک قابل اعتماد ہو کیونکہ اگر اس قسم کی کتابیں ایک طرف سے طویل و عریض اور ان میں منقولہ احادیث مکرر، ہیں تو دوسری طرف سے یہ تمام احادیث مکرر ہونے کے علاوہ فقہ اور فقہاء کے کام نہیں آتیں؛ چنانچہ میں نے شرعی احکام اور مسائل کے بارے میں احادیث جمع کرنے کا سلسلہ شروع کیا اور اس سلسلے میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کیا اور سوائے معتبر و مشہور کتب کے، کسی کتاب سے حدیث نقل نہیں کی۔[6]

مضامین و مندرجات

یہ کتاب شرعی احکام اور فرائض و آداب کے سلسلے میں 36000 حدیثوں پر مشتمل ہے اور یہ حدیثیں معتبر شیعہ کتب حدیث اور قدمائے صحابہ کے اصول اولیہ سے منقول ہیں۔

خصوصیات

تفصیل وسائل الشیعہ الی تحصیل مسائل الشریعہ

  1. تمام حدیثیں سند کے ساتھ نقل ہوئی ہیں؛
  2. ایک موضوع سے متعلق تمام احادیث کو ایک ہی باب میں نقل کیا گیا ہے؛
  3. احادیث ـ بالخصوص متعارض احادیث ـ کے ذیل میں مؤلف نے وضاحتیں دی ہیں؛
  4. مؤلف نے خود ان احادیث سے احکام استخراج کئے ہیں اور ابواب کے لئے عنوان متعین کئے ہیں؛
  5. متعدد احکام پر مشتمل تفصیلی احادیث کی متعلقہ احکام کی ترتیب سے تقطیع کی گئی ہے؛
  6. ہر باب کو مناسب اور متعلقہ ابواب کی طرف پلٹایا گیا ہے؛ ان ارجاعات میں نئی طباعت میں مصححین و محققین نے پاورقی حاشیوں میں واضح کیا گیا ہے؛
  7. ہر باب کا آغاز صحیح اور معتبر احادیث سے کیا گیا اور مرسل یا ضعیف حدیثوں کو ابواب کے آخر میں درج کیا گیا ہے؛
  8. مصادر و مآخذ ذکر کرنے، بعض علوم اور رجال سے متعلق مباحث کے بارہ(12) فوائد بیان کئے گئے ہیں۔[7]

دیگر کتب حدیث سے موازنہ

مشاہیر کے اقوال

ہرگاہ ایک ماہر فقیہ اور مجتہد اس کتاب کی ورقی گردانی کرتا ہے تو وہ مطلوبہ چیزوں کو منظم اور موزون انداز سے رکھی ترتیب دی ہوئی موتیوں کی مانند پا لیتا ہے۔ کوئی بھی مشکل اور پیچیدہ موضوع نہیں ہے جس کو زیر بحث نہ لایا گیا ہو؛ یہ کتاب علماء کی حیرت کا سبب بنی ہوئی اور اس کی منزلت دوسری باتوں کی نسبت آیات کریمہ کی مانند شمار کی گئی ہے۔

رجال اور تراجم کی کسی کتاب میں بھی شیخ حر عاملی کا نام نہيں لیا گیا ہے سوا اس کے کہ بلکہ ان کی گراں بہاء کتاب “وسائل الشیعہ” کے حوالے سے مدح و تمجید پر مبنی فقرے ان کی نذر کئے گئے ہیں۔[8]

وسائل الشیعہ پر لکھی گئی کتب

  1. “تحریر وسائل الشیعہ وتحبیر مسائل الشریعہ”، تالیف: شیخ حر عاملی۔
  2. “تعلیقہ ای بر وسائل الشیعہ” تالیف: شیخ حر عاملی۔
  3. “ہدایۃ الأمۃ إلی أحکام الأئمۃ” تالیف: شیخ حر عاملی۔
  4. “شرح وسائل الشیعہ” و “مجمع الاحکام” تالیف: شیخ محمد مقابی بحرانی۔
  5. “شرح وسائل الشیعہ” تالیف: محمد رضی قزوینی۔
  6. “الاشارات و الدلائل الی ما تقدم او تأخر فی وسائل” تالیف: شیخ عبدالصاحب جواہری المعروف بہ صاحب جواہر۔
  7. “شرح وسائل الشیعہ” تالیف: سید محمد علی موحد ابطحی۔
  8. “شرح وسائل الشیعہ” تالیف: آیت اللہ خوئی۔
  9. “مستدرک الوسائل” تالیف: علامہ محدث نوری۔
  10. “المعجم المفہرس لالفاظ وسائل الشیعہ” 10 جلدی، سید حسن طبیبی۔
  11. “المعجم المفہرس لالفاظ احادیث وسائل الشیعہ” 7 مجلدات، نگران: علی رضا برازش۔
  12. “مفتاح الوسائل”، سید جواد مصطفوی۔ اس کتاب کی ایک جلد شائع ہوچکی ہے جو حرف الف پر مشتمل ہے۔
  13. “تلخیص وسائل الشیعہ” بقلم میرزا مہدی صادقی تبریزی۔ اس مجموعے کی چھ جلدیں شائع ہوچکی ہیں۔
  14. “ترجمہ جہاد النفس وسائل الشیعہ”، بقلم علی صحت، دفتر نشر فرہنگ اہل بیت، قم۔ یہ ترجمہ روایت کے متن کے ذیل میں انجام پاچکا ہے۔
  15. “مسائل الشریعہ” ترجمۂ وسائل الشیعہ از قلم مولانا محمد حسین نجفی،20 جلد۔

اردو ترجمہ

کچھ سال پہلے پاکستان کے شیعہ عالم دین مولانا محمد حسین نجفی نے وسائل الشیعہ کا اردو زبان میں ترجمے کا کام شروع کیا ۔ جس کا نام “مسائل الشریعہ ترجمہ و حواشی وسائل الشیعہ” رکھا ۔ 1426 ق تک اس کی سولہ (16) جلدوں کے ترجمہ کا کام مکمل ہو چکا تھا جن میں سے چھ (6) جلدیں چھپ چکی ہیں۔ مختلف ابواب کا ترجمہ کرتے ہوئے ہر باب کی تکراری احادیث کو حذف کیا گیا ہے نیز حسب ضرورت حواشی بھی لگائے گئے ہیں۔[9] ۔ ہر باب کے ترجمہ کے شروع کرنے سے پہلے تکراری اور حذف شدہ احادیث کی تعداد بیان کی گئی ہے ۔آخری ایام میں مکمل ہو کر بیس (20) جلدوں میں”مرکز السبطین سرگودھا” کی طرف سے چھپ چکی ہے۔

قلمی نسخے

  1. ایک نسخہ، کتاب خانۂ “آستان قدس رضوی”، مشہد میں موجود ہے۔ وسائل الشیعہ کا یہ نسخہ مؤلف کے اپنے ہاتھ کا لکھا ہوا ہے اور اس کی تاریخ تحریر ربیع الاول سنہ 1072 ہجری ہے۔
  2. ایک نسخہ قم کے کتاب خانۂ “آیت اللہ العظمی مرعشی نجفی” میں موجود ہے؛ وسائل الشیعہ کا دوسرا نسخہ ہے اور یہ نسخہ بھی سنہ 1114 کو قم میں مؤلف کے نسخے (سال تحریر 1082) کی نقل ہے۔
  3. تیسرا قلمی نسخہ کتاب خانۂ “آستان قدس رضوی”، مشہد میں موجود ہے جس کی تاریخ تحریر 1114 ہے اور یہ نسخہ درحقیقت شیخ حر عاملی کے اصلی نسخے کی نقل ہے اور اس میں مؤلف کے قلم سے تصحیح اور ملحقات بھی مندرج ہیں۔

نشر و اشاعت

یہ کتاب سب سے پہلے آیت اللہ شہید شیخ فضل اللہ نوری کی تصحیح کے بعد چھ جلدوں (سائز 35×25cm) میں طبع ہوئی۔ بعد ازاں آیت اللہ عبدالرحیم ربانی شیرازی کے تعلیقات کے ساتھ سنہ 1403ھ ق میں، 20 مجلدات میں زیور طبع سے آراستہ ہوئی۔

اس کی اگلی طباعت کا کام “انتشارات آل البیت لإحیاء التراث قم” کے توسط سے انجام پایا اور سنہ 1414 ہجری میں شائع ہوئی جو 30 مجلدات پر مشتمل ہے۔

متعلقہ مآخذ

حوالہ جات

  1. امین العاملی، سید محسن، اعیان الشیعہ ج2 ص494۔
  2. عاملی، حر، امل الآمل، ج1 ص9۔
  3. السماہیجی، الاجازۃالکبیرۃ الی‌الشیخ ناصرالجارودی القطیفی، ج1، ص105۔
  4. السماہیجی، ایضا، ج1، ص105۔
  5. عباس قمی، الفوائد الرضویۃ فی احوال علماء المذہب الجعفریۃ، ج2، ص756 بحوالہ الدُّرالمَسْلوک۔
  6. مقدمہ کتاب.
  7. سافٹ وئر جامع فقہ اہل بیت۔
  8. الغدیر، ج11، ص336.
  9. اعوان، مرد علم میدان عمل میں ص 156۔

مآخذ

  • امینی، عبدالحسین، الغدیر، بیروت، دارالکتاب العربی، 13۹7ق۔
  • حرّ عاملی، محمد بن حسن، وسائل الشیعۃ، قم، آل البیت، 1414ہجری۔
  • عبد اللہ‌ بن صالح سماہیجی، الاجازۃالکبیرۃ الی‌الشیخ ناصرالجارودی القطیفی، چاپ مہدی عوازم قطیفی، (قم) 1419ہجری۔
  • عباس قمی، الفوائد الرضویۃ فی احوال علماء المذہب الجعفریۃ، چاپ ناصر باقری بیدہندی، قم 1385ہجری شمسی۔
  • محمد بن حسن حرّعاملی، امل‌الآمل، چاپ احمدحسینی، بغداد (1965)، چاپ افست قم 1963۔
  • عباس قمی، الفوائد الرضویہ فی احوال علماء المذہب الجعفریہ، بحوالہ “الدُّر المَسْلوک”، چاپ ناصر باقری بیدہندی، قم 2006۔
  • عبداللّه‌ بن صالح سماہیجی، الاجازةالکبیرة الی‌الشیخ ناصرالجارودی القطیفی، چاپ مہدی عوازم قطیفی، (قم) 1419۔
  • امین، سید محسن، اعیان الشیعہ۔
  • اعوان،طاہر عباس، مرد علم میدان عمل میں،ناشر:جامعہ ولی العصر ،ہاؤسنگ کالونی ،لیہ(پنجاب) پاکستان۔

بیرونی روابط

تبصرے
Loading...