مرتد فطری

مُرْتَد فِطْری اس شخص کو کہا جاتا ہے جس کے ماں باپ یا ان میں سے ایک مسلمان ہو اور خود بالغ ہونے کے بعد دین اسلام سے خارج ہو جائے۔ مرتد فطری اگر مرد ہو تو اس کی سزا قتل ہے، لیکن اگر عورت ہو تو قید کی جائے گی یہاں تک کہ یا توبہ کرے یا مر جائے۔

اکثر شیعہ فقہاء کے مطابق مرد اگر مرتد فطری ہو جائے تو اس کی توبہ قبول نہیں کی جائے گی لیکن چودہویں صدی ہجری کے شیعہ مرجع تقلید آیت‌اللہ خویی اس بات کے معتقد ہیں کہ مرد مرتد فطری کا توبہ اس کے قتل کرنے اور فسخ نکاح اور اموال ان کے ورثہ میں تقسیم ہونے کے حکم کے خاتمے کا سبب نہیں بنتا لیکن اس کے مسلمان ہونے نیز گناہوں کی بخشش کا سبب بنتا ہے۔

اس مضمون میں شامل موضوعات

مفہوم‌شناسی

متعلقہ صفحات

حوالہ جات

مآخذ

  • خویی، ابوالقاسم، التنقیح فی شرح العروۃ الوثقی، تقریر میرزاعلی غروی، قم، دارالہادی،‌ ۱۴۱۳ق۔
  • خویی،‌ ابوالقاسم، مبانی تکملہ المنہاج، قم، مؤسسہ احیاء آثار الامام الخویی، ۱۴۲۸ق۔
  • شہید اول، محمد بن مکی، الدروس الشریعۃ فی فقہ الامامیۃ، قم، جامعۃ المدرسین، ۱۴۰۴ق۔
  • شہید ثانی، زین‌الدین بن علی، مسالک الافہام الی تنقیح شرائع الاسلام، قم، مؤسسۃ المعارف الاسلامیہ، ۱۴۱۳ق۔
  • موسوی اردبیلی، سید عبدالکریم، فقہ الحدود و التعزیرات، قم، جامعہ المفید، ۱۴۲۹ق۔
  • نجفی، محمدحسن، جواہرالکلام، تحقیق ابراہیم سلطانی، بیروت، داراحیاء التراث العربی، ۱۳۶۲ق۔
تبصرے
Loading...