محمد بن مسلم ثقفی کوفی

محمد بن مسلم
معلومات شخصیت
مکمل نام محمد بن مسلم ثقفی کوفی
دینی مشخصات
وجہ شہرت اصحاب اجماع، امام باقر،امام صادق،امام کاظم کے صحابی

محمد بن مسلم ثقفی کوفی (متوفی ۱۵۰ ق) اصحاب اجماع میں سے ہیں اور انہوں نے امام محمد باقر علیہ السلام اور امام جعفر صادق علیہ السلام سے ۴۶۰۰۰ حدیثیں نقل کی ہیں۔ ایک روایت کے مطابق امام جعفر صادق (ع) نے انہیں امام باقر (ع) کے مکتب کو احیا کرنے والوں میں شمار کیا ہے۔ شیخ طوسی نے ان کا ذکر امام موسی کاظم علیہ السلام کے اصحاب میں سے بھی کیا ہے۔

محمد بن مسلم نے ایک کتاب الاربعۃ مئۃ مسئلۃ فی ابواب الحلال و الحرام کے نام سے تالیف کی ہے۔

نسب و کنیت

محمد بن مسلم بن رباح (ریاح) ثقفی کی ولادت کوفہ میں ہوئی اور اسی نسبت سے انہیں کوفی کہتے ہیں۔[1] وہ قبیلہ ثقیف سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کی کنیت ابو جعفر ہے۔

علم رجال کی کتابوں میں ان کے سلسلہ میں بہت سے القاب ذکر ہوئے ہیں: اوقص، اعور، حداج، قصیر، طحان، سمان، طائفی اور ثقفی ان میں سے قابل ذکر ہیں۔[2]

مقام علمی

محمد بن مسلم نے چار سال تک مدینہ میں امام محمد باقر علیہ السلام کی خدمت میں کسب علم و حدیث کیا۔[3] ایک قول کے مطابق امام جعفر صادق علیہ السلام نے انہیں احکام دین اور دین الہی کی محافظت اور مکتب تشیع کو زندہ رکھنے کے سلسلہ میں امام محمد باقر علیہ السلام کے امین طور کے پر متعارف کرایا ہے۔[4] چھٹے امام (ع) نے اپنی حیات میں بعض افراد کو جو ان تک رسائی نہیں رکھتے تھے، انہیں محمد بن مسلم کی طرف رجوع کرنے کا حکم دیا ہے۔[5] اور ان کے مقام علمی کے بارے میں فرمایا ہے:

ما کان احد من الشیعۃ افقہ من محمد بن مسلم؛ شیعوں میں کوئی بھی محمد بن مسلم سے بڑا فقیہ نہیں ہے۔[6]

تاریخی دستاویزات کے مطابق اہل سنت کے بعض بزرگان جس میں ابو حنیفہ شامل ہیں،[7] بعض مسائل علمی کے حل کرنے کے سلسلہ میں ان کی طرف رجوع کیا کرتے تھے۔ برقی نے ان کا شمار امام جعفر صادق علیہ السلام کے اصحاب میں کیا ہے کہ جن سے اہل سنت نے بھی روایات نقل کی ہیں۔ شیخ مفید ان کا شمار فقہا کے اس زمرہ میں کرتے ہیں جن سے شیعوں نے حلال و حرام کا علم حاصل کیا ہے۔[8]

ائمہ کے اصحاب

شیخ طوسی نے ان کا شمار ایک بار امام محمد باقر علیہ السلام کے اصحاب میں، ایک بار امام جعفر صادق علیہ السلام کے اصحاب میں تو ایک بار امام موسی کاظم علیہ السلام کے اصحاب میں کیا ہے۔[9] تاریخی اقوال کے مطابق محمد بن مسلم کی وفات سن ۱۵۰ ہجری قمری میں ہوئی ہے اور انہوں نے دو سال امام موسی کاظم علیہ السلام کا زمانہ درک کیا ہے۔[10]

وثاقت

شیعہ علمائ رجال نے محمد بن مسلم کا شمار اصحاب اجماع میں کیا ہے۔[11] نجاشی نے ان کا شمار موثق ترین افراد اور پرہیز گار ترین فقیہ کے طور پر کیا ہے۔[12] شیخ مفید نے ان کا شمار فقہائ کے اس زمرہ میں کیا ہے جن کی شخصیت پر کسی نے کوئی اعتراض نہیں کیا ہے۔[13]

روایت

محمد بن مسلم نے بغیر کسی واسطہ کے امام محمد باقر علیہ السلام اور امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت نقل کی ہے۔ انہوں نے ۳۰۰۰۰ روایت امام محمد باقر (ع) سے اور ۱۶۰۰۰ حدیث امام جعفر صادق (ع) سے نقل کی ہے۔[14] اور اسی طرح انہوں نے بعض دوسرے راویوں جیسے ابو حمزہ ثمالی، حمران بن اعین، زرارہ بن اعین، محمد بن مسعود طائی، سے حدیث نقل کی ہے۔ ان سے حدیث نقل کرنے والوں میں سے بعض کے اسمائ یہ ہیں:

  • ابان بن عثمان احمر
  • ابو ایوب ابراہیم بن عثمان خزاز
  • ثعلبہ بن میمون
  • ابو اسامہ زید شحام
  • علائ بن رزین قلائ (محمد بن مسلم سے سب سے زیادہ حدیث نقل کی ہے)
  • عمر بن اذینہ[15]

تالیف

محمد بن مسلم نے ایک کتاب الاربعہ مئۃ مسئلۃ فی ابواب الحلال و الحرام کے نام سے تالیف کی ہے۔ جس میں انہوں نے احکام شریعت کے سلسلہ میں ۴۰۰ مسائل پر تحقیق انجام دی ہے۔[16]

حوالہ جات

  1. نجاشی، رجال، ص۳۲۳.
  2. طوسی، اختیار معرفه الرجال، ج۱، ص۳۸۳.
  3. مفید، الاختصاص، ص۲۰۳.
  4. خویی، معجم رجال الحدیث، ج۱۷، ص۲۵۴.
  5. طوسی، اختیار معرفه الرجال، ج۱، ص۳۸۳.
  6. مجلسی، بحار الانوار، ج۴۷، ص۳۹۴.
  7. طوسی، اختیار معرفه الرجال، ج۱، ص۳۸۶.
  8. مامقانی، تنقیح المقال، ج۳، ص۱۸۴.
  9. طوسی، الرجال، ص۱۴۴و ۲۹۴ و ۳۴۲.
  10. مامقانی، تنقیح المقال، ج۳، ص۱۸۴.
  11. طوسی، اختیار معرفه الرجال، ج۲، ص۵۰۷.
  12. نجاشی، رجال، ص۳۲۶-۳۲۵.
  13. مامقانی، تنقیح المقال، ج۳، ص۱۸۴.
  14. طوسی، اختیار معرفه الرجال، ج۱، ص۳۸۶.
  15. سبحانی، موسوعه طبقات فقها، ج۲، ص۵۲۲.
  16. نجاشی، رجال، ص۳۲۴.

مآخذ

  • خویی، سید ابوالقاسم، معجم الرجال، دارالزهرا، بیروت، ۱۴۰۹ق.
  • سبحانی، جعفر، موسوعه طبقات ‌الرجال، موسسه امام صادق، قم، ۱۴۱۸ق.
  • طوسی، ابی جعفر، اختیار معرفه الرجال (رجال کشی)، موسسه آل البیت لاحیاء التراث.
  • مامقانی، عبدالله، تنقیح المقال، مطبعه المرتضویه، نجف اشرف، ۱۳۵۲ق، افست انتشارات جهان، تهران.
  • مجلسی، محمد باقر بن محمد تقی، بحارالانوار، مؤسسة الوفاء، بیروت، ‎۱۴۰۳ق.
  • مفید، محمد بن محمد، الاختصاص، موسسه نشر اسلامی، قم، ۱۴۱۳ق.
  • نجاشی، احمد بن علی، رجال ‌النجاشی، موسسه نشر اسلامی، ۱۴۲۴ق.
تبصرے
Loading...