طہارت

طہارت، فقہی ایک اصلاح اور ایک ایسی حالت کا نام ہے جو بعض شرعی افعال جیسے وضو، غسل اور تیمم سے حاصل ہوتی ہے اور جو چیزیں نجاسات دور کرنے کا باعث بنتی ہیں انہیں شیعہ فقہ میں مُطَہِّرات یا پاک‌ کرنے والی چیزیں کہا جاتا ہے۔

نجاست سے طہارت اور پاکیزگی بعض عبادات جیسے نماز کے صحیح ہونی کی شرط ہے۔

ظاہری طہارت میں بدن اور کپڑوں کا نجاسات سے پاک ہونا مراد ہے، اور باطنی طہارت ایک ایسی پاکیزگی اور نورانیت ہے جو وضو، غسل یا تیمم سے حاصل ہوتی ہے جبکہ اخلاقی طہارت، روح کا شرک اور گناہ کی آلودگیوں سے پاک ہونا ہے۔

حمام کی ٹینکی اور گھروں میں کُر کی مقدار کے تالاب اور حوض ، … مسلمانوں کا طہارت کے احکام کی رعایت کرنے کا نتیجہ ہے۔

مسلمانوں کی زندگی میں طہارت کی اہمیت کبھی غلط فہمی کی وجہ سے بعض دفعہ نجس اور پاک کے بارے میں وسواس کی بیماری کا سبب بنا ہے۔

طہارت کا معنی اور اقسام

طہارت، آلودگیوں سے داخل اور خارج کو پاک کرنے کا نام ہے۔ [1] جس پر علم فقہ اور اخلاق میں بحث ہوتی ہے۔ فقہ میں طہارت کی دو قسمیں ہیں: نجاسات سے ظاہری طہارت اور باطنی طہارت جو وضو، غسل یا تیمم سے حاصل ہوتی ہے۔

اخلاقی طہارت سے مراد شرک اور غیر اخلاقی جڑوں کا اپنے اندر سے دور کرنے اور توحید و انسانی کمال کی صفات سے خود کو مزین کرنا ہے۔ اخلاقی طہارت کی انتہا انسانی عصمت ہے۔ اللہ تعالی نے سورہ احزاب میں اہل بیت کو اس طہارت کے مرتبے پر فائز قرار دیا ہے۔ [2]

طہارت کی اہمیت قرآن اور احادیث کی روشنی میں

«طُہر» کا لفظ اور اس سے مشتق شدہ الفاظ قرآن مجید میں 31 بار آئے ہیں۔ مسجد روح کو پاکیزہ کرنے کی جگہ معرفی ہوئی ہے۔ اور اللہ تعالی کو پاک لوگوں کا دوست معرفی کیا ہے۔[3]

اسی طرح سے قرآن مجید میں غسل، وضو اور تیمم انجام دینے کے احکام بیان کرنے کے بعد فرماتا ہے: اللہ تعالی تمہیں مشکلات اور دشواری ایجاد کرنا نہیں چاہتا ہے بلکہ وہ آپ کو پاک کرنا چاہتا ہے۔[4]

سورہ شمس میں اللہ تعالی کئی عظیم قسموں کے بعد فرماتا ہے: «یقینا وہ شخص کامیاب ہوا جس نے اپنے نفس کو پاکیزہ کیا اور جان کو پاک کیا اور وہ شخص محروم ہوا جس نے اسے آلودہ کیا۔» یہ سب تاکید اس لئے ہے کہ دل کی طہارت بدن کی پاکیزگی سے زیادہ اہم ہے۔[5]
روایات میں بھی 5500 احادیث طہارت کے موضوع پر موجود ہونا طہارت کی اہمیت کو بیان کرتی ہیں۔ طہارت کے آثار میں میں سے طول عمر[6]، گناہوں کا کفارہ، شہدا کا اجر، [7] قیامت کا نور،[8] اور مادی اور معنوی رزق و روزی میں وسعت[9] [10] قابل ذکر ہیں۔

فقہی طہارت

اسلام کے عملی احکام میں طہارت اہم اور وسیع مسائل میں سے ہے جس کو توضیح المسائل کے سب سے پہلے باب میں بیان کیا جاتا ہے اور فقہ کی کتابوں میں بھی اکثر مصنفین سب سے پہلے طہارت کی بحث کرتے ہیں۔ اور طہارت کی دو قسمیں ہیں:

نجاسات سے طہارت

اسلامی فقہ میں بدن اور لباس کا نجاسات سے پاک ہونا بعض عبادات جیسے نماز(سوائے نماز میت) اور حج کی شرائط میں سے ہے۔ مساجد اور پیغمبر اکرم اور ائمہؑ کے حرم بھی ہر قسم کی نجاسات سے پاک ہونی چاہیے۔ اسی طرح نجس چیزوں کا کھانا بھی حرام ہے۔ اس قسم کی طہارت اور پاکیزگی کو خَبَث سے طہارت کرنا کہلاتا ہے۔

اسلامی احکام میں دس نجاسات کے علاوہ باقی سب چیزیں پاک ہیں۔ نجاسات مندرجہ ذیل ہیں:

  • بول
  • غائط یا مدفوع
  • مَنی
  • مُردار
  • خون
  • کتا
  • خنزیر
  • کافر
  • شراب
  • فقاع یا آب جو)
  • تر چیزیں جو ان نجاسات سے لگ جاتی ہیں۔

اگر کوئی پاک چیز نجس ہوجائے تو مُطَہِّرات کے ذریعے اسے پاک کیا جاسکتا ہے۔ مطہرات مندرجہ ذیل ہیں:

  • پانی
  • زمین
  • سورج
  • استحالہ
  • انتقال
  • انقلاب
  • اسلام
  • تبعیت
  • عین نجاست کا زائل ہونا
  • نجاست کھانے والے جانور کا استبراء
  • مسلمان کا غائب ہونا
  • زبح شدہ جانور سے عام خون کا خارج ہونا۔

طہارت (وضو، غسل یا تیمم)

اس طہارت کو حَدَث سے طہارت کرنا بھی کہا جاتا ہے اور یہ روحانی اور معنوی ایک حالت کا نام ہے جو وضو، غسل یا تیمم کے ذریعے سے حاصل ہوتی ہے۔ اس کے انجام دینے میں قصد قربت ضروری ہے۔[11] نماز، طواف اور بعض موارد میں روزہ اس قسم کی طہارت سے مشروط ہے اور بعض دیگر امور جیسے قرآئت قرآن مجید، قرآن کو اپنے ساتھ رکھنا، دعا، نماز ميّت، زيارت اہل قبور، مسجد میں داخل ہونے اور سونے کے لیے ۔۔۔۔ مستحب ہے اور قدر و منزلت میں اضافے کا باعث بنتی ہے، طہارت کے بغیر قرآن مجید کی آیات کو مس کرنے اور اہل بیتؐ کے اسماء کو چھونا حرام ہے۔ یہ طہارت حَدَث (سونے، بے ہوشی، معدے سے ہوا کا خارج ہونا یا بول و غائط جنابت، حیض، استحاضہ، نفاس اور میت کے سرد شدہ بدن کو لمس کرنے) سے باطل ہوتی ہے۔
اخلاق کے مربی بھی ایک سالک کو ظاہری طہارت [12] کو ضروری سمجھتے ہیں[13]اور ان کی نظر میں ذکر اور دعا کی تاثیر کی اہم شرائط میں سے ایک انسان کا طہارت کے ساتھ رہنا ہے[14]یہاں تک کہ ذکر کی جگہ کو بھی پاک ہونا ضروری سمجھتے ہیں۔[15]

اخلاقی طہارت

اخلاقی طہارت سے مراد دل اور روح کو شر، معنوی آلودگیوں اور بداخلاقی سے پاک کرنا ہے اور علم عرفان کے اساتذہ کے کہنے کے مطابق یہ ان اہم مسائل میں سے ہے جس کی انسان کو تمام تر سختیوں اور مشقتوں کو تحمل کرتے ہوئے اس کو انجام دینا چاہیے اور اپنے باطن کو پاک کرتے ہوئے باطنی نجاست کے ننگ و عار سے خود کو آزاد کرنا چاہیے۔[16]

عرفاء نے طہارت کے مندرجہ ذیل چار مرتبے بیان کیا ہے:

  1. بدن کو حَدَث اور خَبَث سے پاک کرنا؛
  2. اعضاء و جوارح کو معصیت اور گناہوں سے پاک کرنا؛
  3. نفس کو برے اخلاق اور پست صفات سے پاک کرنا؛
  4. دل کو غیر خدا سے پاک کرنا، اور اس کے بھی چار مرتبے ہیں:
    1. ذہن کی طہارت
    2. عقل کی طہارت
    3. قلب کی طہارت
    4. سرّ کی طہارت[17].

متعلقہ صفحات

حوالہ جات

  1. فرہنگ سیاح، ج۲، ص۹۸۰.
  2. «إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِب عَنكمُ الرِّجْس أَهْلَ الْبَيْتِ وَ يُطهِّرَكمْ تَطهِيراً» احزاب/33
  3. «فیهِ رِجالٌ یحِبُّونَ أَنْ یتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ یحِبُّ الْمُطَّهِّرینَ» اس (مسجد) میں کچھ مرد ہیں جو پاک اور طاہر ہونے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ تعالی پاکیزہ لوگوں کو پسند کرتا ہے۔ سورہ توبہ، آیہ ۱۰۸.
  4. «ما یریدُاللَّهُ لِیجْعَلَ عَلَیکمْ مِنْ حَرَجٍ وَلکنْ یریدُ لِیطَهِّرَکمْ» سورہ مائدہ(۵)، آیہ ۶.
  5. ملکی تبریزی، میرزا جواد آقا؛ أسرار الصلاة، سابقہ حوالہ، ص۱۱
  6. رسول اللہؐ نے انس بن مالک کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا: یا أَنَسُ أَکثِرْ مِنَ الطَّهُورِ یزیدُاللَّهُ فی عُمْرِک… وسائل الشیعہ، ج۱، ص۲۶۹.‌اے انس! بہت زیادہ پاک اور طاہر رہو اللہ تعالی تمہاری عمر طولانی کرے گا۔
  7. رسول اکرمؐ کا ارشاد ہے: «إِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ تَکونَ بِاللَّیلِ وَالنَّہارِ عَلی طَهارَةٍ فَافْعَلْ فَإِنَّک تَکونُ إِذا مِتَّ عَلی طَهارَةٍ شَهیداً… امالی، شیخ مفید، مترجم استاد ولی، ص۷۴، آستان قدس. جیسا کہ کچھ پہلے امام صادق اور امام کاظم علیہماالسلام سے نقل ہوا۔ اگر ممکن ہو تو دن رات باوضو اور طاہر رہو، ایسا کرو کیونکہ اگر باوضو دنیا سے چلے جاؤ گے تو شہید شمار ہوجاو گے»۔
  8. رسول اکرمؐ کا ارشاد ہے: «یحْشُرُاللَّهُ عَزَّوَجَلَّ أُمَّتی یوْمَ الْقِیامَةِ بَینَ الْأُمَمِ غُرّاً مُحَجَّلینَ مِنْ آثارِ الْوُضُوءِ۔ دعائم الاسلام، نعمان بن محمد، ج۱، ص۱۰۰، آل البیت. اللہ تعالی قیامت میں میری امت کو اس طرح سے محشور کرے گا کہ وہ دوسری امتوں کے درمیان نور کی طرح چمکے گی اور یہ وضو (طہارت اور پاکیزگی) کے آثار میں سے ہے»۔
  9. حسن‌زاده حسن، تعلیقات بر آغاز و انجام (تالیف خواجہ نصیر الدین طوسی رہ)، وزارت ارشاد، تهران، چاپ چہارم، ۱۳۷۴، ص۱۸۴
  10. حسن زادہ آملی، حسن؛ نور علی نور، انتشارات تشیع، چاپ ششم، ۱۳۷۶، ص۱۵۲- ۱۵۴
  11. کلیات فقہ اسلامی، علیرضا علی نوری، ص۸۸.
  12. یعنی ہمیشہ باوضو رہنے اور واجب غسل کو تاخیر نہ کرنے
  13. سید بحر العلوم؛ رسالہ سیر و سلوک (تحفة الملوک)، انتشارات علامہ طباطبایی،چاپ چہارم، ۱۴۱۸ ق، ص۵۲
  14. حسن زادہ آملی، حسن؛ نور علی نور، انتشارات تشیع، چاپ ششم، ۱۳۷۶، ص۶۲
  15. سید بحر العلوم، پیشین، ص۱۶۱
  16. امام خمینی، باطنی طہارت کی ضرورت کے بارے میں فرماتے ہیں: دل کو معنوی پلیدی، اور اخلاقی برائیوں سے پاک کرنا ان اہم امور میں سے ایک ہے جس کو ہر طرح سے اور ہر ریاضت اور مجاہدت سے قایم کرنا چاہیے اور خود کو اس کے ننگ و عار سے نجات دے۔ سرالصلوة، امام خمینی، ص۳۷، مرکز نشر آثار امام خمینی.
  17. حسن زادہ آملی، حسن؛ نور علی نور، پیشین، ص۱۵۲- ۱۵۴

مآخذ

  • فرہنگ سیاح
  • کلیات فقہ اسلامی، علیرضا علی نوری،
  • سید بحر العلوم؛ رسالہ سیر و سلوک (تحفۃ الملوک)، انتشارات علامہ طباطبایی،چاپ چہارم، ۱۴۱۸ق
  • حسن زادہ آملی، حسن؛ نور علی نور، انتشارات تشیع، چاپ ششم، ۱۳۷۶ش
  • سرالصلوۃ، امام خمینی، ص۳۷، مرکز نشر آثار امام خمینی.
  • امالی، شیخ مفید، مترجم استاد ولی، ص۷۴، آستان قدس.
  • دعائم الاسلام، نعمان بن محمد، آل البیت.
  • حسن‌زادہ حسن، تعلیقات بر آغاز و انجام (تالیف خواجہ نصیر الدین طوسی رہ)، وزارت ارشاد، تہران، چاپ چہارم، ۱۳۷۴ش.
تبصرے
Loading...