سمانہ

سمانہ حضرت امام محمد تقی ؑ کی زوجہ اور حضرت امام علی نقی ؑ کی والدہ ہیں۔ حضرت امام علی نقیؑ کے تمام فرزند انہی خاتون عالیہ سے ہیں۔ ان کا مدفن سامرا میں حرم عسکریین کے پاس ہے۔

اس مضمون میں شامل موضوعات

تعارف

سمانہ کو منفرشۃ مغربیہ کہا جاتا ہے۔[1] سیدہ اور ام الفضل کی کنیت سے معروف ہیں۔ آپ حضرت امام محمد تقی ؑ کی زوجہ اور حضرت امام علی نقی ؑ کی والدہ ہیں [2] البتہ حضرت امام علی نقی ؑ کی والدہ کا نام اسماء بھی ذکر ہوا ہے [3]

زندگی نامہ

سمانہ ایک کنیز تھیں جنہیں نویں حضرت امام محمد تقی ؑ کے حکم سے ستّر دینار کے بدلے میں خریدا گیا[4]۔آپ بہت زیادہ نماز گزار تھیں اور اکثر روزہ سے رہتی تھیں [5]۔ ایک حدیث نے امام علی نقی ؑ نے آپ کو اپنے حق کی عارفہ اور اہل بہشت میں سے کہا ہے۔[6]

جائے دفن

آپ کی قبر حضرت امام حسن عسکری ؑ اور حضرت امام علی نقیؑ کے حرم عسکریین میں ہے۔[7] حدیث نقل کرنے والی خواتین میں سمانہ کا نام آتا ہے۔[8]

اولاد

حضرت امام محمد تقی ؑ کے تمام فرزند کی والدہ حضرت سمانہ ہیں۔ ابو احمد موسی مبرقع، ابو احمد حسین، ابو موسی عمران ان کے بیٹے اور فاطمہ، خدیجہ، ام کلثوم اور حکیمہ ان کی بیٹیاں ہیں۔[9]

حوالہ جات

  1. ابن خشاب بغدادی ،تاریخ موالید الآئمہ، ص 42۔
  2. اعیان الشیعہ، ج۲، ص۳۶؛ اعلام الوری باعلام الہدی، ص۳۵۵
  3. تاریخ أہل البیت نقلا عن الأئمة علیہم السلام، ص۱۲۴
  4. أعلام النساء المؤمنات، ص۵۱۷
  5. ریاحین الشریعہ، ج۳، ص۲۳
  6. دلائل الامامہ، ص۲۱۶
  7. کسانیکہ در حرم عسکریین دفن شدہ اند
  8. قہپائی، ج۷، ص۱۷۶
  9. الخصال، ترجمہ مدرس گیلانی، ج‌۲، ص۳۲۶؛ منتہی الآمال…، ج۲، ص۵۶۹

مآخذ

  • ابن ابی الثلج بغدادی، محمد بن احمد(۳۲۵ ھ)، تاریخ أہل البیت نقلا عن الأئمہ علیہم السلام، آل البیت علیہم السلام، ایران قم،۱۴۱۰ ق،چاپ اول۔
  • امین، محسن، اعیان الشیعہ، تحقیق حسن امین، دار التعارف للمطبوعات، بیروت۔
  • حسون، محمد، مشکور، ام‌ علی، أعلام النساء المؤمنات، اسوه، تہران، ۱۳۷۹ ش۔
  • شیخ صدوق، محمد بن علی، الخصال، ترجمہ مدرس گیلانی، سازمان چاپ و انتشارات جاویدان، تہران، ۱۳۶۲ ش، چاپ اول۔
  • طبرسی، فضل بن حسن، اعلام الوری بأعلام الہدی، با مقدمہ حسن خراسان، دار الکتب الاسلامیہ، تہران۔
  • طبری، محمد بن جریر، دلائل الامامہ، دار الذخایر، قم۔
  • قہپانی، عنایہ الله، مجمع الرجال، ج۷، قم، مؤسسہ مطبوعاتی اسماعیلیان، بی‌ تا۔
  • قمی، عباس، منتہی الآمال فی تواریخ النبی و الآل، تعریب ہاشم میلانی، مؤسسہ النشر الاسلامی التابعہ لجماعہ المدرسین، قم۔
  • محلاتی، ذبیح‌ الله، ریاحین الشریعہ در ترجمہ بانوان دانشمند شیعہ، دار الکتب الاسلامیہ، تہران۔
  • محلاتی، ذبیح‌ الله، مآثر الکبراء فی تاریخ سامراء، المکتبہ الحیدریہ، قم، ۱۳۸۴ ش۔
تبصرے
Loading...