دعائے عشرات

دعائے عشرات معتبر دعاؤں سے ہے جو شیعہ کی اکثر کتابوں میں ذکر ہوئی ہے. اس دعا کی تعلیم امام علی(ع) نے امام حسین(ع) کو دی. اس دعا کو ہر صبح و شام خصوصاً جمعہ کی عصر کو پڑھنے کی بہت تاکید ہوئی ہے.

دعائے عشرات اخلاقی اور اعتقادی مضامین پر مشتمل ہے جیسے خدا کی وحدانیت، رسول اکرم(ص) کی نبوت اور حضرت علی(ع) کی امامت کا اقرار کرنا ہے.

دعا کی سند

دعائے عشرات کو سید بن طاؤوس نے کتاب جمال الاسبوع میں، شیخ طوسی سے اور شیخ طوسی نے احمد بن محمد بن سعید بن عقدہ سے، اس نے علی بن حسن بن علی بن فضال سے، اس نے ثعلبہ بن میمون سے، اس نے صالح بن فیض سے، اس نے ابن مریم سے، اس نے عبداللہ بن عطاء سے نقل کی ہے جو کہتا ہے کہ امام محمد باقر(ع) نے اپنے والد بزرگوار حضرت علی بن الحسین(ع) اور آپ نے اپنے والد بزرگوار امام حسین(ع) سے نقل کیا ہے کہ آپ نے فرمایا کہ مجھے یہ دعا امیرالمومنین(ع) نے سکھائی ہے. [1]علامہ مجلسی نے دعائے عشرات کو بحار الانوار [2] جمال الاسبوع سید بن طاؤوس سے اور ایک دوسری جگہ پر [3] مہج الدعوات سے ایک اور سند کے ساتھ کہ امام صادق(ع) نے امیرالمومنین(ع) سے نقل کیا ہے. کفعمی نے بلدالامین [4] میں شیخ طوسی سے نقل کی اور مصباح میں ایک اور سے نقل قول کی [5] اور شیخ عباس قمی نے مفاتیح الجنان [6] میں شیخ طوسی سے نقل کی ہے.

نام گذاری کی وجہ

اس دعا کو دعائے عشرات کا نام اس لئے دیا گیا کیونکہ اس کے بعض آخری جملات کو دس بار تکرار کرنے کا کہا گیا ہے.

قرائت کا ثواب

امام باقر(ع) نے فرمایا: امیرالمومنین علی(ع) نے امام حسین(ع) سے فرمایا: میرے بیٹے اگرچہ الہیٰ فیصلے اور تقدیر تمہارے حق میں جاری ہوں گے جس طرح کہ اس کی مصلحت ہو گی، لیکن تم مجھ سے وعدہ کرو کہ ایک راز جو میں تمہیں بتا رہا ہوں میری شہادت کے ایک سال بعد تک کسی سے نہیں کہو گے، میں تمہیں ایسی خبر دیتا ہوں کہ جس کی حقیقت خداوند متعال سے ہے اور وہ ایک دعا ہے جس کی تمہیں تعلیم دیتا ہوں تا کہ اسے ہر صبح و شام پڑھو، اور ہزار ہزار فرشتے کو اللہ تعالیٰ ہزار ہزار لکھنے والے کی قدرت عطا کرتا ہے جو اس کا ثواب لکھتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ ہزار ہزار فرشتے کو حکم دیتا ہے کہ تمہارے لئے مغفرت کریں اور ان میں سے ہر ایک کو استغفار کرنے کی ہزار ہزار طاقت عطا کرتا ہے، اور “جنت الفردوس” میں تمہارے لئے ہزار ہزار محل بنائے کہ ہر محل میں ہزار ہزار گھر ہوں، اور تمہیں اپنے جد رسول خدا(ص) کا ہمسایہ بنائے اور دارالسلام میں تمہیں گھر دے جس کا مالک تم خود ہو، اور “جنت عدن” میں تمہارے لئے ہزار شہر بنائے اور قبر میں تمہارے لئے حق و سچ بولنے والا اٹھے جو اعلان کرے کہ میرے پاس آنے والے پر کسی قسم کا کوئی خوف اور عذاب نہیں…. اس وقت امام حسین(ع) نے وعدہ کیا کہ دعا انہی شرائط سے قبول ہے. اس کے امیرالمومنین(ع) نے تاکید فرمائی: جب تمہاری شہادت کا وقت قریب آئے تو اس دعا کی تعلیم اپنے خاندان والوں، شیعوں،اور دوستوں کو دینا، اور ان کے علاوہ کسی اور کو تعلیم نہ دینا ممکن ہے وہ کوئی ناجائز حاجت طلب کرے اور اس دعا کے وسیلے سے اس کی یہ ناجائز حاجت پوری ہو جائے. [7]

قرائت کا وقت

مستحب ہے کہ دعائے عشرات، صبح یا رات کو پڑھی جائے. جمعہ کی عصر اس دعا کے پڑھنے کا بہترین وقت ہے. [8]

مضامین

دعائے عشرات تنزیہ، حمد، اور اللہ تعالیٰ کی وحدانیت و عظمت کے اقرار سے شروع ہوتی ہے. اور اللہ تعالیٰ کی تنزیہ مختلف عبارتوں میں جاری رہتی ہے. اس کے بعد پیغمبروں پر درود بھیجی جاتی ہے اور اس کے بعد حمد و نثار خداوندی کرتے ہیں جو کہ تمام جہانوں کا پروردگار ہے اور اس کے بعد دوبارہ خداوند کی تنزیہ کی جاتی ہے.

دوسرے پہراگراف میں اللہ تعالیٰ کی خیر، برکت اور عافیت کو یاد کرتے ہیں اور حضور(ص) اور آپ(ص) کے خاندان پر درود بھیجتے ہیں اور اللہ تعالیٰ سے درخواست کرتے ہیں کہ “نعمت، خیر، برکت اور سلامتی کو میرے اوپر نازل کرے اور جہنم کی آگ سے بچائے” اور اللہ تعالی سے درخواست کرتے ہیں کہ “میں جب تک زندہ ہوں اپنی شکرگزاری، سلامتی، فضل اور کرامت میرے شامل حال فرما”

اگلے پہراگراف میں دعا کرنے والا اللہ تعالیٰ کی وحدانیت، حضرت محمد(ص) کی نبوت اور قیامت کا اقرار کرتا ہے. امام علی(ع) اور آپ کی اولاد کی امامت کی گواہی دیتا ہے اور کہتا ہے: “بارالھا! اپنے پاس میرے لئے یہ گواہی ثبت کر لے، تا کہ اسے قیامت کے دن میری زبان پر جاری کرو اس حال میں کہ تم مجھ سے راضی ہو، اور بے شک جو تو چاہتا ہے اس کی طاقت رکھتا ہے”

اس کے بعد اللہ تعالیٰ کو مختلف عبارتوں سے حمد اور شکر کہتے ہیں مثال کے طور پر: “دریا کے پانی کے وزن کے برابر تیری حمد کرتے ہیں، اور درختوں کے پتوں کی تعداد میں تیرا شکر ادا کرتے ہیں، اور زمین پر جتنے عدد ہیں انکے برابر تیرا شکر، اور تیری نازل کی گئی کتاب میں کئے گئے شکر کے برابر، اور تیرا شکر اتنا جتنا تمہارے علم نے اس کا احاطہ کیا ہوا ہے، اور لوگوں، پریوں، حشرات، پرندوں، چارپایوں اور درندوں کی تعداد کے برابر تیرا شکر کرتے ہیں” اور آخر میں جو جملات ذکر ہوئے ہیں انکو دس بار تکرار کیا جائے اور یہ جملات اللہ تعالیٰ کی وحدانیت، زندہ ہونا اور اس کی قدرت پر دلالت کرتے ہیں.

حوالہ جات

  1. جمال الاسبوع، ص۴۵۳ ـ ۴۶۴
  2. مجلسی، بحارالانوار، ج ۸۷، ص۷۳
  3. مجلسی، بحار، ج ۹۲، ص۴۰۸
  4. کفعمی، بلدالامین، ص۴۶ ـ ۴۲، کفعمی معتقد ہے کہ دعائے عشرات چھ مختلف روایت سے بیان ہوئی ہے ر.ک: پاورقی بلدالامین، ص۴۲
  5. مصباح، ۱۳۲ ـ ۱۲۶
  6. قمی، مفاتیح الجنان، ۱۲۷ـ۱۲۱
  7. ر.ک:صدر حاج سید جوادی، ج ۷، ص‍۵۳۰؛ ابن طاووس، جمال الاسبوع، ص۴۵۶ـ۴۵۳
  8. شیخ طوسی، مصباح المتہجد، ص۷۷ ـ ۷۶

کتابیات

  • ابن طاووس، علی بن موسی، جمال الاسبوع بکمال المشروع، دارالرضی، قم، ۱۳۳۰ق.
  • قمی، عباس، مفاتیح الجنان، تہران، مرکز نشر فرہنگی رجاء، ۱۳۶۹ش.
  • کفعمی، ابراہیم بن علی، البلدالامین و الدّرع الحصین، بیروت : چاپ علاءالدین اعلمی، ۱۴۱۸ق، ۱۹۹۷م.
  • کفعمی، ابراهیم بن علی، المصباح، بیروت، چاپ علاءالدین اعلمی، ۱۴۱۴ق، ۱۹۹۴م.
  • صدر سید جوادی، احمد، دائره المعارف تشیع، تہران، جلد ۷، نشر شہید سعید محبی، ۱۳۸۰ش.
  • مجلسی، محمد باقر بن محمد تقی، بحارالانوار، داراحیاءالتراث العربی، ۱۴۰۳ق.
تبصرے
Loading...