حمیدہ زوجہ امام صادقؑ

حُمَیدَہ زوجہ امام صادقؑ
ذاتی کوائف
نام: حمیدہ بنت صاعد بربر یا صالح
کنیت: ام حمیدہ، ام احمد
لقب: مصفا، بریریہ، اندلسیہ،…
مدفن: مشربہ ام ابراہیم (نزدیک مدینہ)
مشہوراقارب: امام صادقؑ، امام کاظمؑ
مذہب: شیعہ
حدیثی معلومات
نقل حدیث: امام صادقؑ
موضوعات: حج – شہادت امام صادقؑ

حُمَیدَہ یا حمیدہ المُصَفّا امام جعفر صادق ؑ کی زوجہ اور امام کاظمؑ کی والدہ ماجدہ ہیں۔ ایک حدیث میں آیا ہے کہ امام جعفر صادقؑ نے اپنے کسی صحابی کو اپنے سوالوں کا جواب دریافت کرنے کیلئے انہیں اپنی زوجہ محترمہ کی طرف بھیجا۔ اسی طرح امام صادقؑ نے اپنی وصیت میں آپ کو بھی اپنا وصی مقرر فرمایا تھا۔

امام باقرؑ نے آپ کو دنیا میں پسندیدہ اور آخرت میں لائق تحسین قرار دیئے ہیں اسی طرح امام صادقؑ نے بھی آپ کو پاکیزہ اور پلیدی‌ سے منزہ قرار دیئے ہیں۔

اس مضمون میں شامل موضوعات

سوانح حیات

حُمَیدَہ امام جعفر صادقؑ کی زوجہ اور امام کاظمؑ کی والدہ ماجدہ ہیں۔[1] آپ کی تاریخ ولادت اور تاریخ وفات سے متعلق کوئی خاص معلومات میسر نہیں۔[2] آپ کا نام “حُمیدہ” ہے نہ “حَمیدہ” کیونکہ کتاب تاج العروس میں نام کیلئے لفظ “حُمیدہ” جبکہ صفت کیلئے “حَمیدہ” ذکر کیا گیا ہے۔[3]

آپ کے والد کا نام “صاعد بربر” یا “صالح” تھا۔[4] آپ کے نسب کے بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے؛[5] تاریخی منابع میں آپ کو حمیدہ بربریہ، حمیدہ‌ اندلسیہ[6] اور حمیدہ مغربیہ[7] کا نام دیا گیا ہے۔

ایک حدیث کے مطابق امام باقرؑ نے آپ کو ایک بردہ‌ فروش سے خرید کر اپنے بیٹے امام جعفر صادقؑ کو بخش دئے۔[8] علامہ مجلسی کے مطابق آپ امام صادق کی اولاد میں سے مام موسی کاظمؑ، اسحاق اور فاطمہ کی والدہ ماجدہ ہیں۔[9]

کہا جاتا ہے کہ آپ کی قبر جنت البقیع کے مشرق میں منطقہ العوالی کے “مشربہ‌ ام‌ابراہیم” نامی مقام پر امام رضاؑ کی والدہ ماجدہ کی قبر کے نزدیک واقع ہے۔[10]

مقام و منزلت

ایک حدیث میں آیا ہے کہ امام جعفر صادقؑ نے اپنے اصحاب میں سے کسی ایک صحابی کو اپنے سوالوں کا جواب دریافت کرنے کیلئے اپنی زوجہ محترمہ کی طرف بھیجا اور ان سے فرمایا کہ اپنی کنیز کو حمیدہ کے پاس بھیج کر ان سے سوالوں کا جواب دریافت کرو۔[11] اس کے علاوہ امام صادقؑ حمیدہ اور آپ کی بیٹی امّ فَروۃ کو اہل مدینہ کے حقوق ان تک پہنچانے کیلئے بھیجتے تھے۔[12] کہا جاتا ہے کہ امام صادقؑ نے اپنی وصیت میں پانچ اشخاص کو اپنا وصی مقرر فرمایا تھا ان میں سے ایک آپ کی زوجہ حمیدہ بھی تھیں۔[13]

حضرت امام محمد باقر ؑ نے ایک روایت میں آپ کو دنیا میں پسندیدہ اور آخرت میں لائق تحسین قرار دیئے ہیں۔[14] حضرت امام صادق ؑ ان کے متعلق فرماتے ہیں: حمیدہ پلیدگیوں سے پاکیزہ اور خالص سونے کی مانند ہے۔ ملائکہ مسلسل ان کی محافظت کرتے تھے۔[15] اسی بنا پر آپ “حمیدہ مصفاۃ” کے لقب سے ملقب ہوئی ہیں۔[16] لؤلؤۃ،[17] اور مہذّبۃ[18] آپ کے دیگر القابات میں سے تھے۔

حدیث منابع میں آپ سے بعض احادیث نقل ہوئی ہیں من جملہ ان میں بچوں کے حج[19] اور امام جعفر صادقؑ کی شہادت سے متعلق احادیث شامل ہیں۔[20] ایک حدیث کے مطابق امام رضاؑ کی والدہ ماجدہ نجمہ خاتون ایک کنیز تھیں جسے حمیدہ ایک سچے خواب کے بعد[21] اپنے جگر گوشے امام کاظمؑ کو بخش دی تھیں۔[22]

حوالہ جات

  1. ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، دارالمعرفۃ، ص۴۱۳۔
  2. اصغرنژاد، حمیدہ: مادر امام کاظم(ع)، ۱۳۸۹ش، ص۱۰۔
  3. طیبی، «بانو حمیدہ مصفا مادر امام کاظم(ع)»، ص۱۲۲۔
  4. قرشی، حیاۃ الامام موسی بن جعفر(ع)، ۱۴۱۳ق، ج۱، ص۴۲-۴۳۔
  5. قرشی، حیاۃ الامام موسی بن جعفر(ع)، ۱۴۱۳ق، ج۱، ص۴۲-۴۳۔
  6. علامہ مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۵، ص۲۶۱۔
  7. ابن عنبہ، عمدۃ الطالب، ۱۴۱۷ق، ص۱۷۷۔
  8. کلینی، الکافی، ۱۳۶۳ش، ج۱، ص۴۷۷۔
  9. علامہ مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۴۷، ص۲۴۱۔
  10. حسینی جلالی، فدک و العوالی، مشہد، ص۵۵۔
  11. کلینی، الکافی، ۱۳۶۳ش، ج۴، ص۳۰۱.
  12. حر عاملی، هدايۃ الأمۃ، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۳۱.
  13. قرشی، حیاۃ الامام موسی بن جعفر(ع)، ۱۴۱۳ق، ج۱، ص۴۱۵-۴۱۶.
  14. کلینی، ج ۱، ص ۴۷۷.
  15. کلینی، الکافی، ۱۳۶۳ش، ج۱، ص۴۷۷.
  16. قمی، «ہدايۃ الأنام إلی وقایع الأیام»، ص۳۵۹-۳۶۰.
  17. حسون، اعلام النساء المؤمنات، ۱۴۱۱ق، ص۳۱۱.
  18. مسعودی، اثبات الوصیه، ۱۴۱۷ق، ص۱۹۰.
  19. کلینی، الکافی، ۱۳۶۳ش، ج۴، ص۳۰۱؛ حر عاملی، وسائل الشیعہ، ۱۴۰۱ق، ج۸، ص۲۰۷.
  20. علامہ مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۴۷، ص۲.
  21. اربلی، کشف الغمه، ۱۴۲۱ق، ج۲، ص۸۰۳-۸۰۴.
  22. شیخ صدوق، عیون اخبار الرضا، ۱۴۰۴ق، ج۲، ص۲۴.

مآخذ

  • اربلی، علی بن عیسی، کشف الغمہ، قم، الشریف الرضی، ۱۴۲۱ ه.
  • اصفہانی، ابوالفرج، مقاتل الطالبیین،بیروت، دارالمعرفہ، بی‌تا.
  • امین عاملی، سید محسن، فی رحاب ائمہ اہل البیت(ع)، بیروت، دارالتعارف، ۱۴۱۲ ه.
  • بحرانی، سید ہاشم، عوالم، تحقیق و نشر مؤسسہ الامام المہدی، قم، ۱۴۰۹ ه.
  • حسون، محمد و ام علی مشکور، اعلام النساء المؤمنات، بی‌جا، اسوه، ۱۴۱۱ ه.
  • صدوق، محمد، امالی، قم، مؤسسه البعثه، ۱۴۱۷ ه.
  • صدوق، محمد، عیون اخبار الرضا، تحقیق حسین اعلمی، بیروت، مؤسسہ الاعلمی للمطبوعات، ۱۴۰۴ ه.
  • طبری، محمد، دلائل الامامہ، بیروت، مؤسسہ الاعلمی، ۱۴۰۸ ه.
  • طباطبائی یزدی، محمد کاظم، العروه الوثقی، بی‌جا، بی‌نا، ۱۴۲۲ ه.
  • عاملی، شیخ حر، وسائل الشیعہ، تہران، مکتبہ الاسلامیہ، ۱۴۰۱ ه.
  • غروی نائینی، نہلا، محدثات شیعہ، تہران، دانشگاه تربیت مدرس، ۱۳۷۵ ش.
  • قرشی، باقر شریف، حیاه الامام موسی بن جعفر، بی‌جا، دارالبلاغہ، ۱۴۱۳ ه.
  • قمی، شیخ عباس، منتہی الآمال، قم، ہجرت، ۱۴۱۲ ه.
  • کلینی، محمد، الکافی، تحقیق علی اکبر غفاری، تہران،‌دار الکتب الاسلامیہ، ۱۳۶۳ ش.
  • مامقانی، عبدالله، تنقیح المقال، نجف، مطبعہ المرتضویہ، ۱۳۵۲ ه.
  • مجلسی، محمد باقر، بحارالانوار، بیروت، مؤسسہ الوفاء، ۱۴۰۳ ه.
  • مسعودی، علی بن حسین، اثبات الوصیہ، قم، انصاریان، ۱۴۱۷ ه.
تبصرے
Loading...