جامع السعادات (کتاب)

جامع السعادات (کتاب)

 

جامع السعادات، بارہویں اور تیرہویں صدی ہجری کے فقیہ اور حکیم، ملا محمد مہدی نراقی کی عربی زبان میں اخلاق نظری اور اخلاق عملی کے بارے میں لکھی ہوئی کتاب ہے۔ اس کتاب کی اہمیت اس کے مصنف کے اخلاقی اور عملی مقام کی وجہ سے بڑھ گئی ہے۔ جامع السعادات وہ پہلی کتاب جانی جاتی ہے جو عقلی اور فلسفی نیز دینی اور عملی دونوں پہلو پر مشتمل ہے۔
ملا احمد نراقی (نراقی دوم)، ولد ملا محمد مہدی نراقی کی کتاب معراج السعادہ فارسی زبان میں جامع السعادات کا عام فہم خلاصہ جانا جاتا ہے جس میں جامع السعادات کے مطالب کو سلیس اور عام فہم ادبیات میں بیان کیا ہے۔[1]

مقام اور اہمیت

جامع السعادات، شیعہ علما کی اخلاق عقلی کے بارے میں لکھی گئی کتابوں میں سے اہم کتاب جانی جاتی ہے۔ کتاب کے مصنف، ملا محمد مہدی نراقی کی 30 سے زیادہ کتابیں [2] فقہ، اصول فقہ، اخلاق، اور اسی طرح ریاضیات میں موجود ہیں۔ [3] ان کے اشعار کا دیوان 3000 سے زیادہ اشعار پر مشتمل تھا لیکن اب 300 تک اشعار موجود ہیں۔[4]

محمدرضا مظفر کا ایک مقدمہ جامع السعادات کے آغاز میں درج ہے اس میں وہ لکھتے ہیں کہ جامع السعادات کی عظمت اور اہمیت اس کے لکھنے والے کے ایمان اور الہی اخلاق کی وجہ سے ہے لیکن خود کتاب میں دوسری کتابوں کی نسبت کوئی اضافی چیزیں نہیں ہیں۔[5]

جامع السعادات کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ اس میں عقلی اور نقلی دونوں پہلو کو مدنظر رکھا گیا ہے؛ تہذیب الاخلاق اور اخلاق ناصری کے خلاف، کہ جو نقلی اور عملی ہیں۔ اور اسی طرح بعض دیگر کتابیں جیسے احیاء علوم الدین، کیمیای سعادت اور المحجۃ البیضاء کے خلاف کہ جو صرف نظری اور فلسفی ہیں۔[6]

کتاب کا ڈھانچہ

کتاب کے مصنف کے کہنے کے مطابق جامع السعادات، قدیم حکمت عملی ، کے صرف ایک حصے یعنی اخلاق پر مشتمل ہے اور قدیم حکمت کے دیگر حصے یعنی تدبیر منزل اور‌ سیاست مُدُن کے بارے میں بحث نہیں ہے؛ کیونکہ اس کتاب کو لکھنے میں ان کا مقصد نفس کی اصلاح اور تہذیب اخلاق کے بارے میں میں بحث کرنا تھا۔ [7]

جامع السعادات کے تین باب ہیں: پہلے باب میں کچھ مقدمات بیان کئے گئے ہیں جن میں کلی بعض مباحث اور علم اخلاق کے مبانی بیان ہوئے ہیں، جیسے تجرد نفس، بقائے نفس، انسانی طبیعت کا اخلاق پر اثر، تربیت کا اخلاق میں کردار، علم اخلاق کا مقام اس کے موضوع اور ہدف کی وجہ سے، انسان کی ترکیب متضاد وجوہات سے، ہدف سعادت، کی تشبیہ مبداء یا خدا سے سے ۔[حوالہ درکار]

جامع السعادات کے دوسرے باب میں اخلاق کی اقسام جیسے فضائل اور رذائل کی اقسام، چاروں فضائل (حکمت، عدالت، شجاعت اور عفت) بیان ہوئے ہیں۔ عدالت کی حقیقت اخلاق میں افراط و تفریط کے درمیانی راستہ (اعتدال) ہے۔ کتاب کا تیسرا باب اچھے اخلاق کے بارے میں ہے جس میں ایک مقدمہ اور چار فصل شامل ہیں۔[حوالہ درکار]

جیسا کہ جامع السعادات میں آیا ہے کہ انبیاء کی بعثت سے اللہ تعالی کا مقصود یہ تھا کہ انسان حیوانیت اور شیطانی مرتبے سے نکلے اور یہ ہدف اخلاقی پست صفات کو چھوڑنے اور اخلاقی فضائل سے انسان خود کو آراستہ کئے بغیر ناممکن ہے۔[8] نراقی کے عقیدے کے مطابق اخلاقی صفات سے آرستہ ہونے کے لیے شرط ہے کہ انسان ویران کرنے والی صفات کی شناخت، نجات دہندہ اخلاق اور اس کے اسباب سے آشنائی اور غیر اخلاقی صفات کی علاج کا طریقہ سیکھے۔[9] ملا مہدی نراقی مذکورہ موارد کی شناخت کو حقیقی حکمت سمجھتے ہیں جو صحیح زندگی کا باعث بنتی ہے۔[10]

خصوصیات

جامع السعادات کی کچھ منفی اور کچھ مثبت خصوصیات ذکر ہوئی ہیں؛ جن میں قدیم حکما کے نظریات کی طرف توجہ، غیر سلیس زبان اور ضعیف احادیث سے استناد اور متن کا طولانی ہونا قابل ذکر ہیں۔[11]

قدیمی متن کی طرف توجہ

ملا محمد مہدی نراقی نے جامع السعادات کی تالیف میں علم اخلاق کے بعض پرانے متون کی طرف توجہ دیا ہے، جیسا کہ پہلے اور دوسرے باب میں جو کہ اخلاق کے مبانی اور کلیات کے بارے میں ہے اور تیسرے باب کی نسبت مختصر بھی ہے اس میں کبھی پرانے حکما جیسے فیثاغورس،[12] افلاطون،[13] ارسطو،[14] ابوعلی مسکویہ[15] اور دیگر حکما کے اقوال نقل ہوئے ہیں۔
اس کے علاوہ جامعہ السعادات کے تیسرے باب میں جو کہ اخلاقی مباحث کی جزئیات پر مشتمل ہے، اس میں آیات اور روایات سے استناد کیا ہے۔[حوالہ درکار]

کتاب کی عبارت

جامع السعادات کی عبارت کو بہت کمزور گردانا گیا ہے اور بعض دفعہ ایسے الفاظ دیکھنے کو ملتے ہیں جن کو عربی میں استعمال کرنے کی کسی بھی صورت میں گنجائش نہیں ہے جیسے «ہلاکت» کا لفظ ہے جس کی صحیح شکل «ہلاک» ہے۔[16]

ضعیف احادیث سے استناد

جیسا کہ کتاب کے مصحح محمد رضا مظفر کا کہنا تھا کہ: ملا مہدی نراقی نے اس کتاب میں مرسل احادیث پر اعتماد کیا ہے اور احادیث کی صحت و سقم کو دیکھے بغیر ان کو نقل کیا ہے اور ان کا مآخذ بھی ذکر نہیں کیا ہے۔ [17] اسی طرح جامع الاخبار اور مصباح الشریعہ جیسی کتابوں سے احادیث نقل کیا ہے؛ جبکہ ان کتابوں کی بعض احادیث جعلی ہیں۔ [18]

اشاعت، تصحیح اور ترجمہ

جامع السعادات ۱۳۱۲ ہجری شمسی کو شیخ محمود بروجردی کی تصحیح کے ساتھ تہران میں چھپ گئی [حوالہ درکار]
اسی طرح یہ کتاب نجف میں بھی سید محمد کلانتر کی تصحیح اور حواشی اور محمد رضا مظفر کے مقدمے کے ساتھ تین جلدوں میں چھپ گئی۔ سانچہ:مدرک اور سید جلال الدین مجتبوی نے اس کتاب کا فارسی میں ترجمہ کیا اور 1377 ہجری شمسی کو تین جلدوں میں چھپ گئی۔[حوالہ درکار]
اس کتاب کے بعض حصوں کو شہیار سعادت نے انگلش میں ترجمہ کیا ہے جو موسسہ تبلیغ اسلامی نے چھاپا بھی ہے۔[19]

حوالہ جات

 

  1. نراقی، معراج السعادۃ، نشر جاویدان، ص۶
  2. احمدپور و دیگران، کتابشناخت اخلاق اسلامی، ۱۳۸۵ش، ص۳۹۵
  3. شرف الدین، «تاریخ ریاضیات در ایران»، ص۸۰و۸۱
  4. شرف الدین، «تاریخ ریاضیات در ایران»، ص۸۰و۸۱
  5. ملاحظہ کریں، نراقی، جامع السعادات، ۱۹۶۷م، مقدمہ، ص۱۹
  6. نراقی، علم اخلاق اسلامی، ۱۳۸۱ش، ج۱، مقدمہ مجتبوی، ص بیست و یک
  7. نراقی، جامع السعادات، ۱۳۸۱ش، ج۱، ص۳۵
  8. نراقی، جامع السعادات، ۱۳۸۱ش، ج۱، ص۳۳-۳۴
  9. نراقی، جامع السعادات، ۱۳۸۱ش، ج۱، ص۳۳-۳۴
  10. نراقی، جامع السعادات، ۱۳۸۱ش، ج۱، ص۳۳-۳۴
  11. احمدپور و دیگران، کتابشناخت اخلاق اسلامی، ۱۳۸۵ش، ص۴۰۳.
  12. ملاحظہ ہو: نراقی، جامع السعادات، ۱۳۸۱ش، ج۱، ص۵۰.
  13. نراقی، جامع السعادات، ۱۳۸۱ش، ج۱، ص۶۲.
  14. نراقی، جامع السعادات، ۱۳۸۱ش، ج۱، ص۵۸، ۶۹.
  15. نراقی، جامع السعادات، ۱۳۸۱ش، ج۱، ص۸۱
  16. ملاحظہ ہو: نراقی، جامع السعادات، ۱۹۶۷م، ص۲۲؛ بستانی، محیط المحیط، ۱۹۸۷م، ص۹۴۲
  17. نراقی، جامع السعادات، ۱۳۸۱ش، ج۱، مقدمۃ مظفر، ص۲۰
  18. نراقی، جامع السعادات، ۱۳۸۱ش، ج۱، مقدمۃ مظفر، ص۲۰
  19. «Jami’ al-Sa’adat :The Collector of Felicities».

 

مآخذ

  • احمدپور، مہدی و محمدتقی اسلامی و محمد عالم‌زادہ نوری و مہدی علیزادہ، کتابشناخت اخلاق اسلامی: گزارش تحلیلی میراث مکاتب اخلاق اسلامی، قم، پژوہشگاہ علوم و فرہنگ اسلامی، ۱۳۸۵ش.
  • بستانی، بطرس، محیط المحیط: قاموس مطوّل للغۃ العربیۃ، بیروت، ۱۹۸۷م.
  • شرف الدین،‌ احمد، «تاریخ ریاضیات در ایران»، در کتاب علوم محضہ: از آغاز صفویہ تا تأسیس دارالفنون، زیرنظر و اشراف دکتر مہدی محقق، تہران،‌ انجمن آثار و مفاخر فرہنگی، ۱۳۸۴ش.
  • نراقی، احمد بن محمدمہدی، معراج السعادۃ، تہران، جاویدان، بی‌تا.
  • نراقی، مہدی بن ابی ذر، جامع السعادات، بیروت، تحقیق محمد کلانتر، نجف، ۱۹۶۷م، چاپ افست، بی‌تا.
  • نراقی، مہدی بن ابی ذر، علم اخلاق اسلامی: ترجمہ کتاب جامع السعادات، ترجمہ جلال الدین مجتبوی، تہران، ۱۳۸۱ش.
  • نراقی، مہدی بن ابی ذر، شرح الإلہیات من کتاب الشفاء، تہران، چاپ حامد ناجی اصفہانی، ۱۳۸۰ش.
  • نراقی، مہدی بن ابی ذر، اللمعۃ الإلہیۃ و الکلمات الوجیزۃ، تہران، چاپ جلال الدین آشتیانی، ۱۳۵۷ش.
  • نصیرالدین طوسی، محمد بن محمد، اخلاق ناصری، تہران، چاپ ادیب تہرانی، ۱۳۴۶ش.
  • «Jami’ al-Sa’adat :The Collector of Felicities»، «al-islam.org»،کی ویب سائٹ پر تاریخ: ۸ اسفند ۱۳۹۶ش.

بیرونی روابط

 

تبصرے
Loading...