اولاد پیغمبر اکرم

اولاد پیغمبر اکرمؐ میں مشہور قول کے مطابق چار بیٹیاں اور تین بیٹے شامل تھے جن میں سے 6 حضرت خدیجہ سے اور ایک ماریہ قبطیہ سے پیدا ہوئے۔ فاطمہ زہراؑ کے علاوہ آنحضرت کی اولاد آپؐ کی حیات میں ہی دنیا سے چل بسی اور آپؐ کا سلسلہ نسل صرف حضرت زہراؑ سے آگے بڑھا۔
بعض محققین کے مطابق حضرت فاطمہ زہراؑ آپ کی اکلوتی بیٹی ہیں جبکہ باقی آپ کی منہ بولی بیٹیاں تھیں۔

صاحب اولاد ازواج

ازواج رسول میں سے صرف خدیجہ اور ماریہ قبطیہ سے اولاد ہوئی۔ خدیجہ سے چار بیٹیاں اور دو بیٹے پیدا ہوئے[1] جبکہ ماریہ سے ایک بیٹا متولد ہوا۔[2]

اولاد

بیٹیاں

پیغمبر اکرمؐ کی چار بیٹیاں تھیں جو سب حضرت خدیجہ سے تھیں:

بعض محققین جیسے سید جعفر مرتضی نے ان تینوں بیٹیوں کو حضرت خدیجہؑ کی بہن کی اولاد قرار دیا ہے اور یہ پیغمبر اکرمؐ کی لے پالک بیٹیاں شمار ہوتی ہیں۔[3]

بیٹے

اکثر منابع میں آنحضرتؐ کے تین بیٹوں کا نام ذکر ہوا ہے: قاسم، عبداللہ اور ابراہیم جبکہ بعض کتب میں طیب اور طاہر کے نام بھی آنحضرتؐ کے بیٹوں میں شمار ہیں۔[5] اسی طرح بعض منابع میں کہا گیا ہے کہ طیب و طاہر بیٹے نہیں ہیں بلکہ عبداللہ کے القاب میں سے ہیں۔[6]
آپؐ کے تینوں بیٹے بچپن میں ہی وفات پا گئے تھے[7]عبداللہ[8] کی وفات کے بعد اور ایک روایت کے مطابق قاسم[9] کی رحلت کے بعد عاص بن وائل نے پیغمبر اکرم کو «ابتر» (جس کی نسل نہ ہو) کہا۔ اس پر سورہ کوثر نازل ہوئی۔

بڑے چھوٹے کی ترتیب

تمام کتب کا اس بات پر اتفاق ہے کہ ابراہیم بن ماریہ آنحضرتؐ کے سب سے چھوٹے بیٹے تھے۔ تاہم خدیجہ کی اولاد میں سے کون بڑا تھا اور کون چھوٹا تھا؛ اس میں اختلاف ہے:

  • قاسم، زینب، عبداللہ، ام کلثوم، فاطمہ، رقیہ[10]
  • زینب، قاسم، ام کلثوم، فاطمہ، رقیہ، عبداللہ[11]
  • قاسم، زینب، رقیہ، فاطمہ، ام کلثوم، عبداللہ[12]
  • زینب، رقیہ، ام کلثوم، فاطمہ[13]

حوالہ جات

  1. مقریزی، إمتاع الأسماع، 1420ھ، ج‌5، ص334
  2. ابن سعد، الطبقات الکبری، 1418ھ، ج1، ص107۔
  3. الصحیح من سیرۃ النبی الاعظم، 1426ھ، ج2، ص125 و ج5، ص228۔
  4. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ج27، ص375۔ مراجعہ کریں: طباطبائی، المیزان، ج20، ص370
  5. ابن حجر عسقلانی، الإصابۃ، 1415ھ، ج‌3، ص446۔
  6. طبرسی، اعلام الوری، 1417ھ، ج1، ص275۔
  7. ابن سعد، الطبقات الکبری، 1418ھ، ج‌1، ص106 و 112۔
  8. بلاذری، انساب الاشراف، 1417ھ، ج1، ص138-139۔
  9. ابن اسحاق، سیرۃ ابن إسحاق، 1410ھ، ص245۔
  10. مقریزی، إمتاع الأسماع، 1420ھ، ج‌5، ص334۔
  11. مقریزی، إمتاع الأسماع، 1420ھ، ج‌5، ص334۔
  12. ابن سعد، الطبقات الکبری، 1418ھ، ج‌1، ص106۔
  13. ابن سعد، الطبقات الکبری، 1418ھ، ج‌8، ص174۔

مآخذ

  • ابن اسحاق، سیرۃ ابن إسحاق، اول، قم، دفتر مطالعات تاریخ و معارف اسلامی، 1410ھ۔
  • ابن حجر عسقلانی، الإصابۃ فی تمییز الصحابۃ، بیروت،‌ دار الکتب العلمیۃ، 1415ھ۔
  • ابن سعد، الطبقات الکبری، دوم، بیروت، دارالکتب العلمیہ، 1418ھ۔
  • بلاذری، أنساب الأشراف، بیروت،‌ دار الفکر، 1417ھ۔
  • جعفر مرتضی العاملی، الصحیح من سیرۃ النبی الأعظم،اول، قم،‌ دار الحدیث، 1426ھ۔
  • طبرسی، إعلام الوری بأعلام الہدی، قم، آل البیت، 1417ھ۔
  • مقریزی، إمتاع الأسماع بما للنبی من الأحوال۔۔۔، بیروت،‌ دار الکتب العلمیۃ، 1420ھ۔
تبصرے
Loading...