المحاسن (کتاب)

المحاسن، محاسن برقی کے نام سے مشہور، شیعہ کتب روایی میں سے ہے۔ اس کے مولف شیعہ عالم ابو جعفر احمد بن محمد بن خالد بَرقی (متوفی 274 ھ) ہیں۔ انہوں نے اس کتاب میں فقہ و اخلاق جیسے مختلف موضوعات کی روایات کے مجموعے کو جمع کیا ہے۔

مؤلف

ابو جعفر احمد بن محمّد بن خالد بن عبد الرّحمان بن علی برقی تیسری صدی ہجری کے بزرگ شیعہ علما، محدثین، امام محمد تقی و امام علی نقی (ع) کے اصحاب میں سے ہیں۔ اگرچہ ان دو اماموں سے منقول کوئی ایسی روایت نہیں ملتی جسے برقی نے ان اماموں سے بلا واسطہ نقل کیا ہو۔ اس کی تاریخ ولادت مذکور نہیں ہے لیکن ابن ابی عمیر (متوفی ۲۱۷ ھ) و بزنطی (متوفی ۲۲۱ ھ) سے بلا واسطہ روایات نقل کرنے، ابن فضّال (متوفی ۲۲۴ ھ) اور حسن بن محبوب (متوفی ۲۲۳ ھ) سے بہت زیادہ بلا واسطہ روایات نقل کرنے سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ان کا سن ولادت ۲۰۰ ھ کے آس پاس ہوگا۔ اس کتاب کے علاوہ چند حدیثی، جغرافیائی اور دیگر آثار کی ان کی طرف نسبت دی گئی ہے۔

اعتبار

یہ کتاب قدیم شیعہ حدیثی مجموعے میں شمار ہوتی ہے اور علمائے شیعہ کے نزدیک بہت زیادہ قابل اعتبار ہے یہان تک کہ بعض اس کتاب کو کتب اربعہ کا ہم پلہ سمجھتے ہیں۔ اس کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ کلینی نے اپنی کتاب کافی میں اس کتاب سے بہت سی احادیث نقل کی ہیں۔[1]

اقوال علما

  • شیخ صدوق نے کتاب من لا یحضرہ الفقیہ میں کتاب محاسن سے احادیث نقل کی ہیں اور کتاب کے مقدمے میں کہا ہے: میں نے اس کتاب میں ایسے مطمئن منابع سے روایات اخذ کی ہیں جو شیعہ فقہاء کے درمیان مشہور تھے اور وہ ان کی طرف رجوع کیا کرتے تھے جیسے … کتاب المحاسن کہ جو تالیف احمد بن ابی عبد اللّہ برقی ہے۔[2]
  • ابن ادریس حلی کتاب السرائر کے آخر میں مستطرفات کے حصے میں محاسن کو شیعوں کی مورد اطمینان اصول روائی میں شمار کرتے ہے۔[3]
  • قاضی نور الله شوشتری اسے کتب اربعہ کے ساتھ پانچویں کتاب شمار کرتے ہیں۔[4]
  • علامہ مجلسی کے والد محمد تقی مجلسی من لا یحضرہ الفقیہ کی فارسی شرح میں لکھتے ہیں: کتاب محاسن ہمارے پاس موجود ہے اور جیسا کہ مشائخ نے نقل کیا ہے کہ اسکے مؤلف نہایت بزرگ، ثقہ اور معتمد تھے نیز اس وقت جو اس کتاب میں موجود ہے وہ اصل کتاب کا شاید ایک تہائی ہے۔[5]

فہرست ابواب

کتاب المحاسن ایک بہت بڑا حدیثی مجموعہ تھا جو سو (100) اجزا یا کتابوں پر مشتمل تھا اور اسے کتب المحاسن کے نام سے تعبیر کرتے تھے۔[6] یہ شیعہ احادیث کا جامع مجموعہ فقہ و علل شرعیہ، آداب، حکمت، توحید و اصول و فروع دین جیسے مختلف موضوعات پر مشتمل تھا۔

اس وقت اس حدیثی مجموعے کا جو حصہ ہم تک پہنچا ہے وہ ۱۱ کتابوں پر مشتمل ہے اور ان میں احادیث کی تعداد ۲۶۰۴ ہے جو درج ذیل تفصیل کے مطابق ہے:

  1. کتاب الأشکال و القرائن: اس میں ۳ سے لے کر ۱۰ تک کے اعداد پر مشتمل پیامبر(ص) اور اہل بیت (ع) کی وصایا سے متعلق ۵۱ احادیث۔
  2. کتاب ثواب الأعمال: اعمال خیر کی انواع اور انکی جزا کے متعلق ۱۵۲ احادیث۔
  3. کتاب عقاب الأعمال: ناپسندیدہ اعمال کی سزا اور عقاب سے متعلق ۱۴۳ احادیث ۔
  4. کتاب الصَفوَة و النور و الرّحمۃ: رسول خدا، اہل بیت(ع) علیہم السلام اور انکے شیعوں کے مقام و منزلت سے متعلق ۲۰۱ احادیث۔
  5. کتاب مصابیح الظُلَم: حق کی معرفت اور شناخت سے متعلق ۴۶۷ احادیث۔
  6. کتاب العِلَل: شامل علل احکام شرعی کی علل کی ۱۳۰ احادیث۔
  7. کتاب السفر: سفر اور اسکے احکام کے بارے میں ۱۶۰ احادیث۔
  8. کتاب المَآکل: کھانے اور پینے کی چیزوں کے احکام کی ۹۷۹ احادیث۔
  9. کتاب الماء: پانیوں کے احکام کی ۱۱۴ احادیث۔
  10. کتاب المَنافع: استخاره و مشورے کی ۳۳ احادیث۔
  11. کتاب المَرافق: گھر کی نظافت اور اسکے احکام نیز رفت و آمد کے وسیلے سے متعلق ۱۷۴ احادیث۔[7]

کتب حدیث سے مقائسہ

نشر و اشاعت

دار الکتب الاسلامیہ قم نے ۱۳۷۱ ھ میں دو جلدوں اور ۶۴۴ صفحات پر مشتمل وزیری سائز میں منتشر کیا اور دوبارہ مجمع جہانی اہل بیت
نے تحقیق کے ساتھ دو جلدوں میں چھپوایا۔

حوالہ جات

  1. برقی، المحاسن، ۱۳۷۱ق، ج ۱، مقدمه کتاب.
  2. صدوق، من لا یحضره الفقیہ، ج ۱، ص۴.
  3. حلی، مستطرفات سرائر، ۱۴۱۱ق، ص۶۴۱.
  4. برقی، المحاسن، ۱۳۷۱ق، ج ۱، ص۱۰.
  5. مجلسی، لوامع صاحب قرانی، ج ۱، ص۱۹۳.
  6. نجاشی، رجال النجاشی، ۱۳۶۵ش، ص۷۷.
  7. برقی، المحاسن، ۱۳۷۱ق، فهرست کتاب

منابع

  • برقی، احمد بن محمد، المحاسن، تهران، دار الکتب الاسلامیہ، ۱۳۷۱ق.
  • حلی، ابن ادریس، مستطرفات السرائر، قم، جامعہ مدرسین، ۱۴۱۱ق.
  • صدوق، محمد بن علی، من لا یحضره الفقیہ، قم، جامعہ مدرسین.
  • مجلسی، محمد تقی، لوامع صاحبقرانی، قم، اسماعیلیان.
  • نجاشی، احمد بن علی، رجال النجاشی، تحقیق شبیری زنجانی، قم، دفتر انتشارات اسلامی، ۱۳۶۵ش.
تبصرے
Loading...