الامالی (شیخ مفید)

الأمالی (شیخ مفید)
امالی مفید.jpg
مؤلف: شیخ مفید
زبان: عربی
موضوع: اخلاقی، اعتقادی و تاریخی
اشاعت: ۱۴۱۴ق/۱۹۹۳م
ناشر: کنگرہ جہانی ہزارہ شیخ مفید،
ترجمہ
ترجمہ: فارسی
مترجم: حسین استادولی
متفرقات: ناشر فارسی:آستان قدس رضوی

الأمالی شیخ مفید عربی زبان میں لکھی گئی شیخ مفید (متوفی 413ھ) کی ایک کتاب ہے جس میں اخلاقی، اعتقادی اور تاریخ اسلام سے مربوط احادیث شامل ہیں۔ امالی املا کے معنی میں ہے۔ شیخ مفید نے اس کتاب کو سات(7) سال کے عرصے میں ماہ رمضان کے مہینے میں 42 جلسات کی ضمن میں اپنے دوستوں کو املا کی ہیں۔ نجاشی نے اس کتاب کو “الأمالی المتفرقات” کے نام سے یاد کیے ہیں کیونکہ اس کی املا سنہ 404ھ سے 411ھ تک کے عرصے میں مکمل ہوئی تھی۔

امالی نویسی

کتابوں کے ترجمے سے مربوط منابع میں تقریبا 30 سے زیادہ کتابیں امالی کے نام سے موجود ہیں جنہیں شیخ صدوق، شیخ مفید، سید مرتضی اور شیخ طوسی جیسے بزرگان کی طرف منسوب کی جاتی ہے۔ امالی املاء کے معنی میں ہے جس میں استاد کلاس یا مجلس درس میں حفظا یا کتاب دیکھ کر مطالب کو اپنے شاگردوں کیلئے پڑھتے ہیں اور شاگرد انہیں من و عن نوٹ کرتے ہیں۔ اسی بنا پر اسے “المجالس” اور “عرض المجالس” بھی کہا جاتا ہے۔[1]

زمان و مکان

اس کتاب کے احادیث یکم رمضان سنہ 404ھ سے 27 رمضان سنہ 411ھ کے عرصے میں 42 جلسات کے ضمن میں املاء کی گئی ہیں۔ سنہ 405ھ اور 406ھ میں نامعلوم علت کی بنا پر کوئی جلسہ برگزار نہیں ہوا۔ پہلے سال کی تمام مجلسیں بغداد میں ضمرۃ ابوالحسن علی بن محمد بن عبدالرحمان فارسی-ان کی حالات زندگی سے متعلق کوئی معلومات میسر نہیں- کے گھر میں برگزار ہوئیں پھر اگلے سالوں میں یہ مجلسیں بغدادمیں مسجد شیخ مفید منتقل ہوئیں جس کے نتیجے میں یہ جلسات زیادہ عمومی‌ ہوئیں۔[2]

اکثر مجالس ماہ رمضان میں لیکن کبھی کبھار شعبان اور رجب میں بھی برگزار ہوئی ہیں اسی طرح یہ جلسات ہمیشہ ہفتے کے دن برگزار ہوتے تھے لیکن کبھی کبھار پیر اور بدھ کے دن بھی برگزار ہوئی ہیں۔[3]

سنہ 407ھ کو باقی سالوں کی نسبت زیادہ جلسات یعنی 12 جلسات برگزار ہوئیں اور سنہ 408ھ میں صرف دو جلسات برگزار ہوئی ہیں۔[4]

مضامین

یہ کتاب 42 جلسات اور مجموعی طور پر 387 احادیث پر مشتمل ہیں۔ جلسہ نمبر 23 میں سب سے زیادہ 27 احادیث اور جلسہ نمبر 31 میں سب سے کم یعنی صرف 4 احادیث موجود ہیں ۔[5]

اس کتاب میں احادیث کے ضمن میں اخلاقی، اعتقادی اور تاریخی موضوعات پر بحث کی گئی ہے۔ اس کتاب کے مضامین کی تفصیل کچھ یوں ہیں:

  • فرشتوں کے توسط سے انسان کے اعمال کا ثبت ہونا،
  • اہل بیت کی محبت بہشت میں داخل ہونے کا سبب ہے،
  • علیؑ، فاطمہ(س)، حسنین شریفین اور ان کے شیعوں کے فضائل،
  • طالب علم کی فضیلت،
  • بیماری گناہ کی مغفرت کا موجب بنتا ہے،
  • اہل بیتؑ کی شناخت اور اعمال کی قبولیت کا ولایت پر موقوف ہونا،
  • قیامت کے دن پیغمبر اکرمؐ سے سب سے زیادہ قریب شخص،
  • عثمان اور بنی امیہ کی داستان اور بیت المال میں ان کو دوسروں پر ترجیح دینا اور عمار پر تشدد،
  • صبح و شام کی بعض دعائیں پیغمبر اکرمؐ کا شیعوں کیلئے استغفار،
  • بلند آرزؤوں اور نفس پرستی سے متعلق امام علیؑ کے موعظے،
  • محاسبہ نفس سے متعلق امام سجادؑ کا موعظہ،
  • ظالموں سے نہ ڈرنے اور اہل بیت سے متعلق زید بن علی کا قول،
  • محمد بن حنفیہ کے نصایح،
  • مستجاب فریضے کے بعد کی دعا،
  • امام علیؑ کا اپنے شیعوں کو تقیہ کا حکم دینا،
  • پیغمبر اکرمؐ کا آخری خطبہ‌،
  • تمام مخلوقات کو ولایت اہل بیت کی طرف دعوت،
  • امام علیؑ کا دشمن جاہلیت کی موت مرے گا،
  • مؤمنین کی حاجت روائی،
  • جب خدا اپنے کسی بندے پر نیکی کرنا چاہتا ہے تو اسے دین سے آشنا کر دیتا ہے،
  • زہد کے بارے میں امام علیؑ کا کلام،
  • غیبت کرنے کا کفارہ،
  • اہل بیتؑ کی مصیبت میں گریہ کرنے کی فضیلت اور…[6]

کتاب کی حیثیت اور اہمیت

کتاب أمالی، شیخ مفید کی معتبر کتابوں میں سے ہے۔ علامہ مجلسی اس کتاب کے بارے میں لکھتے ہیں: ہمیں اس کتاب کے بہت قدیمی نسخے ملے جن کے صحیح ہونے پر کافی شواہد موجود ہیں[7]

ترجمہ اور اشاعت

یہ کتاب حسین استادولی کے توسط سے فارس میں ترجمہ اور آستان قدس رضوی نے اسے شایع کیا ہے اس کے بعد کنگرہ جہانی ہزارہ شیخ مفید نے بھی قم میں اسے شایع کیا ہے۔

حوالہ جات

  1. تہرانی، الذریعہ، دارالاضواء، ج۲، ص۳۰۶۔
  2. شبیری، آثار شیخ مفید، ۱۳۷۲ش، ص۱۴۴۔
  3. شبیری، آثار شیخ مفید، ۱۳۷۲ش، ص۱۴۴۔
  4. شبیری، آثار شیخ مفید، ۱۳۷۲ش، ص۱۴۵۔
  5. مفید، امالی مفید، ۱۴۱۴ق، ص۲۔
  6. مفید، امالی مفید، ۱۴۱۴ق، فہرست کتاب۔
  7. مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۱، ص۲۶۔

مآخذ

  • تہرانی، آقابزرگ، الذریعہ، بیروت، دارالاضواء، بی تا۔
  • شبیری، سیدمحمدجواد، آثار شیخ مفید، در مقالات فارسی کنگرہ جہانی ہزارہ شیخ مفید، شمارہ 92، قم: کنگرہ ہزارہ شیخ مفید، ۱۴۱۳ق۔
  • مجلسی، محمدباقر، بحارالانوار الجامعۃ لدرر الاخبار أئمۃ الاطہار، بیروت، مؤسسۃ الوفاء، ۱۴۰۳ق۔
  • مفید، محمد بن نعمان، الامالی، بیروت، دارالمفید، ۱۴۱۴ق۔
تبصرے
Loading...