عرب ملکوں پر حزب اللہ کی تنقید

عرب ملکوں پر حزب اللہ کی تنقیدحزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے اپنے حالیہ خطاب میں فلسطینی کاز کو لاحق خطرات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ملت فلسطین کے دفاع میں عرب ملکوں کا رویہ ذلت آمیز ہے۔ سیدحسن نصراللہ نے کہا کہ عرب حکومتوں نے ملت فلسطین، مسجدالاقصی، بیت المقدس، کلیسائے قیامت اور فلسطینی پناہ گزینوں کے مسئلے کے تعلق سے ایسا رویہ اپنا رکھا ہےگویا کہ یہ سارے مسائل ان پر تاریخی بار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عربی حکومتیں ان مسائل کو اپنے اھداف و مقاصد میں نہیں سمجھتی ہیں بلکہ ان سے پیچھا چھڑانے کے درپے ہیں۔ سید حسن نصراللہ نے کہا کہ صیہونی حکومت قدس شریف کے فلسطینوں کو بدستور سرکوب کررہی ہے اور ان پر طرح طرح کے ظلم ڈھا رہی ہے اور ان ہی دنوں ہم نے یہ بھی سنا کہ مفتی قدس کو گرفتار کرلیا گيا ہے۔ حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا کہ کہیں مسجد الاقصی میں صیہونیوں کی آمد و رفت ایک معمول نہ بن جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سارے واقعات ایسے عالم میں پیش آرہے ہیں کہ مظلوم و مجاہد فلسطینی قوم نہایت سخت حالات اور مصائب میں زندگي گذار رہی ہے اور اسے بہت کم حمایت حاصل رہی ہے۔ حزب اللہ لبنان کے سربراہ سیدحسن نصراللہ نے اپنے خطاب میں مسجد الاقصی کے نیچے صیہونی حکومت کی کھدائي، فلسطینیوں کے گھروں کی مسماری اور انہیں زبردستی ترک وطن پر مجبور کرنے جیسے مظالم کی طرف بھی اشارہ کیا۔ انہوں نے اپنے خطاب کے دوسرے حصے میں عرب حکومتوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی کاز کے تعلق سے عرب ملکوں کا موقف کچھ اسطرح کا ہے کہ ایسا لگتا ہےکہ وہ صیہونی حکومت کو زیادہ سے زیادہ مراعات دینے کے لئے تیار ہیں۔ سید حسن نصراللہ نے اپنے ان دعووں کے ثبوت میں کہا کہ ماضی میں کہا جاتا تھا کہ اگر مسجد الاقصی کاایک پتھر بھی نکال دیاجائے تو عرب ممالک نہ جانے کیا کربیٹھیں گے لیکن آج یہ دیکھ کر بڑا افسوس ہوتا ہے کہ بعض عرب حکام اپنے بیانوں اور خطابوں میں ایسی باتیں کرتے ہیں جو کچھ برسوں قبل امریکہ کے سابق صدر بل کلنٹن اور صیہونی حکام کیا کرتے تھے۔ سید حسن نصراللہ نے علاقائي حالات کے تعلق سے بعض عرب ملکوں کے مواقف کی طرف اشارہ کرتےہوئے کہا کہ بڑے افسوس کی بات ہےکہ بعض عرب ملکوں نے مسجد الاقصی اور فلسطینی کاز کو اپنا بنیادی مسئلہ بنانے کےبجائے ایسے مسئلے کو اولین ترجیح دے رکھی ہے کہ وہ کس طرح عراق ، افغانستان، شام، اور پاکستان میں عوام کا قتل عام کرسکتے ہیں اور لبنان کو تباہی کی کھائي میں دھکیل سکتے ہیں ۔ سید حسن نصراللہ کا اشارہ شام و لبنان میں سعودی عرب اور قطر سمیت بعض عرب ملکوں کے منفی اقدامات کی طرف تھا۔ واضح رہے شام میں دوبرسوں سے بعض امریکہ اور اسکے عرب و مغربی آلہ کاروں کے حمایت یافتہ دہشتگرد سرگرم عمل ہیں اور بے گناہ عوام کا قتل عام کررہے ہیں۔ لبنان بھی شام کے بحران سے متاثر ہوا ہے اور سعودی عرب اور اسکی پٹھو پارٹیاں لبنان میں فتنے پھیلانے کے درپے ہیں اور لبنان کے شمالی علاقوں میں مسائل کھڑی کررہی ہیں تاہم حکومت کی تدبیر سے یہ فنتے ناکام ہوچکے ہیں۔ عالم عرب کی محبوب ترین شخصیت سید حسن نصراللہ نے اس بات کی یاد دہانی کرائي کہ صیہونی حکومت علاقے میں خاص اھداف رکھتی ہے اور انہیں حاصل کرنے کی بھر پور کوشش کررہی ہے ، انہوں نے کہاکہ ان اھداف میں ایک شام کو مسئلہ فلسطین سے خارج کرنا ہے۔ سید حسن نصراللہ نے کہا کہ شام پر حالیہ صیہونی حملے قدس کی غاصب حکومت کے خلاف جاری استقامت اور اس میں شریک فرنٹ لائن کے ملکوں کو نقصان پہنچانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حزب اللہ شام کی حکومت کی حمایت کرتی رہے گي اور اپنے ہتھیاروں سے بھی دستبردار نہیں ہوگي نیز ماضی سے زیادہ شد ومد سے استقامت جاری رکھے گي۔ سید حسن نصراللہ نے ایک بار پھر صیہونی حکومت کے خلاف جدوجہد جاری رکھنے پر تاکید کرتےہوئے کہا کہ عرب ملکوں کو صیہونی حکومت کے خلاف اپنے مواقف میں نظر ثانی کرنی چاہیے۔ انہوں نے اردن کی پارلیمنٹ کی جانب سے صیہونی سفیر کو نکال باہر کرنے کے مطالبے کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ عرب ممالک صیہونی حکومت کے خلاف ٹھوس موقف اختیار کریں۔

تبصرے
Loading...