حزب اللہ ہر صیہونی جارحیت کا منہ ٹور جواب دینے کے لیے تیار

حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے آج جنوبی بیروت کے الرویس علاقے میں واقع ’’سید الشھدا‘‘ کمپلیکس میں شہدائے قنیطرہ کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے منعقدہ ایک تقریب سے ویڈیو خطاب کیا۔
اس خطاب میں انہوں نے شہداء کو مخاطب قرار دیتے ہوئے کہا: شہادت آپ کو مبارک ہو خداوند عالم سے ہماری بھی یہی دعا ہے کہ ہمیں بھی شہادت کی نعمت نصیب ہو۔ ہم خداوند عالم نے دعا کرتے ہیں کہ آپ لوگوں کے راستے پر ثابت قدم رہیں۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا: ہمارے علاقوں کے لوگ سالھا سال سے اسرائیل نامی سرطانی غدہ سے رنج اٹھا رہے ہیں اسرائیل ستمگر اور سرطانی غدہ ہے۔ اسرائیل نے ان حالیہ مہینوں میں اس کے علاوہ کہ غزہ اور فلسطین پر بربریت کا مظاہرہ کیا فلسطین میں اسلامی مقدسات کی بھی توہین کی۔
انہوں نے کہا اسرائیل شام میں جولان کے علاقے پر مکمل قبضہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور متعدد بار لبنان کی سرحدوں سے تجاور کر چکا ہے۔
حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل نے کہا: ۱۸ جنوری کو اسرائیل کے جنگی طیاروں نے روز روشن قنیطرہ میں حزب اللہ کے مجاہدین کو دھشتگردانہ کاروائی کا نشانہ بنایا اور اس کے بعد اسرائیل کے میڈیا نے اعلان کیا کہ قنیطرہ میں حزب اللہ پر حملے کا منصوبہ اسرائیل کی پارلیمنٹ میں پاس ہو چکا تھا۔
انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ بعض یہ سوچ رہے ہیں کہ حزب اللہ کے سپاہی وہاں صیہونی فوج پر حملہ کرنے کا منصوبہ بنا رہے تھے کہا: قنیطرہ کے شہدا جس جگہ پر شہید ہوئے ہیں وہاں سے شام کی سرحد چھے کلو میٹر کے فاصلے ہے جبکہ وہاں سے لے کر مقبوضہ فلسطین تک جبہۃ النصرہ کے ہزاروں افراد موجود ہیں۔
سید حسن نصر اللہ نے شہدائے قنیطرہ کے خون کے اثرات کو بیان کرتے ہوئے کہا: ان شہدا کے خون کا ایک اثر یہ تھا کہ اس دن سے جس دن یہ واقعہ رونما ہوا گزشتہ بدھ تک اسرائیل ایک ٹانگ پر کھڑا رہا اور حزب اللہ کے ردعمل کا منتظر رہا۔
انہوں نے کہا: قنیطرہ کے واقعہ کے فورا بعد اس کے جواب کا فیصلہ کر لیا گیا اور بدھ کے روز شبعا میں اسرائیل کو دئے گئے جواب سے یہ باور کروا دیا کہ حزب اللہ ھر ممکنہ صورت کے لیے آمادہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا: شبعا کے علاقے میں حزب اللہ کی جانب سے اسرائیل کو دیا گیا جواب ایسے حال میں تھا کہ اسرائیل کی فوج اپنی جدید ٹیکنالوجی اور پیشرفتہ ذرائع و اسلحہ جات کے ساتھ مکمل طور پر ’’ہری اپ‘‘ کی پوزیشن میں تھی لیکن حزب اللہ کی کامیاب کاروائی سے وہ دھنگ رہ گئی۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا: جس طرح اسرائیل نے روز روشن دن کے گیارہ بجے حزب اللہ کو نشانہ بنایا اسی طرح حزب اللہ نے بھی روز روشن دن کے گیارہ اس کا محکم جواب بھی دے دیا۔ اسرائیل نے جنگی طیاروں سے ہماری دو گاڑیوں کو نشانہ بنایا ہم نے راکٹ سے ان کی دو گاڑیوں کونشانہ بنایا لیکن ہمارے حملے اور ان کے حملے میں فرق ہے انہوں نے پشت سے ہماری گاڑیوں پر حملہ کیا جبکہ ہمارے مجاہدوں نے سامنے سے انہیں نشانہ بنایا۔ انہوں نے ابھی تک قنیطرہ حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کی جرائت نہیں کی لیکن ہم نے حملے کے فورا بعد بیان جاری کر کے شبعا حملے کی ذمہ داری قبول کر لی۔
انہوں نے کہا: اسرائیل کو اب یہ اچھے سے سمجھ میں آگیا ہے کہ حزب اللہ کے مجاہدوں پر دھشتگردانہ کاروائی کرنا بہت بڑی حماقت ہے اور حزب اللہ جو کاروائی کرنا چاہے اسرائیل کا فوجی اور سکیورٹی سسٹم اسے روک نہیں سکتا اس لیے کہ اسرائیل مکڑے کے جال سے بھی کمزور ہے۔
حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نے کہا: اسرائیل یہ گمان بھی مت کرے کہ حزب اللہ جنگ سے ڈرتی ہے میں شہدائے قنیطرہ کی یاد میں منعقد کئے گئے اس پروگرام سے اعلان کرتا ہوں کہ حزب اللہ اسرائیل کے ساتھ جنگ سے ذرہ برابر بھی ہراساں نہیں ہے ہم جنگ میں کامیاب ہیں۔
سید حسن نصر اللہ نے زور دے کر کہا کہ ہم جنگ کرنا نہیں چاہتے لیکن ہم جنگ سے ڈرتے بھی نہیں، ہم ہر وقت اور ہر جگہ اسرائیل کے حملے کے لیے تیار ہیں اور اس کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے بھی آمادہ ہیں۔
انہوں نے آخر میں کہا : آج کے بعد جہاں بھی حزب اللہ کے کسی مجاہد کو نشانہ بنایا گیا تو ہم اس کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہرائیں گے اور موقع پا کر اس کا منہ توڑ جواب بھی دیں گے۔

 

 

تبصرے
Loading...