عین نجس

عین نجس اس چیز کو کہا جاتا ہے جس میں نجاست ذاتی پائی جاتی ہو اور اسلام کی نظر میں اس کا پاک ہونا ممکن نہیں ہے۔ شیعہ فقہاء کی نظر میں اگر عین نجس کسی ایسی چیز سے چھو جائے جو پاک ہو اور ان دونوں میں سے کوئی ایک گیلی ہو تو وہ پاک چیز بھی نجس ہوجاتی ہے۔ دین اسلام کے اعتبار سےخون، پیشاب، پاخانہ، مَنی، مردار، کتّا، سوّر، کافر، شراب، فُقّاع، نجس ہیں.

فہرست

  • 1 نجس کا مفہوم‌
  • 2 احکام
  • 3 متعلقہ مضامین
  • 4 حوالہ جات
  • 5 مآخذ

نجس کا مفہوم‌

مشہور فقہاء کی نظر میں عین نجس وہ چیز ہے جس میں ذاتی نجاست پائی جاتی ہو اور اسلام کی نظر میں پاک ہونے کے قابل بھی نہ ہو [1]

فقہ شیعہ میں دس چیزیں ذاتی طور سے نجس سمجھی جاتی ہیں جنھیں اعیان نجسه یا دس نجاستیں کہا جاتا ہے: خون، پیشاب، پاخانہ، مَنی، مردار، کتّا، سوّر، کافر، شراب، فُقّاع[آبجو].[2] اس کے باوجود پانچویں صدی کے عظیم شیعہ فقیہ سید مرتضی کا نظریہ ہے کہ نجس جانوروں جیسے کتا، سور کے بے جان حصے بھی پاک ہوتے ہیں کیونکہ وہ بے روح و جان ہوتے ہیں اور کیونکہ ان کی کچھ منفعتیں بھی ہوتی ہیں.[3] کچھ مراجع تقلید نے «نجاست‌خور اونٹ کے پسینہ» کو بھی نجس شمار کیا ہے.[4]

احکام

فقہ شیعہ میں نجاسات کے بارے میں کچھ احکام بیان کئے گئے ہیں، مثلا:

  • اگر عین نجس کسی پاک چیز سے لگ جائے تو پاک چیز بھی نجس ہوجاتی ہے[5] اور اس چیز کو مُتَنَجِّس (نجس ہوجانے والی چیز) کہا جاتا ہے. البته نجاست کی منتقلی میں یہ شرط ہے کہ عین نجس سے کوئی رطوبت، پاک چیز میں منتقل ہوجائے۔ [6] لیکن فیض کاشانی کی طرف یہ نسبت دی گئی ہے کہ ان کا نظریہ تھا کہ [پانی وغیرہ اور مثلا رومال کا استعمال کئے بغیر] متنجس سے صرف ازاله عین نجاست کردینے کے بعد اس کی نجاست کسی اور چیز میں سرایت نہیں کرتی ہے۔[7]
  • عین نجس کو مسجد میں لے جانے سے اگر مسجد کی بےحرمتی ہوتی ہو تو حرام ہے۔[8]
  • عین نجس کا کھانا حرام ہے۔[9]
  • جو پانی عین نجاست سے متصل ہوجائے اگر اس کا رنگ بو یا مزہ بدل گیا ہو تو وہ نجس ہوجاتا ہے چاہے وہ پانی کر ہو یا جاری [10]
  • وضو اور غسل کے تمام اعضاء کا عین نجس سے پاک ہونا واجب ہے۔[11] وضو میں تو نجاست کو وضو سے پہلے یا دھونے کے درمیان یا مسح کرنے کے درمیان برطرف کیا جاسکتا ہے۔[12] لیکن غسل ارتماسی میں اس کا غسل سے پہلے برطرف ہونا لازم ہے۔[13]
  • اگر درہم [یا اشارے کی انگلی کے پوروے] کی مقدار میں انسان کا بدن یا لباس کسی عین نجس سے آلودہ ہو تو اس بدن یا لباس کے ساتھ نماز پڑھنا صحیح نہیں ہوگا۔[14]

متعلقہ مضامین

  • ازاله نجاست
  • نجس
  • نجاست

حوالہ جات

  1. غدیری، القاموس الجامع للمصطلحات الفقهیة، ۱۴۱۸ق، ص۵۷۶؛ مغنیه، فقه الإمام الصادق، ۱۴۱۴ق، ج۱، ص۴۱.
  2. بنی‌هاشمی خمینی، رساله توضیح‌المسائل مراجع، ۱۳۸۵ش، ج۱، ص۶۴.
  3. سید مرتضی، المسائل الناصریات، ۱۴۱۷ق، ص۱۰۰.
  4. بنی‌هاشمی خمینی، رساله توضیح‌المسائل مراجع، ۱۳۸۵ش، ج۱، ص۶۴.
  5. طباطبایی حکیم، مستمسک العروة الوثقی، ۱۳۸۴ق، ج۱، ص۴۷۹؛ موسوی خلخالی، فقه الشیعة، ج۳، ص۳۵۴.
  6. بنی‌هاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع، ۱۳۸۵ش، ص۸۵؛ نجفی، جواهرالکلام، ۱۳۶۲ش، ج۶، ص۲۰۲.
  7. الطباطبایی الحکیم، مستمسک العروة الوثقی، ۱۳۸۴ق، ج۱، ص۴۷۹؛ موسوی خلخالی، فقه الشیعة، ج۳، ص۳۵۴.
  8. نجفی، جواهرالکلام، ۱۳۶۲ش، ج۱۴، ص۹۷.
  9. بنی‌هاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع، ۱۳۸۵ش، ص۹۱.
  10. بحرانی، الحدائق الناضرة، ج۱، ص۱۹۷ و ۲۰۲.
  11. نجفی، جواهر الکلام، ۱۳۶۲ش، ج۳، ص۱۰۱؛ طباطبائی یزدی، العروة الوثقی، المکتبة العلمیة الإسلامیة، ج۱، ص۱۶۹.
  12. طباطبائی یزدی، العروة الوثقی، المکتبة العلمیة الإسلامیة، ج۱، ص۱۶۹.
  13. نجفی، جواهر الکلام، ۱۳۶۲ش، ج۳، ص۱۰۱-۱۰۲.
  14. شهید ثانی، الروضة البهیة، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۲۸۹.

مآخذ

  • بنی‌هاشمی خمینی، محمدحسن، توضیح المسائل مراجع: مطابق با فتاوای سیزده نفر از مراجع معظم تقلید، قم، دفتر انتشارات اسلامی (جامعه مدرسین حوزه علمیه قم)، ۱۳۸۵ش.
  • سید مرتضی، علی بن حسین، المسائل الناصریات، تهران، رابطة الثقافة و العلاقات الإسلامیة، چاپ اول، ۱۴۱۷ق.
  • شهید ثانی، زین‌الدین بن نورالدین علی، الروضةُ البهیة فی شرح اللُّمعة الدّمشقیة، قم، مکتبة الدواری، ۱۴۱۰ق.
  • الطباطبائی الیزدی، سید محمدکاظم، العروة الوثقی، مکتب آیة‌الله العظمی السید السیستانی، بی‌تا.
  • الطباطبایی الحکیم، سید محسن، مستمسک العروة الوثقی، بیروت، دار إحیاء التراث العربی، ۱۳۸۴ق.
  • غدیری، عبدالله عیسی ابراهیم، القاموس الجامع للمصطلحات الفقهیة، بیروت، دار الحجة البیضاء، ۱۴۱۸ق.
  • مغنیه، محمدجواد، فقه الإمام الصادق، قم، مؤسسه انصاریان، ۱۴۱۴ق.
  • نجفی، محمدحسن، جواهر الکلام، بیروت، دار إحیاء التراث العربی، چاپ هفتم، ۱۳۶۲ش.
تبصرے
Loading...