گھر کے امور انجام دینے کا ثواب

خلاصہ: اسلام کی نظر میں  گھر کے امور میں اہل خانہ (بیوی) کی مدد کرنے کا اتنا ثواب ہے کہ انسان اس کا تصور بھی نہیں کرسکتا۔

گھر کے امور انجام دینے کا ثواب

          ہمارے معاشرے میں یہ بات  ایک بڑی بے عزتی  کی بات سمجھی جاتی ہے کہ مرد گھر میں ماں، بہن، بیوی کے ساتھ کوئی چھوٹا موٹا کام کرائے، حتی کہ کچھ حضرات تو اٹھ کر پانی پینے کو بھی اپنی شان کے خلاف سمجھتے ہیں۔ ایسا کیوں؟ کیونکہ شروع سے مرد کے ذہن میں یہ بات ڈال دی جاتی ہے کہ تم صرف باہر کے کام کرنے کے لیے ہو۔ گھر کا کام عورتوں کے ذمہ ہے اور ایک حد تک بات ٹھیک بھی ہے، لیکن یہ بات مرد کے ذہن میں اس قدر راسخ ہو جاتی ہے کہ وہ گھر کے کاموں میں ہاتھ بٹانے، کو اپنی بےعزتی سمجھتا ہے کہ چاہے وہ چھٹی والا دن ہی کیوں نہ ہو۔ جبکہ اسلام کی نگاہ میں گھر کے امور کو منظم رکھنے کے لئے اگر مرد گھر کے کچھ کام انجام دیتا ہے تو اس کا نہایت درجہ اجر ثواب معین کیا ہوا ہے، جو مندرجہ ذیل ہیں:
       ہزار شہیدوں  کا ثواب
          ’’يَا عَلِيُّ مَنْ كَانَ فِي خِدْمَةِ الْعِيَالِ فِي الْبَيْتِ وَ لَمْ يَانَفْ كَتَبَ اللهُ اسْمَهُ فِي دِيوَانِ الشُّهَدَاءِ وَ كَتَبَ لَهُ بِكُلِّ يَوْمٍ وَ لَيْلَةٍ ثَوَابَ الْفِ شَهِيدٍ وَ كَتَبَ لَهُ بِكُلِّ قَدَمٍ ثَوَابَ حِجَّةٍ وَ عُمْرَةٍ وَ اعْطَاهُ اللهُ بِكُلِّ عِرْقٍ فِي جَسَدِهِ مَدِينَةً فِي الْجَنَّةِ ‘‘
          یا علی !جو گھر میں اپنے عیال کی خدمت کرتے ہوئے کراہت محسوس نہیں کرتا خدااس کا نام شہدا ئے اسلام کے دفتر میں لکھ دیگا اور اسے ہر دن اور ہر رات ہزار شہیدوں  کا ثواب دیا جائے گا،اور ہر قدم پر ایک حج اور ایک عمرہ کا ثواب بھی لکھ دیا جائے گا، اور جسم پر موجود ہر ہر جوڑ کے بدلے میں ایک ایک شہر جنت میں عطا کرے گا۔

 

منبع و مأخذ:
بحار الانوار، مجلسى، محمد باقر بن محمد تقى‏، ناشر: دار إحياء التراث العربي‏، بيروت‏، 1403 ق‏، چاپ دوم‏۔

 

 

 

 

 

تبصرے
Loading...