گلے ملنا

راوایات میں گلے ملنے کا ذکرہوا ہے لیکن تعداد بیان نہیں ہوئی کہ تین بار ملنا ہے۔

گلے ملنا

امام باقر و امام صادق (علیہما السلام):” ہر مومن جو اپنے بھائی کو دیکھنے کے لئے جاتا ہے اور اس کو بحق جانتا ہو، خداوند متعال اس کے ہر قدم کے بدلے ایک نیکی لکھتا ہے اور اس کا ایک گناہ مٹاتا ہے اور ایک درجہ اوپر لے جاتا ہے اور جب اس کے گھر پہنچ کراس کے دروازے پر دستک دیتا ہے، اس کے لئے آسمان کے دروازے کھلتے ہیں اور جب ایک دوسرے کے آمنے سامنے آتے ہیں اور ہاتھ ملاتے ہیں اور گلے ملتے  ہیں، تو خداوند متعال ان کی طرف رخ کرتا ہے”۔
 امام صادق (علیہ السلام) نے فرمایا ہے:” اگر دو مومن آپس میں معانقہ(گلے ملنا) کریں تو وہ رحمت میں غرق ہوتے ہیں اوراگر خداوند متعال کے لئے اور نہ دنیاوی اغراض میں سے کسی غرض کے لئے، ایک دوسرے کے ساتھ گلے ملتے ہیں، تو ان سے کہا جاتا ہے کہ تمھارے گناہ بخش دئے گئے ہیں، عمل کو ازسرنو انجام دو، تمہارے گزشتہ برے اعمال مٹا دئے گئے، اپنے اعمال کو دوبارہ شروع کرو”۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، ج ‏2، ص 184، تهران، دار الکتب الإسلامیة، طبع چهارم، 1407ق.

 

تبصرے
Loading...