نفسانی خواہش کی اطاعت ترقی و کمال سے رکاوٹ

خلاصہ: نفسانی خواہش کی پیروی اور اطاعت اس قدر نقصان دہ ہے کہ ترقی و کمال سے رکاوٹ ہے

نفسانی خواہش کی اطاعت ترقی و کمال سے رکاوٹ

       انسان کا سب سے بڑا دشمن اس کی نفسانی خواہش ہے، کیونکہ رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) ارشاد فرماتے ہیں: “أعدى عَدوِّكَ نَفسُكَ الَّتي بَينَ جَنبَيكَ”، “تمہارے سب سے بڑا دشمن تمہارا نفس ہے جو تمہارے دو پہلوؤں میں ہے”۔ [بحارالانوار، ج۷۰، ص۳۶]
ہواوہوس انسان کو صرف ترقی و کمال سے ہی نہیں روکتی، بلکہ آہستہ آہستہ اسے ناکام کردیتی ہے اور انسان کی زندگی کا حاصل صرف افسوس اور حسرت ہوتا ہے۔ نفسانی خواہش کیوں سب سے بڑی دشمن ہے؟ اس لیے کہ جو برتاؤ اور سلوک ہواوہوس انسان سے کرتی ہے، ایسا برتاؤ کوئی نہیں انسان سے کرتا۔
ہواوہوس انسان کو زیادہ کھانے، سونے اور بولنے سے ایسے مفلوج کردیتی ہے کہ پھر انسان میں آگے کی طرف قدم اٹھانے کی طاقت نہیں رہتی۔
یہ دشمن انسان سے ایسے دشمنی کرتا ہے کہ ہر لمحہ انسان کو بہکاتا جائے۔ اللہ تعالیٰ کی انسان جتنی اطاعت کرے اتنا کمال کی طرف بڑھتا ہے، لیکن ہواوہوس کی جتنی اطاعت کرے اتنا نقص، ناکامی اور گمراہی کی طرف بڑھتا ہے۔
جب آدمی ضرورت سے زیادہ کھانا کھاتا ہے، ضرورت سے زیادہ سوتا ہے یا ضرورت سے زیادہ باتیں کرتا ہے تو اس طریقے سے اپنی ہواوہوس کو پورا کررہا ہے اور اپنی ہواوہوس کی فرمانبرداری کرتے ہوئے اسے مزید طاقتور اور اپنے اوپر غالب کررہا ہے۔ یہاں تک کہ یہ کام عادت بن جاتے ہیں جنہیں چھوڑنا مشکل ہوجاتا ہے۔ اگر ابتدائی مراحل میں ہی انسان ہواوہوس کی مخالفت کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی اطاعت اور فرمانبرداری کرے تو اپنے نفس پر غالب ہوتا جائے گا، یہاں تک کہ نفسانی خواہش کو نظرانداز کرنا اس کے لیے آسان ہوجائے گا اور ادھر سے اللہ تعالیٰ کی اطاعت اور عبادت بھی اس کے لئے پہلے سے زیادہ آسان ہوجائے گی۔

* بحارالانوار، ج۷۰، ص۳۶، علامہ مجلسی، مؤسسةالوفاء۔

تبصرے
Loading...