ملائکہ کی آمد و رفت کا مقام کس طرح

خلاصہ: زیارت جامعہ کبیرہ کی وضاحت کرتے ہوئے، اس بات پر گفتگو کی جارہی ہے کہ ائمہ طاہرین (علیہم السلام) کس طرح ملائکہ کے آمد و رفت کا مقام ہیں

ملائکہ کی آمد و رفت کا مقام کس طرح؟

زیارت جامعہ کبیرہ میں حضرت امام علی النقی الہادی (علیہ السلام) فرماتے ہیں:اَلسَّلامُ عَلَيْكُمْ يا اَهْلَ بَيْتِ النُّبُوَّةِ، وَ مَوْضِعَ الرِّسالَةِ، وَ مُخْتَلَفَ الْمَلائِكَةِ، “آپ پر سلام ہو اے نبوت کا گھرانہ، اور رسالت کا مقام، اور ملائکہ کے آمد و رفت کا مقام”۔
یہ بات کہ ائمہ طاہرین (علیہم السلام) ملائکہ کے آمدو رفت کا مقام کیسے ہیں، اس کی وضاحت یہ ہے:
۱۔ جو کچھ عالَم مادہ میں پایا جاتا ہے اللہ تعالیٰ کے پاس اس کے خزانے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی معیّن کردہ مقدار میں اس خزانے سے نازل ہوتا ہے۔ “وَإِن مِّن شَيْءٍ إِلَّا عِندَنَا خَزَائِنُهُ وَمَا نُنَزِّلُهُ إِلَّا بِقَدَرٍ مَّعْلُومٍ” [سورہ حجر، آیت ۲۱] اور نیز: “وَفِي السَّمَاءِ رِزْقُكُمْ وَمَا تُوعَدُونَ [سورہ ذاریات، ۲۳]۔
نیز عقائد، اخلاق اور صالح اعمال، بلکہ معتقد ارواح اور صالح نفوس، اللہ تعالیٰ کی طرف اوپر جاتے ہیں: إِلَيْهِ يَصْعَدُ الْكَلِمُ الطَّيِّبُ وَالْعَمَلُ الصَّالِحُ يَرْفَعُهُ [سورہ فاطر، آیت ۱۰]۔
کوئی بھی صالح عمل یا صالح عامل جب تک اللہ تعالیٰ تک نہ پہنچے، خدائی رنگ نہ لے اور “وجہ اللہ” ہونے والی خصوصیت نہ پائے تو بقاء نہیں پاسکتا: كُلُّ شَيْءٍ هَالِكٌ إِلَّا وَجْهَهُ [سورہ قصص، آیت ۸۸]۔ لہذا قیامت میں صحیح عقائد، اچھا اخلاق اور صالح اعمال تجسّم پائیں گے اور نیک لوگوں کو جنت اور جنت کی نعمتوں کے طور پر دیئے جائیں گے، وہ ایسی چیزیں ہیں جو اخلاص کی بنیاد پر اور شریعت کے احکام کے مطابق انجام دیئے گئے ہوں، اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں پہنچے ہوں اور انہوں نے “وجہ اللہ” ہونے کی خصوصیت پائی ہو۔
۲۔ اللہ کی طرف سے نزول، تجافی اور پھینکنے کے معنی میں نہیں ہے، بلکہ تجلی کے طور پر ہے اور ملائکہ اس چیز کو مقصد تک پہنچاتے ہیں۔ فَالْمُدَبِّرَاتِ أَمْراً [سورہ نازعات، آیت ۵]
۳۔ سب ملائکہ ہر امر کو نازل کرنے کے لئے یا ہر عمل، عقیدہ یا اخلاق کو اوپر لے جانے کے لئے، ہر زمانے میں اسی زمانے کے امام معصوم (علیہ السلام) کی ولایت کے دروازے سے داخل اور خارج ہوتے ہیں اور عالَم غیب و شہود کے درمیان رابطہ قائم کرتے ہیں۔
لہذا ائمہ طاہرین (علیہم السلام) اللہ کے فیض کا دروازہ ہیں، جیسا کہ دعائے ندبہ میں یہ ارشاد ہے: “اَیْنَ بابُ اللہِ الَّذی مِنْہُ یؤتیٰ” ، زیارت آل یاسین میں حضرت امام زمانہ (عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کو یوں خطاب ہے: “السّلامُ علیکَ یا بابَ اللہ”۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[اقتباس از: ادب فنای مقرّبان، آیت اللہ جوادی آملی]

تبصرے
Loading...