علم وراثت نبوت

خلاصہ: بے شک عالم تمام نبیوں کے علم کا وارثت ہوتا ہے۔

علم وراثت نبوت

 

مصر میں دو امیر زادے تھے، ایک نے علم سیکھا اور دوسرے نے دولت کمائی حتی کہ جس نے دولت کمائی وہ مصر کا بادشاہ بن گیا۔
پھرکیا ہوا کہ بادشاہ، عالم کو حقارت سے دیکھ کر کہا کرتا تھا کہ دیکھو اس نے علم سیکھنے میں وقت ضائع کیا اور آج نان و نفقہ تک کا محتاج ہے، ایک میں ہوں کہ دولت کے حصول کی کوشش کے سبب آج مصر کا بادشاہ بن چکا ہوں۔
عالم نے اس کی بات سن کر کہا: ’’خدا کی نعمت کا شکر ادا کرنا مجھ پر زیادہ واجب ہے؛ کیوں کہ میں نے پیغمبروں کی میراث پائی ہے یعنی علم و حکمت، اور تجھے فرعون و ہامان کا ترکہ ملا ہے یعنی مال و دولت۔
پیارے نوجوانو! اُس عالم نے در اصل پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی اس حدیث کی طرف اشارہ کیا تھا: ’’إِنَ‏ الْعُلَمَاءَ وَرَثَةُ الْأَنْبِيَاءِ إِنَّ الْأَنْبِيَاءَ لَمْ يُوَرِّثُوا دِينَاراً وَ لَا دِرْهَماً وَ لَكِنْ وَرَّثُوا الْعِلْم‏‘‘ (اصول کافی،ج۱، ص34) بے شک علماء، پیغمبروں کے وارث ہوتے ہیں، حقیقت یہ ہے کہ انبیاء وراثت میں دینار و درھم نہیں چھوڑتے بلکہ ان کی وراثت علم ہوتی  ہے۔

 

منبع و مأخذ:
(اصول کافی، كلينى، محمد بن يعقوب‏، محقق / مصحح: غفارى على اكبر و آخوندى، محمد،ناشر: دار الكتب الإسلامية، تهران‏، 1407 ق‏، چاپ چهارم‏)

تبصرے
Loading...